پی ٹی ایم ایک قوت کے طور پر موجود ہے: افراسیاب خٹک

پی ٹی ایم کی بظاہر حمایت کی وجہ سے عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے گئے افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم ایک بہت بڑی سیاسی قوت ہے۔

سینئیر سیاست دان سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے منظر عام سے ہٹ جانے کا تاثر درست نہیں ہے اور آج کل وہ تنظیمی امور پر توجہ دے رہی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کے بارے میں شکوک کا اظہار اس لیے کیا جاتا ہے کیوں کہ ’ایسے ملک میں جہاں سیاسی جماعتیں مختلف طریقوں سے بنائی جاتی ہیں وہاں ایسی تحریک کا جنم لینا حیران کن ہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’پی ٹی ایم عوام کی جماعت ہے جس نے اسی دھرتی سے جنم لیا ہے۔ اس بارے میں جماعتیں بنانے والوں کو تعجب تو ہو گا کہ ہمارے بنائے بغیر ہی یہ جماعت کیسے بن گئی ہے۔‘

بظاہر پی ٹی ایم کی حمایت کی وجہ سے عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے گئے افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم ایک بہت بڑی سیاسی قوت ہے۔

انہوں نے کہا: ’علیٰ وزیر اور محسن داوڑ کا جس انداز میں استقبال کیا گیا ویسا تو منظم سیاسی جماعتیں بھی نہیں کر سکتیں۔ ان کے لیے لوگ خود نکلتے ہیں۔‘

پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے نہ کرنے کے سوال پر افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ تحریک کے لوگ ابھی تنظیمی کام میں مصروف ہیں۔ ’قبائل کے درمیان موجود مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور ایک ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر اپنی جگہ موجود ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت کو پی ٹی ایم کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں اور کیا ایسی کوئی کوشش کی جا رہی ہے تو سینیٹر افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم عدم تشدد پر یقین رکھنے والی جماعت ہے، حکومت کو اپنی پالیسی بدلنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا: ’ہماری افغان پالیسی بدلے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ فوج کو پولیس کا کام نہیں کرنا چاہیے۔ جنگ کی معیشت کو بھی سٹیٹس کو کی قوتیں ختم نہیں کرنا چاہتیں، اسے بدلنے تک بہتری نہیں آ سکتی۔ حکومت اگر سنجیدگی سے پالیسیز پر نظر ثانی کرے گی تو ہی حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں لیکن ابھی تک تو یہی نظر آرہا کہ حکومت اس کے مخالف سمت میں جا رہی ہے۔

پی ٹی ایم کارکنوں کی گرفتاریوں کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک عوام کے مطالبات کی بنیاد پر کام کر رہی ہے جو میڈیا رپورٹ نہیں کرتا کیوں کہ سابقہ فاٹا 15 سال تک نو گو ایریا رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’وہاں کے لوگوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف پی ٹی ایم نے آواز اٹھائی۔ ریاست اپنی غلطیاں مان کر ان زخموں کو بھر سکتی ہے۔ اگر لوگوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی جائے گی  تو لوگ مزاحمت کریں گے جس سے عدم استحکام پیدا ہوگا، اس سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست