امریکی فوج 2024 الیکشن کے بعد بغاوت کر سکتی ہے: سابق جرنیل

ریٹائر میجر جنرل پال ایٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے ایسا رجحان اس وقت دیکھا جب 124 ریٹائرڈ جنرلز اور ایڈمرلز نے 2020 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایک خط پر دستخط کیے تھے۔

امریکہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہر 18 سال کا امریکی شہری آئین کو صحیح معنوں میں سمجھے: پال ایٹن(اے ایف پی فائل فوٹو)

ایک ریٹائرڈ سینیئر فوجی آفسر نے خبردار کیا ہے کہ اگر صدارتی انتخابات کے نتائج غیر واضح رہے تو امریکی فوج 2024 کے انتخابات کے بعد اقتدار پر قابض ہو سکتی ہے۔

امریکی فوج کے ریٹائر میجر جنرل اور ترقی پسند گروپ ’ووٹ ویٹس‘ کے مشیر پال ایٹن نے رواں ہفتے کے آغاز میں خبر رساں ادارے ’این پی آر‘ کو بتایا کہ ’اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہر کوئی جانتا ہے کہ باضابطہ منتخب صدر کون ہے؟ اگر یہ واضح نہ ہو تو یہ امریکی فوج میں رینک اور فائل یا کسی بھی سطح پر فوج کو (اقتدار پر قابض ہونے کے لیے) متاثر کر سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے ایسا (رجحان) اس وقت دیکھا جب 124 ریٹائرڈ جنرلز اور ایڈمرلز نے 2020 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایک خط پر دستخط کیے تھے۔‘

میجر جنرل ایٹن نے 17 دسمبر کو ساتھی جرنیلوں انتونیو ٹیگوبا اور سٹیون اینڈرسن کے ساتھ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک تجزیے میں لکھا کہ ’اگلی بار کامیاب بغاوت کے بارے میں سوچ نے ہی ہمارے جسموں میں سنسنی پھیلا دی اور فوج کو اس حوالے سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔‘

میجر جنرل ایٹن نے این پی آر کو مزید بتایا: ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تخفیف جیسے اقدامات کو دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ہماری فوج 2024 میں انتخابات کے لیے بہتر طور پر تیار ہے۔‘

گذشتہ انتخابات سے چھ ماہ قبل، فوج نے جنگی مشقوں کا انعقاد کیا، جس میں یہ سمجھنے کے لیے چار منظرنامے تیار کیے گئے کہ پولنگ کے دن کے بعد کیا ہوسکتا ہے۔

میجر جنرل ایٹن نے کہا: ’ہم نے اب تک جو نہیں کیا وہ امریکی فوج کا سمجھوتہ ہے لیکن اس حد تک نہیں جس طرح آج امریکہ سمجھوتہ کر رہا ہے جیسا کہ ریپبلکن پارٹی کے 39 فیصد حامیوں نے صدر بائیڈن کو صدر کے طور پر قبول کرنے سے انکار کیا ہے لیکن پھر بھی انہوں نے سمجھوتہ کیا ہے۔ لہذا ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ اس مخصوص منظر نامے کو 2024 سے پہلے وار گیم کے طور پر حل کر لیا جائے۔‘

پینٹاگون کی موجودہ قیادت کی تعریف کرتے ہوئے میجر جنرل ایٹن نے کہا: ’میں نہیں چاہتا کہ یہ شک جس کے باعث امریکہ کی زیادہ آبادی نے سمجھوتہ کیا یا انہیں متاثر کیا، وہ فوج کو بھی متاثر کرے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ فوج کو کیا کرنا چاہیے تو میجر جنرل ایٹن نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ’ہر 18 سال کا امریکی شہری آئین کو صحیح معنوں میں سمجھے کہ ہم یہاں کیسے پہنچے۔ ہم نے اسے کیسے بنایا اور یہ کہ ہمارے آباؤ اجداد سالوں پہلے ہم سے کیا چاہتے تھے۔ یہ تعلیم کا ایک اہم حصہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس پر دوبارہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’یہ حقیقت کہ ہم عسکری طور پر اور چھ جنوری کو پیش آنے والے واقعے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں تھے۔ میرے لیے یہ بات ناقابل فہم ہے۔ امریکہ میں فوج پر سویلین کنٹرول مقدم ہے اور یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جسے ہمیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘

میجر جنرل ایٹن نے کہا کہ فوج کے ارکان ایک دوسرے کو ’بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں‘ اور یہ کہ ’اگر امریکہ کے لیے وفاداری کے حلف پر عمل کرنے اور اس حوالے سے رضامندی میں کوئی شک ہے تو وہ امریکی آئین کی حمایت اور دفاع کریں گے۔ افواج کے اراکین کے درمیان ان لوگوں کو شناخت کرنے اور کسی حد تک ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ