پاکستانی یا افغان طالبان کے پاس امریکی اسلحے کے معاملے کو پاکستان کی جانب سے بار بار اٹھائے جانے کے بعد اب ایک امریکی اخبار نے بھی اعتراف کیا ہے کہ افغانستان سے عجلت میں انخلا کے دوران پیچھے چھوڑا جانے والا اسلحہ پاکستانی طالبان کو عسکری فوقیت دے رہا ہے۔
2001 سے 2007 تک اس وقت کے فاٹا یعنی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے میں شدت پسندی کی کوریج کے دوران میں نے پاکستانی طالبان کے پاس جدید اسلحہ خود دیکھا ہے تو اس اور آج میں کیا فرق آیا ہے؟
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بانی امیر بیت اللہ محسود نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ہاتھ میں ایک قدرے چھوٹی کلاشنکوف نما بندوق تھامی ہوئی تھی۔ ایک غیر ملکی صحافی کو ان کی تصویر دیکھ کر تجسس ہوا کہ بیت اللہ کے پاس کون سی بندوق ہے۔ تحقیق سے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ایک امریکی ساختہ کلاشنکوف ہی تھی۔
بعد میں بیت اللہ محسود کی کرسی ان کے نوجوان شاگرد حکیم اللہ محسود نے سنبھالی تو انہوں نے وزیرستان آنے کی دعوت دی۔ وہاں پہنچنے پر اس نے ہمیں افغانستان میں امریکیوں سے چھینی گئی ایک سنائپر رائفل دکھائی اور چلانے کی بھی پیشکش کی لیکن ہم نے مودبانہ طریقے سے انکار کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ عرصہ بعد حکیم اللہ محسود نے ضلع خیبر میں مدعو صحافیوں کو امریکی فوجیوں سے چھینی گئی گاڑی ’ہموی‘ دکھائی اور تصاویر بھی بنوائیں۔ یہ تصاویر بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہوئیں۔
تو پاکستانی طالبان طویل عرصے سے امریکی اسلحے سے استفادہ کر رہے ہیں، لیکن اب تشویش کیوں ظاہر کی جا رہی ہے اور اب افغانستان میں ایسا کیا مال غنیمت طالبان کے ہاتھ لگا کہ پاکستان اس معاملے کو بار بار اٹھا رہا ہے؟
یہی سوال میں نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بھی سامنے دسمبر 2023 میں انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو اسلحہ حکومتیں صرف حکومتوں کو فروخت کرتی ہیں وہ افغانستان میں شدت پسندوں کے ہاتھ لگا ہے۔ اس میں نائٹ وژن گوگلز بھی شامل ہیں۔
جواب سے ظاہر ہے پاکستان کی تشویش کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک تو 2021 میں پیچھے چھوڑے گئے امریکی اسلحے کی جدیدیت ہے اور دوسرا اس کی بے پناہ مقدار۔
یہ اسلحہ شدت پسندوں کے استعمال میں ہے اس کی تصدیق گذشتہ دنوں ہوئی۔ سال 2018 میں امریکی میں تیار کی گئی ایک رائفل گذشتہ دنوں بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کے حملے کے مقام سے ملی۔
رپورٹ کے مطابق انخلا کے موقع پر افغانستان میں سات ارب ڈالر کا امریکی اسلحہ موجود تھا۔ اس کے علاوہ اڑھائی لاکھ رائفلز کے علاوہ 18 ہزار نائٹ ویزن گوگلز چھوڑے جانے والے اسلحے میں شامل تھے۔
امریکی انخلا سے لگتا ہے کہ ناصرف افغان مگر پاکستانی طالبان بھی مضبوط ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے حملے دن بدن بڑھ رہے ہیں۔