جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کا ’شدید ردعمل‘ کا اعلان

بغداد میں ایک فضائی حملے میں امریکہ نے ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا جس کے بعد کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن اور عراقی حکام نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک فضائی حملے میں مارے گئے ہیں (اے ایف پی فائل)

ایرانی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کیے گئے ایک امریکی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں جس کے بعد ایران نے ’شدید ردعمل‘ کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈپریس کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ’مستقبل میں ایران کی جانب سے حملوں کو روکنے‘ کے لیے ہلاک کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جنرل قاسم سلیمانی ’عراق اور خطے میں امریکی سفارت کاروں اور فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘

محکمہ دفاع نے یہ الزام بھی لگایا کہ جنرل سلیمانی نے اس ہفتے عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منظوری دی تھی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی اور امریکی مفادات کے خلاف سخت ایرانی ردعمل کا سبب بنے گا۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن اور عراقی حکام نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی حکام نے بتایا ہے کہ حملے میں عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولر موبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈرابومہدی المہندس بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

پی ایم ایف میڈیا سیل نے کہا ہے کہ دونوں ہلاکتیں امریکی فضائی حملے میں ہوئیں۔ دونوں کی گاڑی کو ہوائی اڈے کی طرف جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاسداران انقلاب کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ ہوائی اڈے کے قریب امریکی ہیلی کاپٹرز کے حملے میں جنرل سلیمانی ’شہید‘ ہو گئے۔ بیان میں حملے کی زیادہ وضاحت نہیں کی گئی۔

ایک سینیئر عراقی سیاست دان اور اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں تصدیق کی کہ آدھی رات کے بعد ہونے والے حملے میں مارے جانے والوں میں جنرل سلیمانی اور المہندس بھی شامل ہیں۔ ایران کے وفادار دو ملیشیا لیڈروں نے بھی دونوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ 

سکیورٹی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیگر لوگوں کے قافلے کے ساتھ المہندس جنرل قاسم سلیمانی کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے پہنچے تھے، جن کا طیارہ لبنان یا شام سے بغداد پہنچا تھا۔

کارگو ایریا میں اس وقت حملہ کیا گیا جب جنرل قاسم سلیمانی طیارے سے اترے اور المہندس سمیت دوسرے افراد نے ان کا استقبال کرنا تھا۔

عراق پاپولر موبیلائزیشن فورسز کے دو عہدیداروں نے بتایا کہ حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کے جسم کے ٹکڑے ہوگئے جبکہ المہندس کی لاش نہیں ملی۔

ایک سینیئر عراقی سیاست دان نے بتایا کہ جنرل سلیمانی کی لاش کو ان کی پہنی ہوئی انگوٹھی کی مدد سے پہچانا گیا۔

بغداد کے ہوائی اڈے پر ہونے والا حملہ امریکہ ایران کشیدگی کے ماحول میں کیا گیا ہے۔ یہ کشیدگی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی جانب سے عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے بعد پیدا ہوئی جو دو دن تک جاری رہا اور جس کے نتیجے میں امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ میں تقریباً 750 فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا۔

دوسری جانب ایران نے  امریکی فضائی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد’سخت ردعمل‘  کا اعلان کیا ہے۔

جمعے کو ایک اعلان میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای  نے  جنرل قاسم کو ’مزاحمت کا بین الاقوامی چہرہ‘ قرار دیا اور خبردار کیا  کہ امریکہ کے لیے ـ ’سخت ردعمل انتظار کر رہا ہے۔‘

انہوں نے ایران میں تین دن کےسوگ کا بھی اعلان کیا۔

ایران نے سوئٹزرلینڈ کے ناظم الامور  کو  بھی طلب کیا جو ایران میں امریکی مفادات کی ترجمانی کرتے ہیں اور جنرل قاسم کی ہلاکت پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے کو ’ ریاستی دہشت گردی اور ایران کی حاکمیت کی خلاف ورزی ‘ قرار دیا۔  

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا