سینیئر جج چارلس ہیڈن کیف کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا 2010 سے 2013 کے دوران برطانوی فوجی اہلکاروں نے افغانستان میں ’جان بوجھ کر حراستی کارروائیوں‘ کے دوران ماورائے عدالت قتل کیے۔
افغان شہری
اِن دنوں چمن کے ہوٹلوں میں سرحد بند ہونے کی وجہ سے پھنس جانے والے افغان شہریوں کا رش لگا ہوا ہے۔