افغان حکومت کی نمائندگی کے بغیر کیسے مذاکرات؟

دوحہ کانفرنس میں افغانستان کے مختلف صوبوں کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم نمایاں شخصیات، علماٗ، پناہ گزین اور سیاست دان شرکت کریں گے۔

افغانستان میں قیام امن پر گفتگو کے لیے طالبان نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افغان شہریوں سے بات چیت کا اہتمام کیا ہے۔

اس سلسلہ میں اس ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک کانفرنس بلائی جا رہی ہے۔

دوحہ میں افغان طالبان کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق یہ انٹرا افغان بات چیت ہے۔

جس میں دنیا بھر سے دو سو کے لگ بھگ افغان باشندوں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔

 اس اجتماع میں شرکت کے دعوت نامے قطر حکومت بھیج رہی ہے۔

تاہم سہیل شاہین نے بتایا کہ شرکا’ کا انتخاب طالبان قیادت کے مشورہ سے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کا مقصد افغانستان کے موجودہ حالات پر بحث کرنا اور غیر ملکی افواج کے انخلاٗ کے بعد وہاں امن کے قیام کے لیے سٹریٹیجی بنانا ہے۔

سہیل شاہین کا خیال تھا کہ اس بات چیت سے افغان قوم میں اعتماد پیدا ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ شرکاٗ ذاتی حیثیت میں شرکت کریں گے اور وہ کسی سیاسی جماعت یا گروہ کی نمائندگی نہیں کریں گے۔

انہوں نے افغان حکومت کی نمائندگی کے امکان کو بھی رد کیا۔ تاہم دوحہ میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات ان مذاکرات سے علیحدہ دونوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ ہے۔ 

تاہم افغان امن کونسل کے بعض اراکین ذاتی حیثیت میں شرکت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کے موجودہ چئیرمین کریم خلیلی کی شرکت کا امکان موجود ہے۔

افغان امور پر لکھنے والے صحافی طاہر خان کے مطابق طالبان پر کابل حکومت سے بات چیت کے لیے دنیا کی طرف سے بڑا دباوٗ ہے۔

فروری میں ماسکو میں ہونے والا اجتماع اور آئندہ ماہ دوحہ کانفرنس اسی دباوٗ کو کم کرنے کی کوششیں ہیں۔

طاہر خان کے خیال میں دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلاٗ کے بعد افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔

اور اسی لیے دنیا خصوصا امریکہ چاہتا ہے کہ طالبان افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت سے براہ راست گفتگو کریں۔

طاہر خان کا خیال میں ایسے اجتماعات سے کم از کم اتنا فائدہ ضرور ہو رہا ہے کہ طالبان عام لوگوں سے براہ راست گفتگو کر رہے ہیں۔

فروری میں بھی ایسی ہی کانفرنس کا اہتمام ماسکو میں کیا گیا تھا۔

 جس میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی شرکت کی تھی۔

دوحہ کانفرنس میں افغانستان کے مختلف صوبوں کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم نمایاں شخصیات، علماٗ، پناہ گزین اور سیاست دان شرکت کریں گے۔

اس سلسہ میں دعوت نامے یورپ، مشرق وسطیٰ، پاکستان، ایران اور امریکہ ارسال کیے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے  جواب میں سہیل شاہین نے امکان ظاہر کیا کہ کانفرنس کے دوران امریکہ کے مندوب زلمے خلیل زاد کی دوحہ میں موجودگی کا امکان ہے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد قطر حکومت کے نمائندوں سے مذاکرات کے لیے آئیں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا