’چپ رہو، پگی (سور)۔‘ یہ وہ بے ہودہ توہین ہے جو آپ سکول کے کھیل کے میدان میں سن سکتے ہیں – اور یقینا وہ نہیں جو آپ ایک صدر سے توقع کریں کہ وہ ایئر فورس ون پر پریس کال کے دوران صحافی پر (انگلی کی نشاندہی کے ساتھ) کہہ دے۔ لیکن یہ تشویشناک واقعہ، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بلومبرگ کی رپورٹر کیتھرین لوسی کو ڈانٹا، صدر کے خواتین کے مسئلے کی تازہ ترین مثال ہے۔
اس ایکسیس ہالی وڈ ٹیپ سے لے کر، جب ایک قبل از سیاست ٹرمپ نے بدنام زمانہ طور پر خواتین کو چ۔۔ سے’دبوچنے‘ کا اشارہ دیا، ہیلری کلنٹن کو ’ناگوار عورت‘جیسی توہین اور اداکار سٹورمی ڈینیئلز کو ’ہارس فیس (گھوڑے کا چہرہ)‘ کہنے تک، خواتین کی توہین کرنے کی ان کی تاریخ طویل اور افسردہ کرنے والی ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ غیرمعمولی طور پر ناراض نہیں کرتے، ان کا لہجہ، خیر، کافی مسئلہ پیش کرسکتا ہے۔ ’مجھے بس ان کو بات کرتے دیکھنا پسند ہے،‘ انہوں نے ایک حالیہ پریس کانفرنس میں ایک خاتون صحافی سے ملاقات میں کہا، پھر حقارت سے کہا کہ انہوں نے ’اچھا کام‘ کیا اور انہیں ’پیاری یا ڈارلنگ‘ کہا۔ ان کی انتظامیہ کا خواتین کے حقوق کے حوالے سے ریکارڈ ( یا ان حقوق کے خاتمے ) بھی اس معاملے پر بہت کچھ کہتا ہے۔
کتنی عجیب بات ہے کہ یہ خواتین ہی تھیں جنہوں نے انہیں مجبور کیا ہے جو اب تک ان کی قیادت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنی ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں، ٹرمپ کو ایک بڑی یو ٹرن لینی پڑی جب انہوں نے ریپبلکن کانگریس کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ یپسٹین فائلز کو جاری کرنے کے حق میں ووٹ دیں، جو جیفری ایپسٹین کے خلاف جنسی سمگلنگ کے الزامات سے متعلق دستاویزات کا مجموعہ ہے۔ جیفری نے 2019 میں مقدمے کے آغاز کے انتظار میں خودکشی کر لی تھی۔ اس سے پہلے، صدر ایسا کرنے میں ہچکچاتے تھے، اور یہاں تک کہ دعویٰ کرتے تھے کہ ایسے مطالبات ’ڈیموکریٹس کا دھوکہ‘ ہیں تاکہ ان کے MAGA عظیم منصوبوں سے توجہ ہٹایا جا سکے۔
اب تک ٹرمپ ایک کے بعد ایک سکینڈل سے نمٹے ہیں، لیکن ایپسٹین کی کہانی نے انہیں سنجیدگی سے الجھا دیا ہے۔ صدر کی ایپسٹین اور ان کے ساتھی غسلین میکسویل کے ساتھ پارٹیوں میں تصاویر بنائی گئی ہیں، لیکن وہ ہمیشہ یہ کہتے رہے ہیں کہ انہوں نے اس جنسی مجرم سے اسے سزا ہونے سے کئی سال قبل رابطہ ختم کر دیا تھا اور وہ ایپسٹین کی غلط سرگرمیوں سے آگاہ نہیں تھے۔ لیکن ٹرمپ کے ماگا کے حامیوں کے لیے، اس سنگین بحران کو سنبھالنے کا ان کا انداز، جس میں تمام غلط آغاز، موڑ اور چالاکی شامل تھی، ناکام رہا ہے۔ ان کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ صدر نے ہمیشہ خود کو بدعنوان اشرافیہ کے خلاف ایک جنگجو کے طور پر پیش کیا ہے۔ تو پھر اس نے انہیں بے نقاب کرنے کے لیے جلدی کیوں نہیں کی؟
منگل کو ریپبلکنز نے تقریبا متفقہ طور پر فائلیں جاری کرنے کے حق میں ووٹ دیا؛ اس کے بعد سینیٹ نے اس بل کو منظور کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ مہینوں اس مہم کے نتیجے میں ہوا جس کی قیادت خواتین نے کی، جن میں سے بہت سی غیر متوقع طور پر سیاسی رفیق ہیں جو سچ سامنے آنے کی خواہش پر متحد ہیں۔
کیا ہم ایک دن انہیں ٹرمپ کے زوال کے محرک کے طور پر دیکھیں گے؟ یہ دیکھنا باقی ہے کہ صدر اپنے پکے مداحوں کا اعتماد دوبارہ حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔ اس دوران یہ وہ خواتین ہیں جنہوں نے اب تک ایپسٹین فائلز کی کہانی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مارجوری ٹیلر گرین
سالوں سے، جارجیا کی اکاون سالہ کانگریس ویمن گرین، ٹرمپ کی سب سے وفادار حامیوں میں سے ایک رہی ہیں اور ان کی شہرت ایک حقیقی ماگا فائر برانڈ کے طور پر ہے۔ (مارجوری ٹیلر گرین نے جمعے کو اعلان کیا کہ وہ جنوری میں اپنے عہدے سے استعفی دیں گی۔) انہوں نے پہلے بھی سازشی نظریات کو اپنایا ہے، جن میں کوویڈ سے لے کر QAnon اور سکول شوٹنگ تک ہر چیز شامل ہے، اور ان پر نسل پرستانہ بیانات کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ لیکن حالیہ مہینوں میں وہ ایک سیاسی تبدیلی سے گزری ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پر تنقید کی اور اپنی پارٹی سے علیحدگی اختیار کر کے پہلی ریپبلکن کانگریس رکن بنیں جنہوں نے غزہ کے بحران کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن شاید صدر کے ساتھ ان کا سب سے بڑا اختلاف ایپسٹین کے معاملے پر رہا ہے۔ وہ صرف چار ریپبلکنز میں سے ایک تھیں (دیگر ماگا کے مضبوط ارکان لارین بوبرٹ اور نینسی میس، اور کینٹکی کے نمائندے تھامس میسی کے ساتھ) جنہوں نے فائلوں کے اجرا کے لیے پٹیشن پر دستخط کیے۔ اس مسئلے پر ان کے عوامی موقف نے ٹرمپ کو اپنے مخصوص تلخ انداز میں ردعمل دینے پر مجبور کیا، انہیں ’مارجوری 'غدار' گرین‘ قرار دیا اور کچھ حد تک غیر متوقع طور پر ان پر ’انتہائی بائیں بازو‘ بننے کا الزام لگایا۔
گرین نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو بعد میں دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا: ’ایک عورت کے طور پر میں مردوں کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیتی ہوں۔ اب مجھے تھوڑی سمجھ آ گئی ہے کہ جیفری ایپسٹین اور اس کے گروہ کی شکار خواتین کو کس خوف اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ’انہیں ایک طرح کی معافی کا موقع بھی ملا ہے، جب انہوں نے ’عاجزی‘ سے ’زہریلی سیاست میں حصہ لینے‘ پر معذرت کی، جب ایک سی این این انٹرویو لینے والے نے نشاندہی کی کہ انہوں نے پہلے کبھی ٹرمپ کے زبانی حملوں کے ممکنہ اثرات کے بارے میں بات نہیں کی تھی۔
اینی فارمر
1996 میں سولہ سالہ اینی فارمر اور اس کی بڑی بہن ماریا نے، جو اس وقت 25 سال کی تھیں، ایف بی آئی اور نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ایپسٹین کے ظلم کے بارے میں پہلی رپورٹس فراہم کیں۔ تفتیش کاروں کو مالیاتی ماہر اور اس کے ساتھیوں کی مبہم دنیا کی تحقیقات شروع کرنے میں تقریبا ایک دہائی لگی۔ اس کے باوجود، فارمر بہنوں نے تقریبا تین دہائیاں اپنی کہانیاں سننے اور کسی حد تک انصاف حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی ہیں۔
2019 میں اینی نے ایپسٹین کی عدالت میں ضمانت کے لیے سماعت میں بات کی اور دو سال بعد، وہ ان چار خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے ان کے ساتھی میکسویل کے خلاف گواہی دی، جو اس وقت جنسی سمگلنگ کے الزام میں بیس سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ وہ واحد الزام لگانے والی تھیں جنہوں نے اپنی گمنامی چھوڑ دی، جبکہ دیگر خواتین نے فرضی ناموں کا استعمال کیا۔
اس کے بعد سے وہ ایپسٹین کی فائلیں جاری کروانے کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں، اور اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے سے خبردار کیا ہے۔ اس ہفتے کیپیٹل کے باہر خطاب کرتے ہوئے، جہاں انہوں نے نوے کی دہائی کی اپنی اور اپنی بہن کی تصویر اٹھائی ہوئی تھی، انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ خوفناک کہانی مختلف صدارتوں، جمہوری اور ریپبلکن ادوار کے دوران جاری کی گئیں۔
اور اگرچہ ایپسٹین کی فائلوں کے بارے میں سرخیاں اکثر جنسی مجرموں کے دائرے میں موجود طاقتور مردوں پر مرکوز ہو جاتی ہیں، ان کے الفاظ ایک اہم یاد دہانی ہیں کہ اس خوفناک کہانی کے مرکز میں متاثرین ہی ہونے چاہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اس کا فائدہ اٹھایا اور اس کے سنسنی خیز عناصر پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی۔ یہ متاثرین وہ لوگ ہیں جن کے جذبات ہیں اور وہ اپنی روزمرہ زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور یہ سب ہمارے اوپر ایک حقیقی بوجھ محسوس ہو سکتا ہے۔‘
گلوریا آلریڈ
84 سال کی عمر میں آلریڈ کا پانچ دہائیوں پر محیط قانونی کیریئر سست روی کا شکار ہوتا نظر نہیں آتا۔ شاید امریکہ کی سب سے معروف وکلا میں سے ایک، انہوں نے اپنی زیادہ تر پیشہ ورانہ زندگی جنسی ہراسانی، کام کی جگہ پر امتیازی سلوک اور خواتین کے حقوق سے متعلق مقدمات میں گزاری ہے۔ ان کی شہرت زیادہ تر اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے مشہور مردوں کے خلاف کئی موکلوں کی نمائندگی کی ہے، جیسے رومن پولانسکی، او جے سمپسن اور خود ٹرمپ۔
یہ ایک ایسا ریکارڈ ہے جس نے انہیں یا تو خواتین کے حقوق کا انتقام لینے والی فرشتہ کے طور پر شہرت دی ہے، یا ایک ’فیمینزم کی ایمبولینس چیسر‘ کے طور پر جو توجہ پسند کرتی ہے، جیسا کہ ایک ناقد نے انہیں دی اٹلانٹک میں لیبل کیا تھا۔ لیکن ان کی شہرت #MeToo کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے بل کوسبی، آر کیلی، ہاروی وائن سٹین اور حال ہی میں شین ’ڈیڈی‘ کومبس کے خلاف مقدمات میں مدعیان کی نمائندگی کی ہے۔
اور انہوں نے 27 ایپسٹین متاثرین کے ساتھ بھی کام کیا ہے؛ حال ہی میں، انہوں نے الزام لگانے والی ایلیشیا آرڈن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس پوسٹ کی ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ایپسٹین نے 1997 میں سانتا مونیکا کے ایک ہوٹل میں ان کو دبوچا۔ آلریڈ نے بار بار اینڈریو ماؤنٹ بیٹن-ونڈسر کو ایپسٹین سے اپنے تعلقات کی تحقیقات کرنے والے تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرنے کی تلقین کی ہے (ماؤنٹ بیٹن-ونڈسر نے ہمیشہ کسی غلط کام کی سختی سے تردید کی ہے) اور اپنے وسیع پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے متاثرین کی کہانیاں عوامی گفتگو میں رکھیں۔ انہوں نے 2018 میں دی ٹائمز کو بتایا: ’بہت سے لوگ چاہیں گے کہ خواتین کو خاموش کر دیا جائے، اگر خواتین دوسرے درجے کی شہری ہوں اور وہ مزاحمت نہ کریں۔ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں۔‘
لیزا بلوم
ایپسٹین کے مزید 11 متاثرین کی نمائندگی 64 سالہ بلوم کر رہی ہیں، جو آلریڈ کی بیٹی ہیں اور جنہوں نے اپنی والدہ کے خواتین کے حقوق کے لیے جوش کو وراثت میں پایا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریبا 30 سالہ قانونی زندگی میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کے مقدمات لڑنے میں گزارے ہیں، اور ان کے کلائنٹس کی فہرست بھی اتنی ہی نمایاں ہے جتنی ان کی والدہ کی: انہوں نے ماڈل جینس ڈکنسن کی نمائندگی بل کوسبی کے خلاف، دی او سی اداکارہ مشا بارٹن کے خلاف انتقامی پورن کیس میں، اور ان ملازمین کی نمائندگی کی جنہوں نے فاکس نیوز کے میزبان بل او رائلی پر ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔
تاہم، ان کے ریکارڈ پر ایک داغ یہ ہے کہ انہوں نے ہاروی وائن سٹین کے قانونی مشیر کے طور پر کام کیا، جب اس پروڈیوسر کے خلاف ابتدائی بدسلوکی کے الزامات سامنے آئے تھے، جنہیں انہوں نے صرف ’ایک پرانا ڈایناسور جو نئے طریقے سیکھ رہا ہے‘ قرار دیا۔ اکتوبر 2017 میں نیو یارک ٹائمز کی جانب سے وائن سٹین پر دھماکہ خیز انکشافات شائع کرنے کے چند دن بعد، بلوم نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اس کے بعد انہوں نے اس کام کو ’ایک بہت بڑی غلطی‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے 2022 میں دی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ ’مجھے شدید شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ میں کبھی ان کے ساتھ منسلک رہی، کہ میں نے خود کو دھوکہ کھانے دیا اور ان کے دائرے میں آنے دیا۔‘
بلوم 2019 سے ایپسٹین کے زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ اپنی والدہ کی طرح، ان کا میڈیا پروفائل بھی بڑا ہے اور انہوں نے اسے ایپسٹین کے مبینہ ’مددگار افراد‘ پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا ہے، اور اس کے حلقے کے دیگر افراد کو معلومات کے ساتھ سامنے آنے کی ترغیب دی ہے۔ ایک نمایاں آواز جو فائلز جاری کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں، انہوں نے اس کیس کو ’سیاسی فٹ بال‘ کے طور پر استعمال کرنے پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں سی این این کو بتایا، ’تمام (متاثرین) نے ہمیشہ جوابدہی اور شفافیت کی خواہش کی ہے۔ فائلیں جاری کریں، زندہ بچ جانے والوں کے نام حذف کریں اور اس شکاری کے ساتھ ملوث ہر اس شخص کی جوابدہی کریں۔‘
مارینا لاسیرڈا
صرف دو ماہ پہلے تک، مارینا لاسیرڈا کو 2019 کے ایپسٹین کے خلاف عدالت میں صرف ’مائنر-وکٹم 1 (جھوٹی متاثرہ نمبر ایک)‘ کے طور پر شناخت کیا گیا تھا۔ فرد جرم میں ایک اہم گواہ کے طور پر، انہوں نے بتایا کہ انہیں کیسے2002 میں صرف 14 سال کی عمر میں، نیو یارک کے ٹاؤن ہاؤس میں ان کی مالش کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔اس وقت، وہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے کئی نوکریاں کر رہی تھیں، جو برازیل سے اس شہر آئے تھے، اور انہیں لگا کہ یہ پیسہ کمانے کا آسان طریقہ ہوگا۔ لیکن یہ بظاہر ’خوابوں کی نوکری‘ جلد ہی ’سب سے برا ڈراؤنا خواب‘ بن گئی، جس میں لاسیرڈا تین سال تک ظلم برداشت کرتی رہی، یہاں تک کہ ایپسٹین نے ان کے 17 سال کی عمر میں فیصلہ کیا کہ وہ ’بہت بوڑھی‘ ہو چکی ہے۔
ستمبر میں، لاسیرڈا نے پہلی بار اپنی گمنامی ترک کرنے کا فیصلہ کیا اور واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کے باہر دیگر متاثرین کے ساتھ اپنے تجربات کے بارے میں بات کی، تاکہ قانون سازوں سے ایپسٹین کی فائلیں جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔ اس ہفتے کے شروع میں، ہاؤس ووٹ سے قبل، انہوں نے تجویز دی کہ ٹرمپ کا یہ اصرار کہ فائلیں ’ایک دھوکہ‘ ہیں، صرف ’ہمیں طاقت دیتا ہے اور اب آپ نے لوگوں کو ہماری بات سننے پر مجبور کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ انہیں مکمل طور پر چھوڑ دینا انہیں ’اپنی زندگی کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑنے‘ میں مدد دے گا۔
© The Independent