ایک ہی شکایت پر ایمازون نے پرائم ویڈیو سے فلم ہٹا دی

برطانوی میڈیا ریگولیٹر آف کام نے ایمازون پرائم ویڈیو پر ’پاماسے‘ نامی فلم کے ایک قابل اعتراض منظر کی شکایت کی تھی جس کے بعد سٹریمنگ سروس نے فلم کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔

24 جولائی 2019 کو پیرس میں لی گئی اس تصویر میں ٹیبلٹ کی سکرین پر امریکی آن لائن سٹریمنگ سروس ایمازون پرائم ویڈیو کا لوگو دکھاتی دے رہا ہے (اے ایف پی / مارٹن بیورو)

ایمازون نے برطانوی میڈیا کے نگران ادارے ’آف کام‘ کی ایک ہی شکایت موصول ہونے کے بعد سٹریمنگ پلیٹ فارم پرائم ویڈیو سے ایک فلم کو ہٹا دیا ہے۔

میڈیا ریگولیٹر کے مطابق فلم کے ایک منظر میں سٹریمنگ پلیٹ فارم نے اپنے ہی کوڈ (ضوابط) کی خلاف ورزی کی ہے جس میں ایک بچے کو جنسی سرگرمی کے دوران ایک ہی منظر میں دکھایا گیا تھا۔ 

ایک صارف نے 2022 میں ریلیز ہونے والی 18 سرٹیفکیٹ  فلم ’پاماسے‘ جسے اس سال کے اوائل میں پرائم ویڈیو میں شامل کیا گیا تھا، کے بارے میں اپنی شکایت کے لیے ایمازون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہ ملنے پر انہوں نے آف کام سے رابطہ کیا۔

اس کے بعد آف کام نے برٹش بورڈ آف فلم کلاسیفیکیشن (بی بی ایف سی) سے رابطہ کیا اور پتہ چلا کہ اس منظر میں ایک فریم ہے جس سے بچوں کے تحفظ کے ایکٹ 1978 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

یہ نتیجہ اس حقیقت پر مبنی تھا کہ منظر میں ’ایک بچے کو جنسی سرگرمی کے طور پر ایک ہی فریم میں دکھایا گیا۔‘

ایک پبلیکیشن ڈیڈ لائن نے رپورٹ کیا کہ جب بی بی ایف سی نے شکایت اور کوڈ کی خلاف ورزی کے بارے میں ایمازون سے رابطہ کیا تو کارپوریشن نے فلم کو اپنی سٹریمنگ سروس سے ہٹا دیا۔

ایمازون نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ اس کے مواد کی جانچ کے اقدامات ’مضبوط، مکمل اور موثر تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید کہا گیا کہ: ’اس طرح کے مواد کی پالیسیاں انتہائی اہم ہیں اور ہم باقاعدگی سے جائزہ لیتے ہیں کہ ہم کہاں بہتری لا سکتے ہیں۔‘

ایمازون نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ اسے ریگولیٹر کی جانب سے ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے اپنے مواد کی رسمی تحقیقات کے لیے نہیں کہا گیا۔

رومن پیریز جونیئر کی ہدایت کاری میں بننے والی فلپائنی فلم پاماسے ایک غریب ماں کے بارے میں ہے جو اپنے شوہر سے دوبارہ ملنے کی امید پر اپنے نوزائیدہ بچے کے ساتھ منیلا جانے کے لیے سیکس ورکر بن جاتی ہے۔

برطانیہ میں گذشتہ ماہ ہاؤس آف لارڈز نے ایک میڈیا بل منظور کیا جس کے تحت ان دیگر سٹریمنگ سروسز کی نگرانی کی جائے گی جو پہلے حکومت سے منظور شدہ آف کام کے زیر نگرانی نہیں تھیں۔

اس کا مطلب ہے کہ نیٹ فلکس اور ڈزنی کو پہلی بار برطانوی قواعد اور رہنما خطوط پر عمل پیرا ہونا پڑے گا اور بے بی رینڈیئر سیریز کی ریلیز کے بعد اس اقدام کا سختی سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

کامیڈین رچرڈ گیڈ نے اپنی سوانح عمری پر مبنی اس سیریز کو خود تحریر کیا اور مرکزی کردار نبھایا ہے۔

سیریز کی کہانی جدوجہد کرنے والے کامیڈین ڈونی ڈن (گیڈ) کے گرد گھومتی ہے اور اسے مارتھا سکاٹ نامی خاتون کی جانب سے چار سال سے زیادہ عرصے تک مسلسل ہراسانی اور پیچھا کرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

11 اپریل کو شو کی ریلیز کے بعد سے یہ سیریز ہر زبان پر عام ہو گئی۔

سات اقساط کی سیریز نے بہت کم دھوم دھام اور پروموشن کے ساتھ ایسا کیا لیکن کہانی کے حقیقی زندگی کے عنصر نے ناظرین کی دلچسپی حاصل کی اور یہ برطانیہ میں نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ دیکھے جانے والے چارٹس میں سرفہرست آ گئی اور چند دنوں کے اندر امریکہ میں بھی۔

تاہم یہ بے مثال کامیابی تنقید کی زد میں بھی آئی اور شو زیادہ دیکھے جانے سے متنازع کرداروں، بشمول مارتھا، کے پیچھے حقیقی زندگی کے محرکات کو دریافت کرنے کی مزید کوششیں ہوئیں، جس کی خود گیڈ نے تنقید کی ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں ایک اور برطانوی کامیڈین رچرڈ عثمان نے دعویٰ کیا کہ کامیڈی انڈسٹری میں ’ہر کوئی‘ جانتا ہے کہ شو میں بدسلوکی کرنے والا اصل میں کون ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم