الیکشن جیتنے پر عمران خان کی مودی کو فون پر مبارکباد: کیا برف پگھلے گی؟ 

پاکستان بھارت حالیہ کشیدگی کے دنوں میں جب پاکستانی وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی تو انہوں نے فون نہیں اُٹھایا تھا۔ صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ مودی کا اب پاکستانی ہم منصب کا فون سُن لینا مثبت اشارہ ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے رابطہ کرکے انہیں لوک سبھا کے انتخابات جیتنے پر مبارک باد دی۔ 

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر امن کا پیغام دے دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم سے رابطہ کرکے انہیں لوک سبھا کے انتخابات جیتنے پر مبارک باد دی۔ عمران خان نے دونوں ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے نریندر مودی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے اپنے وژن کو دہراتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ ان مقاصد کے حصول میں وزیراعظم مودی کے تعاون کے خواہشمند ہیں۔‘

اس سے قبل رواں برس فروری میں پاکستان بھارت کشیدگی کے دنوں میں جب پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی تو اُن کی جانب سے فون نہیں اُٹھایا گیا تھا۔ صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا اب پاکستانی ہم منصب کا فون سُن لینا مثبت اشارہ ہے۔ 

تجزیہ کاروں کی منقسم آرا

کیا وزیراعظم مودی امن کے حصول میں پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ تعاون کریں گے؟ اس حوالے سے تجزیہ کاروں کی مختلف رائے ہے۔

 بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے بھارتی انتخابات میں عوام کو معاشی نکات، مسائل اور ان کے حل کے ذریعے قائل کیا گیا تھا، لیکن حالیہ الیکشن ہندوتوا اور شدت پسندی کی بنیاد پر لڑا گیا ہے تو اس بات کی امید کیسے کی جا سکتی ہے کہ جن بنیادوں پر ووٹ لیے گئے ہیں وہ نکتہ نظر تبدیل ہو جائے۔

تاہم انہوں نے یہ امید ضرور ظاہر کی کہ بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دونوں وزرا اعظم کی ملاقات اگر نہ بھی ہوئی تو بھی مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا عمل ضرور شروع ہو گا۔

دوسری جانب سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شوکت پراچہ کو مودی کی جانب سے کسی بھی وقت ’سرپرائز‘ دیے جانے کی امید ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کے دوران نریندر مودی پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دے کر انتہاپسندوں اور ہندتوا کے پیروکاروں کے ووٹ جیتنے کی کوشش میں تھے۔ خود انہوں نے ہی پاکستان کے ساتھ تناؤ کا آغاز کیا تھا لہذا اُس وقت انہوں نے عمران خان کے فون کا جواب نہیں دیا تھا، لیکن اب تو صورت حال تبدیل ہوچکی ہے۔‘

شوکت پراچہ کے مطابق ’ماضی میں نریندر مودی نے کابل سے لاہور تک آ کر ایک بار شروعات کرنے کی کوشش بھی کی تھی جسے انتہاپسندوں نے پٹھان کوٹ واقعے کے ذریعے ختم کر دیا تھا، اس لیے مودی کسی بھی وقت ایسا سرپرائز دے سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان اُن کے لیے نئے نہیں ہیں۔ وہ بھی نریندر مودی سے دہلی میں ملاقات کرکے ان کی تعریف کر چکے ہیں۔ دوسرا عمران خان کو پاکستان کے اندر مقتدر حلقوں کا اعتماد اور مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔‘

 آئندہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں دونوں وزرا اعظم کی ملاقات کا امکان؟ 

اس حوالے سے سینئیر صحافی اور سفارتی تجزیہ کار شوکت پراچہ نے  امید ظاہر کی کہ حالیہ ٹیلی فون کال کے بعد اب آئندہ ماہ بشکیک میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعظم نریندر مودی ضرور ہاتھ ملائیں گے۔

بھارتی ہائی کمیشن کے اعلی ذرائع نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی اور پاکستانی وزیراعظم کی ملاقات کا جلد امکان ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست