پاکستان ریلوے کی جانب سے رواں ہفتے لاہور سے کراچی تک ’پاک بزنس‘ کے نام سے جدید سہولتوں سے آراستہ ایک ٹرین شروع کی گئی ہے جس کی خاص بات مسافروں کے لیے بنایا گیا ایک لاؤنج بھی ہے۔
ٹرین اور ریلوے سٹیشن کی تزئین و آرائش کا افتتاح وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کچھ روز قبل کیا تھا۔ ریلوے انتظامیہ کے مطابق ’پاک بزنس‘ نامی یہ ٹرین لاہور تا کراچی سفر ساڑھے 18 گھنٹے میں طے کرتی ہے۔
لاہور سٹیشن پر پہلی بار مسافروں کے لیے وی آئی پی لاؤنج کے نام سے ایک ریستوران بھی بنایا گیا ہے، جس کا معاوضہ 300 روپے وصول کیا جاتا ہے۔
لاؤنج میں موجود کراچی کی رہائشی خاتون مسافر مدحت غیاث نے انڈپیںڈنٹ اردو سے گفتگو میں لاؤنج کے قیام پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا جیسے ہم لاہور نہیں بلکہ دبئی میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ سیر کے لیے کشمیر گئی، اس کے بعد اسلام آباد گئے اور وہاں سے لاہور پہنچے۔ ہم نے خبروں اور سوشل میڈیا پر اس لاؤنج کے بارے میں معلومات لیں تو میں حیران تھی کہ پاکستان میں ریلوے سٹیشن پر ایسا ہال کیسے ہوسکتا ہے؟‘
ریلوے سٹیشن پر دو الگ لاؤنج بنائے گئے ہیں جن میں سے ایک ایک مفت فیملی لاؤنج اور دوسرا وی آئی پی لاؤنج ہے جہاں مسافر 300 روپے میں آرام دہ صوفوں پر بیٹھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ وہاں کمپیوٹر پر کام کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
پلیٹ فارم پر موجود دیگر مسافروں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’گرین لائن یا پاک بزنس جیسی ٹرینیں بہت اچھی ہیں۔ ہر سہولت موجود ہے، لیکن غریب مسافروں کے لیے نان اے سی اکانومی کلاس ٹرینیں ہیں ان کی حالت بہتر کرنا زیادہ ضروری ہے، کیونکہ سب سے زیادہ تعداد ان ٹرینوں پر ہی سفر کرنے کی سکت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کا ہے، جو ابھی پوری طرح حل نہیں ہو سکا۔‘
ترجمان ریلوے بابرعلی رضا نے بتایا کہ ریلوے نے پہلے مرحلے میں لاہور سٹیشن کی تزئین و آرائش کی ہے اور یہاں ایسکیلیٹر نصب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد کراچی سٹیشن پر بھی یہ ساری سہولتیں دی جائیں گی۔
اکانومی کلاس ٹرینوں اور ٹریک کی حالت بہتر کرنے کے معاملے پر بابر علی رضا نے کہا کہ ’ریلوے اپنی بڑھتی ہوئی آمدن کے مطابق تمام مسائل جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
محکمہ ریلوے کے ریکارڈ کے مطابق 1980 تک پاکستان ریلوے ملک بھر میں چار سو سے ساڑھے چار سو مسافر اور مال بردار ٹرینیں چلایا کرتا تھا، جن کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی گئی اور اب ایک دہائی سے یہ تعداد 100سے 110 تک رہ گئی ہے۔
مختلف ٹرینوں کے ذریعے سالانہ چار سے ساڑھے چار کروڑ مسافر آج بھی ملک بھر میں سفر کرتے ہیں جب کہ بڑے بڑے تاجر سامان کی نقل و حمل کے لیے ریلوے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 25-2024 کے اختتام پر پاکستان ریلوے کی آمدن میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس سال پاکستان ریلوے نے 93 ارب روپے آمدن حاصل کی، جبکہ گذشتہ سال 88 ارب روپے کمائے تھے۔