لاہور: ویمن سیفٹی ایپ کے بعد اب خواتین کے لیے ورچوئل تھانہ

لاہور کے ورچوئل تھانے کی انچارج نے بتایا کہ صرف تین دنوں میں انہیں ایک ہزار سے زائد فون کالز موصول ہوئیں جبکہ کم از کم 200 مقدمے درج ہوئے۔

لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی کی عمارت میں داخل ہوں تو ایک جانب گلابی رنگ کا کمرہ نظر آتا ہے، جس میں خواتین پولیس افسر ہیڈ فونز لگائے کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھی دکھائی دیتی ہیں۔

کمرے میں کافی شور ہے۔ کہیں سے آواز آ رہی ہے کہ ہم آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں؟ کہیں سے یہ کہ آپ وہیں کھڑی رہیں پولیس آپ کے پاس پہنچ رہی ہے تو کہیں جو حادثہ پیش آیا ہے اس کا معلوم چلتا ہے کہ فون کرنے والی خاتون کے ساتھ ہوا کیا؟

صوبہ پنجاب میں ویمن سیفٹی ایپ کے بعد اب خواتین کے لیے ورچوئل تھانہ متعارف کروایا گیا ہے جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کیا۔

اس کے علاوہ لاہور میں 100جدید ہنگامی گلابی 15 بٹنز بھی نصب ہوئے ہیں، جن کا مقصد کسی بھی واقعے کی صورت میں فوراً سیف سٹی اتھارٹیز سے رابطہ کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

22 اپریل سے کام شروع کرنے والے ورچوئل پولیس تھانے کی انچارج اقصیٰ فیاض نے بتایا کہ پولیس سٹیشن کے افتتاح سے اب تک ایک ہزار کالز موصول ہونے کے علاوہ دو سے اڑھائی سو ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔

اقصیٰ نے بتایا کہ زیادہ تر متاثرہ خواتین پولیس سٹیشن نہیں آنا چاہتیں۔ ’ان تین دنوں میں ہمیں کچھ ایسی کالز بھی آئیں کہ خواتین نے کہا ہماری درخواست جائے وقوع پر آ کر درج کی جائے تو ہم نے متعلقہ تھانے کے تعاون سے ان خواتین سے وہیں جا کر ان کی درخواست لی اور ایف آئی بھی درج کی۔‘

انہوں نے بتایا کہ 24 گھنٹے کام کرنے والے اس تھانے میں 27 خواتین افسر تین شفٹوں میں کام کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ورچئل تھانے تک رسائی ویمن سیفٹی ایپ کے علاوہ 15 کال کے ذریعے بھی ممکن ہے۔

ورچوئل تھانے کے علاوہ لاہور میں مختلف مقامات پر پینک 15 بٹن لگائے گئے ہیں۔ ان بٹنز کو بھی سیف سٹی اتھارٹی کے دفتر کے اندر سے آپریٹ کیا جا رہا ہے۔

سیف سٹی اتھارٹی کے ایک اہلکار احسن نے بتایا کہ یہ بٹن شہر کے سو مختلف مقامات جن میں سکول، کالج اور بازار وغیرہ شامل ہیں، میں لگائے گئے ہیں۔

احسن کا کہنا تھا کہ یہ بٹن آہستہ آہستہ ایکٹیو کیے جا رہے ہیں۔ ایم ایم عالم روڈ پر لگے ایک ایسے ہی بٹن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسے دبانے والے کو حکام کھمبے پر نصب کیمرے کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں۔

احسن کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا فون چھن جائے یا کسی اور واقعے کی وجہ سے وہ فوراً پولیس سے رابطہ نہ کر سکے تو یہ بٹن دبانے سے سیف سٹی اتھارٹی کا کوئی بھی اہلکار ان سے رابطے میں آ جائے گا اور اس کی مدد کی جائے گی۔

سیف سٹی اتھارٹی انتظامیہ کے مطابق یہ بٹن آہستہ آہستہ آپریشنل ہو رہے ہیں اور جلد سو کے سو بٹن کام شروع کر دیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان