اتنا انتقام لیں جتنی کارروائی ہم نے کی: امریکہ کا ایران کو سفارتی پیغام

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعے کی رات کو ایرانی ٹیلی ویژن پر دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ آج صبح (جمعےکو) سوئٹزرلینڈ کے سفارت کار نے امریکیوں کی جانب سے انہیں ایک خط پہنچایا۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ سوئس سفارت کار کو شام کے وقت طلب کیا گیا اور اس گستاخانہ خط کے جواب میں امریکیوں کے لیے تحریری شکل میں فیصلہ کن جواب ان کے حوالے کیا گیا۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر ریئرایڈمرل علی فداوی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے اپنے سفارتی پیغام میں ایران پر واضح کیا ہے کہ امریکی حملے میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا متناسب جواب دیا جائے۔

ریئرایڈمرل علی فداوی نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر جاری شدہ ایک بیان میں کہا ہے کہ بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی حملے کے چند گھنٹوں بعد امریکی حکومت نے ایران سے سفارت کاری کا آغاز کر دیا ہے۔ علی فداوی کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے یہاں تک کہا ہے کہ اگر آپ انتقام لینا چاہتے ہیں تو اتنا ہی لیں جتنی ہم نے کارروائی کی۔‘

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علی فداوی نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ایران کو اپنے سب سے بڑے دشمن امریکہ کی جانب سے یہ پیغام کس طرح ملا ہے؟ حالانکہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی تعلقات کئی دہائیوں سے منقطع ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعے کی رات کو ایرانی ٹیلی ویژن پر دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ آج صبح (جمعےکو) سوئٹزرلینڈ کے سفارت کار نے امریکیوں کی جانب سے انہیں ایک خط پہنچایا۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ سوئس سفارت کار کو شام کے وقت طلب کیا گیا اور اس گستاخانہ خط کے جواب میں امریکیوں کے لیے تحریری شکل میں فیصلہ کن جواب ان کے حوالے کیا گیا۔

دوسری جانب آج ایران میں سوئس سفارتخانے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کے ناظم الامور کو جب جمعے کی صبح ایرانی وزارت نے طلب کیا تو انہوں نے امریکی حکومت کا ایک خط ایرانی حکام کے حوالے کیا۔

تہران میں سوئٹزرلینڈ کا سفارت خانہ 1980 سے ایران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کر رہا ہے۔

ریئرایڈمرل فداوی نے مزید کہا ہے کہ امریکہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ ایران کی جوابی کارروائی کا تعین کر سکے۔ ان کا کہنا تھا ’امریکیوں کو سخت انتقام کا انتظار کرنا ہو گا۔ یہ جواب ایران تک محدود نہیں ہو گا۔‘

انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’بڑے علاقے میں سرگرم مزاحمتی محاذ انتقام لینے کے لیے تیار ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب نیٹو ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کے مارے جانے کے بعد نیٹو نے عراق میں اپنا تربیتی مشن معطل کر دیا ہے۔

ترجمان ڈائیلان وائیٹ کا کہنا ہے کہ ’نیٹو مشن جاری ہے لیکن اس کے تحت تربیتی سرگرمیاں فی الحال معطل کر دی گئی ہیں۔‘

انہوں نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزسٹولن برگ نے تازہ صورت حال کے بعد امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔

اس سے پہلے ہفتے کو امریکی دفاعی عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جہادیوں کے خلاف لڑائی میں عراقی فوج کی مدد کرنے والی امریکہ کی زیرقیادت فورسز نے اپنی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا