’اب تو صرف ایک سینما رہ گیا، مطلب یہ تفریح بھی ختم‘

کوئٹہ میں پہلے سات سینما گھر تھے جن میں سے چھ گرا دیے گئے جس پر فلم بین افسردہ ہیں۔

پاکستان کے بڑے شہروں میں سینما گھر فروغ پارہے ہیں لیکن کوئٹہ میں انہیں ختم کرکے شاپنگ پلازے تعمیر ہو رہے ہیں۔

بلوچستان کے دارالحکومت میں تفریح کے مواقعے پہلے ہی محدود ہیں کیونکہ یہ شہر بدامنی کے باعث کئی بار اجڑا۔ یہاں کے باسیوں کے لیے اہم اور سستی تفریح کاایک بڑا ذریعہ سینما گھر ہی ہوا کرتے ہیں۔

 چند سال قبل کوئٹہ کے سینما ہالوں میں رش کی وجہ سے جگہ نہیں ملتی تھی اور فلمیں دیکھنے کے شوقین دور دور سے یہاں کا رخ کرتے تھے کیونکہ صوبے میں سینما ہال صرف یہیں تھے۔

شاہد خان کو بچپن سے فلمیں دیکھنے کا شوق تھا اور وہ گذشتہ دس سال سے کوئٹہ کے مشہور امداد سینما گھرمیں فلم دیکھنے آتے تھے لیکن آج جب وہ یہاں آئے تو سینما ہال کو مسمار کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہد کے مطابق انہیں دکھ ہو رہا ہے کہ کوئٹہ کے دو باقی رہ جانے والے سینما گھروں میں سے بھی ایک کو مسمار کیا جارہا ہے۔’اب تو صرف ایک سینما رہ گیا ہے مطلب تفریح بھی ختم ہوگئی۔‘

ان کے بقول فلم تو موبائل میں بھی دیکھی جا سکتی ہے لیکن جو مزہ فلم دیکھنے کا سینما میں ہے وہ موبائل پر نہیں ملتا۔

انہوں نے بتایاسینما جہاں ایک طرف تفریح کا ذریعہ ہے ، وہیں اس مقام پر دوستوں سے ملنا جلنا بھی ہو جاتا ہے۔

واضح رہے کوئٹہ میں پہلے سات سینما گھر تھے جن میں سے پانچ گرا دیے گئے جبکہ باقی رہ جانے والے دو میں سے بھی ایک کو حال ہی میں مسمار کردیا گیا۔

ان سب مقامات پر اب فلموں کے پوسٹرز کی بجائے شاپنگ کی برانڈڈ دکانوں نے لے لی ہے۔

ان سینما گھروں سے اکثرلوگوں کی یادیں جڑی ہوتی ہیں لیکن کمرشل دوراور جدت نے جہاں بہت سے چیزوں کا خاتمہ کردیا وہاں سینما کا پرانا دور بھی قصہ پارینہ بنتا جارہا ہے۔

گو سینما گھروں کی جگہ کمرشل پلازے بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ان میں جدید سینما ہالز تعمیرکریں گے لیکن فلم بین سمجھتے ہیں جدید سینما کے ٹکٹ مہنگے ہونے کے باعث یہاں فلم دیکھنا ان کے دسترس سے باہر ہوجائےگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم