پیرس: 3300 سال پرانے ستون پر کندہ خفیہ تحریریں پڑھ لی گئیں

پیرس میں موجود قدیم مصری ستون پر تصویری انداز میں کندہ تحریریں ممکنہ طور پر ایسی پروپیگنڈا عبارتیں ہو سکتی ہیں جن میں فرعون رامیسس دوم کی تعریف کی گئی ہے۔

سیاح مصر میں لکسور ٹیمپل کا رخ کرتے ہیں (اے ایف پی)

پیرس میں قدیم مصری ستون پر تصویری انداز میں کندہ کی گئی تحریریں ممکنہ طور پر ایسی پروپیگنڈا عبارتیں ہو سکتی ہیں جن میں فرعون رامیسس دوم کی تعریف کی گئی اور بتایا گیا کہ انہیں دیوتاؤں نے حکومت کے لیے چنا تھا۔

 

یہ ستون بظاہر رامیسس دوم کے حکم پر تیار کیا گیا تھا، جنہوں نے 1279 سے 1213 قبل مسیح تک مصر پر حکومت کی۔ یہ اصل میں مصر کے شہر لکسر میں نصب تھا اور 1830 میں سلطنت عثمانیہ کے سلطان نے فرانس کو تحفے میں دیا تھا۔
 
یہ تاریخی یادگار خفیہ تحریروں سے مزین ہے۔ ان کندہ کاریوں میں سے بعض کو پہلی بار دسمبر 2021 میں شناخت کیا گیا تھا، جب ستون کی مرمت کے لیے اس کے اردگرد مچانیں لگی تھیں۔

 

اس وقت مصری آثار قدیمہ کے ماہر جین گیویلیم اولیٹ پلیتیئر کو ستون کی سنہری نوک کے قریب موجود کچھ اعلیٰ تحریروں کو دستاویزی شکل میں محفوظ کرنے کی اجازت ملی۔

ڈاکٹر اولیٹ پلیتیئر اپنی ایک تاحال غیر شائع شدہ تحقیق میں دعویٰ کرتے ہیں کہ 3,300 سال پرانے اس ستون پر موجود خفیہ تحریریں صرف مصری اشرافیہ کے لیے مخصوص حالات میں پڑھنے کے لیے تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ستون کا مغربی رخ دراصل دریائے نیل کی طرف تھا، جس سے اس کے بالائی حصے پر کندہ تحریریں دریائی سفر کرنے والے لوگوں کو بخوبی دکھائی دیتی تھیں۔

تحقیق کے مطابق یہ تحریریں بتاتی ہیں کہ رامیسس دوم کو دیوتاؤں نے چُنا تھا، وہ خدائی جوہر رکھتے تھے اور اسی لیے مصر پر حکمرانی کا حق رکھتے تھے۔

23 میٹر لمبے ستون کے اس حصے پر نقش و نگار میں رامیسس دوم کو دیوتا آمون کے حضور نذرانے پیش کرتے دکھایا گیا ہے۔

ڈاکٹر اولیٹ پلیتیئر کہتے ہیں: ’یہ پیغامات اس مقام کے معمار، فرعون رامیسس دوم کے حق میں پروپیگنڈا کی ایک شکل ہیں۔ لوگوں نے یہ نہیں دیکھا تھا کہ دیوتا آمون کے نیچے ایک نذرانے کی میز بھی بنی ہوئی ہے۔

’اس دریافت سے ہمیں ایک ایسا جملہ ملا ہے جس میں کوئی جزو غائب نہیں: وہ نذرانہ جو بادشاہ دیوتا آمون کو پیش کرتا ہے۔‘

مصری آثار قدیمہ کے ماہر نے بتایا کہ انہوں نے ستون کے گرد گھوم کر کل سات خفیہ پیغامات کو ڈی کوڈ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے ایک کوڈنگ طریقہ ’تھری-ڈائمینشنل کرپٹوگرافی‘ کی مزید وضاحت ہوتی ہے، جس میں پیغامات صرف مخصوص زاویے سے دیکھنے پر واضح ہوتے ہیں۔

اس ستون پر دو قطاروں میں ہیروگلیف تحریریں ہیں جو اس پر انحصار کرتے ہوئے مختلف مطلب دے سکتی ہیں کہ انہیں کس سمت سے پڑھا جا رہا ہے۔

مثال کے طور پر ڈاکٹر اولیٹ پلیتیئر کے مطابق، ایک نقش جب ایک خاص سمت سے پڑھا جائے تو رامیسس دوم کے تخت کا مکمل نام ظاہر کرتا ہے اور جب دوسری سمت سے پڑھا جائے تو یہ بتاتا ہے کہ انہیں دائمی زندگی حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے نتائج کا جلد ہی ’دریائے نیل اور بحیرہ روم کا مصر‘ نامی جریدے میں اشاعت کا امکان ہے۔

تاہم، اس تحقیق میں شامل نہ ہونے والے بعض محققین نے حتمی نتائج اخذ کرنے میں احتیاط برتنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جب تک کہ تحقیق شائع نہ ہو جائے۔

ابھی اس بات کا مطالعہ باقی ہے کہ آیا ستون کے بالائی حصے پر موجود یہ کندہ تحریریں اور نقش و نگار واقعی دریائے نیل میں کشتی سے گزرنے والے کسی بھی فرد کو نظر آ سکتے تھے یا نہیں کیونکہ وہ کافی فاصلے پر ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ