اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس مکہ میں جاری

اجلاسوں میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل سمیت عرب دنیا کو درپیش بحرانوں اور دیگر معاملات پر بحث کی جا رہی ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ ابراہیم العساف (دائیں) اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکٹری جنرل یوسف بن احمد جدہ میں عرب وزرا خارجہ کے اجلاس سے قبل (اے ایف پی)

حالیہ دنوں میں اماراتی سمندری حدود میں چار تیل بردار ٹینکروں اور حوثیوں کے سعودی عرب پر حملوں کے تناظر میں اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس مکہ میں جاری ہے۔

اس سے قبل عرب اور خلیجی ملکوں کے دو ہنگامی سربراہی اجلاس مکہ المکرمہ میں جمعرات کو منعقد ہوئے۔ اجلاس کا موضوع ’#مکہ_سمٹ مستقبل کی جانب اکٹھے‘ ہے۔

ان اجلاسوں میں خلیجی سکیورٹی کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں امن عمل سمیت عرب دنیا کو درپیش بحرانوں اور دیگر معاملات پر بھی بحث کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی مکہ اجلاس میں شریک ہیں۔

خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عرب سربراہ اجلاس سے خطاب میں ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ عالمی قوانین کی پامالی مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی کارروائیوں سے تجارتی جہاز رانی اور تیل کی عالمی سپلائی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ’سعودی عرب خطے میں امن اور سلامتی قائم رکھنے کا خواہش مند ہے۔ ہم جنگ کی ہولناکیوں سے بچنا چاہتے ہیں۔‘ تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیرخارجہ ابراہیم العساف نے کہا کہ داخلی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے پورا عالم اسلام انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔

انہو‌ں نے کہا اس وقت پوری مسلم امہ غیرملکی مداخلت کی وجہ سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ شام، لیبیا، صومالیہ اور دوسرے ملکوں میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔

’اسرائیل کے ساتھ کشمکش ایک چیلنج ہے اور سعودی عرب مسئلہِ فلسطین کے منصفانہ حل کو اولین ترجیح دیتا ہے۔‘

ابراہیم العساف نے مزید کہا کہ یمن میں غیر ملکی مداخلت سے انسانی بحران پیدا ہوا۔ ’ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر یمن میں امن کے قیام کے لیے کوشاں‌ ہیں۔‘

سوڈان سے متعلق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک سوڈانی قوم کے ساتھ ہے اور سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کی ہر ممکن مدد کرے گا۔

انہوں‌ نے کہا کہ سعودی عرب شام کے مسئلے کا حل پہلے جنیوا معاہدے کی روشنی میں دیکھتا ہے۔’شام میں‌ موجود تمام فرقہ وارانہ ملیشیاؤں کا خاتمہ ضروری ہے۔‘

انہوں‌ نے روہنگیا پناہ گزینوں‌ کی پُرامن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لیبیا کو درپیش موجودہ بحران سے نکلنے لیے سعودی عرب کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔

چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب تیل بردار بحری آئل ٹینکروں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات کے سنگین نتائج برآمد ہوں‌ گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ داؤد اوگلو نے کہا کہ ان کا ملک شام میں امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد پر زور دیتا رہے گا۔

اجلاس سے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صالح العثیمین نے کہا مسئلہ فلسطین پوری مسلم امہ کا مشترکہ اور بنیادی مسئلہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں‌ نے فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات اورمصائب کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا