جاسوسی کا الزام: بے دخل کیے گئے پاکستانی اہلکار وطن واپس

بھارتی حکومت نے دونوں پاکستانی اہلکاروں کو 'جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے' کے الزام میں حراست میں لے کر انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔

نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کی عمارت کا منظر (اے ایف پی)

بھارت کی جانب سے 'جاسوسی' کے الزام کے تحت ملک سے بے دخل کیے گئے دو پاکستانی اہلکار پیر کو وطن واپس پہنچ گئے۔

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں پاکستانی اہلکار پیر کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے۔ یہ زمینی بارڈر کراسنگ گذشتہ کئی ہفتوں سے کرونا (کورونا) وبا کے باعث بند پڑی تھی۔

بھارتی حکومت نے اتوار کو کہا تھا کہ دو پاکستانی اہلکاروں کو 'جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے' کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’حکومت نے ان دونوں اہلکاروں کو غیرپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں ان کی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔‘ 

بھارت نے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب دو جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور حالیہ ہفتوں میں کشمیر کی متنازع سرحد پر گولہ باری کی اطلاعات سامنے آ رہی تھیں۔ خصوصاً گذشتہ سال اگست میں بھارت کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

بھارتی میڈیا نے بتایا کہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے ویزا ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے دونوں اہلکاروں کو اتوار کو بھارتی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو ہی نئی دہلی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 'ان اہلکاروں میں سے ایک نے مبینہ طور پر خود کو ایک صحافی کا بھائی بتایا اور بھارتی ریلوے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔'

دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ 'وہ اس کی بجائے ٹرینوں میں بھارتی فوج کے یونٹوں کی نقل و حرکت اور ہارڈ ویئر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔'

دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور بھارتی سفارت کار کو اسلام آباد میں واقع دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہے۔

اس اقدام کے ردعمل میں پاکستان نے دہلی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے جبکہ بھارتی سفیر کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

2016 میں بھارت نے جب دو پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو 'پرسونا نان گراٹا' قرار دیا تھا تو پاکستان نے جوابی طور پر بھارتی سفارت خانے کے پریس سیکرٹری بلبیرسنگھ سمیت آٹھ اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ ان تمام اہلکاروں کے خلاف پاکستان میں مختلف مقامات پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور فرقہ ورانہ فسادات پھیلانے کے الزام تھے۔

پرسونا نان گراٹا لاطینی زبان کے الفاظ ہیں، جن کا سفارتی زبان میں مطلب ہوتا ہے ’ناپسندیدہ شخصیت‘۔ اس کے تحت کوئی بھی میزبان ملک کسی سفارت کار کو اپنے ملک سے بے دخل کرسکتا ہے اور آئندہ اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگا سکتا ہے۔ کسی جرم کی صورت میں سفارت کار کو سزا سے استثنی حاصل ہو، اس وقت میزبان ملک اس سفارت کار کو پرسونا نان گراٹا قرار دے کر اسے ملک بدر کر دیتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی