ٹک ٹاک جنریشن کی بدلتی ہوئی عادات نیٹ فلکس کے لیے بالکل ویسا ہی خطرہ ہیں جیسا نیٹ فلکس روایتی براڈکاسٹرز کے لیے ثابت ہوئی تھی اور اب اسے ٹرمپ کا بھی سامنا ہے۔
نیٹ فلکس
روزمرہ کی روٹین سے اُکتا کر ہم اپنے فون پر مصروف ہو جاتے ہیں اور سوشل میڈیا پر موجود انفارمیشن اپنے اندر انڈیلنے لگتے ہیں، یعنی دماغ ہر وقت کام کر رہا ہے، کہیں سکون اور چین کے دو پل نہیں۔