انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اخبار بیچنا کبھی ایک اعلیٰ پیشہ سمجھا جاتا تھا اور لوگ اخبار حاصل کرنے کے لیے اپنے گھروں میں بے صبری سے انتظار کرتے تھے، لیکن اب اخبار فروشوں کے لیے حالات مشکل ہیں۔
اخبار
سقوط حیدرآباد کے بعد سال 1955 میں اس کا نام مکتبہ آصفیہ سے بدل کر سٹیٹ سینٹرل لائبریری رکھ دیا گیا۔