’وٹس ایپ سے دور رہیں:‘ ٹیلی گرام کے بانی کا انتباہ

میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی پاویل دوروف کا دعویٰ کیا کہ واٹس ایپ میں جان بوجھ کر سکیورٹی خامیاں رکھی گئی ہیں تاکہ حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

22 جنوری، 2021 کو مغربی فرانس کے شہر رینس میں لی گئی یہ تصویر ایک سمارٹ فون سکرین کو دکھاتی ہے جس میں میسجنگ سروس ایپلی کیشنز واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، وائبر، ڈسکارڈ اور کوویڈ شامل ہیں (اے ایف پی)

میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فون کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے وٹس ایپ کے علاوہ ’کوئی بھی میسجنگ ایپ‘ استعمال کریں۔

پاویل دوروف نے گذشتہ ہفتے وٹس ایپ میں آنے  والے ایک سکیورٹی مسئلے کا حوالہ دیا جس کی وجہ سے کوئی ہیکر کسی بھی شخص کے نمبر پر ویڈیو بھیج کر اس کا فون ہائی جیک کر سکتا تھا۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر دعویٰ کیا، ’ ہیکرز وٹس ایپ صارفین کے فون پر ہر چیز تک مکمل رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔‘

’ہر سال ہمیں وٹس ایپ میں کسی نہ کسی مسئلے کا پتہ چلتا ہے جس سے اس کے صارفین کے فون پر ہر چیز خطرے میں آ جاتی ہے۔۔۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ زمین پر امیر ترین شخص ہیں- اگر آپ کے فون پر وٹس ایپ انسٹال ہے تو، آپ کے فون میں موجود ہر ایپ کا ڈیٹا قابل رسائی ہے۔‘

روسی ٹیکنالوجی کے ارب پتی، جو اپنے آبائی ملک سے خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی کی خامیاں ’بیک ڈورز‘ ہیں تاکہ حکومتوں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہیکرز جاسوسی اور دیگر حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کر سکیں۔

پاویل دوروف نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’جب تک وٹس ایپ کے کام کرنے کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی اس وقت تک یہ کبھی بھی محفوظ نہیں ہوگا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیلی گرام، جو اپنی ایپ پر ’پرائیویسی فرسٹ‘ کے لیے جانا جاتا ہے، کے70 کروڑ سے زیادہ فعال صارفین ہیں، اور سالانہ 20 لاکھ صارفین کا مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ اب بھی وٹس ایپ کے صارفین کی تعداد کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

دنیا بھر میں تقریبا وٹس ایپ کے دوارب صارفین ہیں۔ یہ چینی ایپ وی چیٹ اور فیس بک میسنجر سے بھی زیادہ مقبول میسجنگ ایپ ہے۔ فیس بک میسنجر کی طرح وٹس ایپ بھی میٹا کی ملکیت ہے۔

انہوں نے لکھا، ’یہاں میں لوگوں کو ٹیلی گرام پر سوئچ کرنے کے لیے  زور نہیں دے رہا ۔۔۔ ٹیلی گرام کو اضافی پروموشن کی ضرورت نہیں ہے۔

’آپ اپنی پسند کی کسی بھی میسجنگ ایپ کو استعمال کرسکتے ہیں ، لیکن وٹس ایپ سے دور رہیں - یہ اب 13 سالوں سے نگرانی کا آلہ ہے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے جب تبصرے کے لیے رابطہ کیا تو پر میٹا کے ایک ترجمان نے کہا: ’یہ مکمل طور پر بکواس ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی