بدلتی ٹیکنالوجی، تبدیل ہوتے جہادی طریقہ کار

سوشل میڈیا اور جدید ڈیجیٹل کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز نے جہادی کمیونیکیشن، پروپیگنڈا پھیلانے، بھرتیوں اور فنڈز جمع کرنے کے طریقے کو بدل دیا ہے۔

طالبان کا ایک جنگجو 30 اگست، 2022 کو کابل میں فون استعمال کر رہا ہے (اے ایف پی)

سوشل میڈیا اور جدید ڈیجیٹل کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کی آمد نے جہادی کمیونیکیشن، پروپیگنڈا پھیلانے، بھرتیوں اور فنڈز جمع کرنے کے طریقے کو بدل دیا ہے۔

سوشل میڈیا اور نئی ٹیکنالوجیز کے ذرائع نے مقامی اور عالمی واقعات کے درمیان فاصلے کو کم کر کے معلومات کی رفتار اور بہاؤ کو غیر مرکزی بنا دیا۔

اس کے سبب نہ صرف بنیاد پرستی میں تیزی آئی بلکہ دہشت گردی کی طرف مائل ہونے والوں کے لیے رکاوٹیں بھی کم ہوئیں۔

دہشت گرد نئے آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال اور اپنی مواصلاتی حکمت عملیوں میں ترمیم کرنے میں زیادہ ماہر اور تجربہ کار ہو گئے ہیں۔

ماضی میں دہشت گرد گروہوں کو نئے پلیٹ فارمز کے مطابق ڈھلنے میں برسوں لگتے لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ بڑے پیمانے پر عالمی جہادی گروپوں نے مواصلاتی ٹیکنالوجی کے ارتقا کے ساتھ رفتار برقرار رکھی ہے۔

درحقیقت یہ داعش ہی تھی جس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر ایکس (سابق ​​ٹوئٹر) کا استعمال کیا تاکہ بنیاد پرستی کے عامل نظریات کے لوگوں کی بھرتی کو تیز اور اپنے پروپیگنڈے کو پھیلا سکے۔

جیسے ہی بڑی ٹیک اور سوشل میڈیا کمپنیوں نے عالمی جہادی گروپوں سے وابستہ بنیاد پرست اکاؤنٹس کو معطل کیا اور ان کے مواد کو ہٹا دیا، تو وہ اوپن اینڈ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام، ایکس اور سرفیس ویب سے انکرپٹڈ سوشل میڈیا ایپس ٹیلی گرام، راکٹ چیٹ، ہوپ میسنجر، سگنل، ڈارک ویب اور وٹس ایپ پر منتقل ہو گئے۔

ٹیلی گرام جیسی کلاؤڈ سورسڈ انکرپٹڈ میسجنگ ایپس کی عامل خصوصیات عالمی جہادی گروہوں کو محفوظ ذرائع فراہم کرتی ہے۔

اگرچہ ٹیلی گرام نے یوروپول کے ساتھ مل کر دو بار بڑے پیمانے پر جہادی اکاؤنٹس کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن جہادی نئے چینلز اور اکاؤنٹس بنا کر دوبارہ نمودار ہوتے رہے ہیں۔

ایک ہی وقت میں جب جہادی گروپس ٹیلی گرام جیسے پلیٹ فارم پر موجودگی ان کی پرائیویسی، سکیورٹی اور شیلف لائف بہتر بناتا ہے اور وہ ایسے کم مشہور نئے پلیٹ فارمز کی تلاش میں رہتے ہیں جو محدود خصوصیات لیکن زیادہ شیلف لائف کی سہولیات فراہم کرتا ہیں۔

جہادیوں کے لیے سب سے بڑی تشویش ان کی ڈیجیٹل محفوظ پناہ گاہوں میں خلل ہے لہٰذا وہ کسی خاص پلیٹ فارم کی طرف سے پیش کردہ کچھ خصوصیات پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں، لیکن بہتر حفاظتی خصوصیات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

لہٰذا کم معروف انکرپٹڈ پلیٹ فارم مستقبل کے نقطہ نظر سے ان کا ترجیحی انتخاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ داعش کی اپنی انکرپٹڈ سوشل میڈیا ایپس بھی ہیں اور اپنے کارکنوں کو وہاں منتقل کرنے پر زور دیتی ہے۔

مثال کے طور پر 2016 میں داعش کے متعلق مختلف ٹیلی گرام چینلز نے اپنے کارکنوں اور آپریٹو سے درخواست کی کہ وہ گروپ اور اس کی سرگرمیوں سے متعلق خبروں سے خود کو اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے عماق نیوز ایجنسی ایپ کو سبسکرائب کریں۔

بعد میں داعش نے ایک اور اینڈروائیڈ ایپ Alrawi بنائی، جو گوگل پلے پر ڈاؤن لوڈ نہیں کی جا سکتی تھی اور صرف ڈارک ویب پر دستیاب تھی۔

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجیز جہادی گروپوں کے لیے مختلف مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ مختلف سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے والے جہادی گروپوں کے سب سے واضح اشارے ان کے آن لائن انتہا پسندانہ مواد ہیں۔

جہادی گروپس اپنے بنائے گئے ذرائع کی تشہیر کرتے ہوئے ٹیلی گرام اور دیگر چینلز کی توسط سے صارفین کو ان میں شامل ہونے کی تاکید کرتے ہیں۔

اسی طرح وہ کرپٹو کرنسیوں اور دیگر ڈیجیٹل مالیاتی وسائل کا کا استعمال کرتے ہوئے رقوم کی منتقلی کے لیے QR کوڈز بھی شیئر کرتے ہیں۔

کریپٹو کرنسیز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ کمیونیکیشن پلیٹ فارمز کی طرح ہیں دونوں ہی خفیہ ہوتے ہیں اور جہادیوں کا سراغ لگانے سے بچنے میں مدد کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیلی گرام عالمی جہادی گروپوں کی ڈیجیٹل محفوظ پناہ گاہ ہے۔ اس کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن ملٹری گریڈ ہے۔ یہ اپنے صارفین کو سیلف ڈیسٹرک فیچر بھی پیش کرتا ہے جس میں ذاتی پیغامات پڑھتے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔

ٹیلی گرام پر کچھ خفیہ گروپ صرف دعوت نامے کے ذرائع ہوتے ہیں اور باہر کے لوگوں کے لیے ان گروپوں میں گھسنا اور ان میں کیا ہوتا ہے یہ جاننا ناممکن ہوجاتا ہے۔

عام طور پر ایسے گروہ چند گھنٹوں میں غائب ہو جاتے ہیں۔ ٹیلی گرام پر اس طرح کے فیچرز داعش کو ایک مرکزی اور مربوط پروپیگنڈا حکمت عملی پر عمل کرنے کا موقع فراہم کردیتے ہیں جبکہ اس کے حامیوں اور ہمدردوں کو اس کے مواد کو پھیلانے کے لیے زیادہ طریقہ اختیار کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

داعش نے محفوظ کمیونیکیشن پر اپنی 34 صفحات پر مشتمل اشاعت تیار کی ہے، اس میں ایسی ایپس کی فہرست ہے جو استعمال کے لیے موزوں ہیں، جیسے میپر، تصویروں میں کسی شخص کے مقام کو تبدیل کرنے کا آلہ۔

اسی طرح، Avast Secure Line ایپ صارفین کی اصلی IP ایڈریس کو چھپا دیتی ہے۔ ای میل خط و کتابت کے لیے جہادی غیر امریکی کمپنیوں جیسے ہش میل اور پروٹون میل کا استعمال کرتے ہیں۔

اسی طرح فون کالز کے لیے داعش کرپٹو فون اور بالک فون تجویز کرتی ہے جو محفوظ پیغامات اور مواصلات کی ضمانت دیتے ہیں۔

لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپس کے لیے جہادی T.A.I.L.S کے ٹور براؤزر کا استعمال کرتے ہیں جو نام ظاہر نہ کرنے اور رازداری فراہم کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ڈیبیان پر مبنی لینکس کی تقسیم ہے۔

تمام باہر جانے والے T.A.I.L.S. کنکشن ٹور نیٹ ورک میں محفوظ اور تمام خود کو ظاہر نہ کرنے کا بلاک فراہم کرتے ہیں، جبکہ یہ سسٹم اس ڈیوائس پر کوئی نشان نہیں چھوڑتا جس پر اسے استعمال کیا گیا تھا۔

مواصلاتی ٹیکنالوجی کے ارتقا نے دہشت گرد گروہوں کے معلومات کو پھیلانے اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کا آسان موقع فراہم کیا ہے۔

دہشت گرد گروہوں کے تکنیکی ارتقا اپنائیت اور لچک نے تیزی فراہم کی ہیں۔ اس کے علاوہ سیٹس، سوشل میڈیا اور بڑی ٹیک کمپنیوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور ان کے پیش کردہ مواقع دہشت گرد گروہوں کے استعمال میں نہ ہوں جس نے ان کے مواد کو پھیلانے اور رابطه کاری کو آسان اور محفوظ بنا دیا ہے۔

مصنف ایس راجارتنم سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز، سنگاپور میں سینیئر ایسوسی ایٹ فیلو ہیں۔

نوٹ: یہ تحریر لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ