پاکستان ریلویز آمدن میں اضافہ، مسافروں کی شکایات برقرار

ترجمان پاکستان ریلویز کے مطابق گذشتہ سال 88 ارب روپے کی آمدن ہوئی تھی، جب کہ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 33 اور ساڑھے پانچ ماہ میں 34 ارب روپے سے زیادہ کی آمدن ہوئی ہے۔

پاکستان ریلویز نے ریل گاڑیاں نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے چلا کر کئی سالوں سے خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے کو آمدن کرنے والا محکمہ بنا دیا ہے۔

تاہم ٹرینوں میں میسر سہولتوں سے متعلق مسافروں کی شکایات میں زیادہ فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔

پاکستان ریلویز کے حکام کے مطابق ٹرینیں نجی شعبے کے ساتھ پارٹنرشپ (شراکت داری) میں چلانے کے علاوہ کچھ دوسرے اقدامات کی وجہ سے محکمے کی آمدن میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔

ترجمان پاکستان ریلویز بابر علی رضا کے مطابق ’گذشتہ سال آمدن میں 88 ارب روپے کی آمدن ہوئی تھی، جب کہ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 33 اور ساڑھے پانچ ماہ میں 34 ارب روپے سے زیادہ کی آمدن ہوئی۔ لہذا اس سال ایک کھرب سے زیادہ کا ٹارگٹ پورا ہونے کا قوی امکان ہے۔‘

پاکستان ریلویز بجٹ کی دستاویزات میں محکمے کا سالانہ خسارہ 40 ارب روپے تک دکھایا گیا ہے۔ لیکن آمدن میں مسلسل اضافے سے اس نقصان میں بھی کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ریلویز کی مالی مشکلات پر مستقل قابو پانے کے لیے پاکستان اور چین کے تعاون سے مین لائن ون (پشاور سے کراچی) کی اپ گریڈیشن جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔

ریلویز حکام کے مطابق ایم ایل ون منصوبے پر 10 سال سے معاملات چل رہے ہیں لیکن عملی اقدامات جنوری میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

آمدن میں اضافہ

ترجمان ریلوے بابر علی رضا نے انڈپیںڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ریلویز نے گذشتہ سال 88 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن کی۔ اس بہتر کارکردگی پر حکومت پاکستان نے ہمیں اس سال یعنی 2024-25 کے لیے ایک کھرب نو ارب روپے کا ٹارگٹ دیا۔ لہذا رواں سال پہلے ساڑھے پانچ ماہ میں مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں سے ہونے والی آمدن 34 ارب روپے سے زیادہ ہوئی، جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ہم یہ ٹارگٹ بھی حاصل کر لیں گے۔‘

بابر علی کے بقول، ’ماضی میں 50 سے 55 ارب روپے سالانہ آمدن تھی وہ 88 ارب تک کیسے پہنچی تو اس کے لیے ہم نے کچھ اقدامات اٹھائے جن سے فائدہ ہوا۔

کیسے ہوا؟

پاکستان ریلویز کی آمدن میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ترجمان بابر علی کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہم نے محکمانہ غیر ضروری اخراجات کم کیے پھر غیر ضروری پوسٹیں ختم کی گئیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’دوسرا ہم نے مسافر ٹرینوں کو پبلک پرائیوٹ پاٹنرشپ کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا۔ کافی حد تک گاڑیاں پرائیوٹ پارٹنرشپ سے چل رہی ہیں اور مزید چلانے کی حکمت عملی تیار ہے۔

’اس کے علاوہ آئندہ سال ایم ایل ون پر بھی کام شروع ہو جائے گا۔ ان تمام اقدامات سے آئندہ بھی آمدن میں غیر معمولی اضافہ ہو گا اور مسافروں کو بھی عالمی معیار کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔‘

شراکت داری

ترجمان پاکستان ریلویز بابر رضا کے بقول، ’ٹرینیں مرحلہ وار نجی شعبے کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں اور اس وقت 11 ریل گاڑیاں پرائیویٹ شراکت داری میں چلائی جا رہی ہیں، جس کے باعث ان گاڑیوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال مجموعی طور پر  22 گاڑیوں کی نجی شراکت داری کے تحت چلانے کا کا اعلان کیا گیا تھا۔ 

’ریلویز کی مجموعی طور پر 100 کے قریب مسافر گاڑیاں مختلف روٹس پر چل رہی ہیں، جن میں سے بیشتر کا نظام ابھی تک ریلوے کے پاس ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ 10 سے 11 مال گاڑیاں چل رہی ہیں، جو مکمل طور پر ریلویز انتظامیہ ہی چلا رہی ہے۔

’مال گاڑیوں کی آمدن تسلی بخش ہے اس لیے ان کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ نجی شراکت داری میں چلنے والی ٹرینوں کے کرایوں کے تعین کا اختیار ریلویز انتظامیہ کے ہی پاس ہے۔ 

مسافروں کا ردعمل

لاہور سے کراچی سفر کرنے والی مسز عمران کا کہنا تھا کہ ٹرینوں میں صفائی کا انتظام بہت خراب ہے، جب کہ عام طور پر سفر کے دوران مسافروں کو کھانے پینے کی اشیا بھی مہیا نہیں کی جاتیں۔

لاہور ریلوےز سٹیشن پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں ہر دو تین ماہ بعد لاہور سے کراچی کا سفر کرتی ہوں ٹرین میں اور مجھے تو ان کے معیار میں کجوئی بہتری نظر نہیں آئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل آباد جانے والے مسافر عبدالشکور نے کہا کہ پاکستان ریلویز کے کرائے دوسرے ذرائع آمدورفت سے بہت کم ہیں اور اس لیے کم آمدن والے لوگوں کے لیے قابل قبول ہیں۔

دوسرے کئی مسافروں کا کہنا تھا کہ ریلویز کی آمدن میں اضافہ کے ساتھ سہولیات بھی بہتر ہوئی ہیں، جب کہ گاڑیاں بروقت پہنچ رہی ہیں، بوگیوں میں بھی بہتر سروس دی جارہی ہے۔

نجی انتظامیہ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ گاڑیوں میں لانے کے لیے بہترین سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

ریلویز کی آمدن

پاکستان ریلویز کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022۔23 کے ابتدائی 10 مہینوں میں پاکستان ریلویز کا بجٹ خسارہ 40 ارب 76 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا تھا۔ جولائی 2022 سے اپریل 2023 کے 10 مہینوں میں ریلویز کی آمدنی 49 ارب سات کروڑ روپے ہوئی ہے۔

ریلویز کے اخراجات

پاکستان ریلویز کے اعداد و شمارکے مطابق 2022۔23 کے مالی سال کے 10 مہینوں میں 89 ارب 83 کروڑ 49 لاکھ 18 ہزار روپے اخراجات ہوئے۔ ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں 29 ارب  78 کروڑ 41 لاکھ  روپے خرچ ہوئے، جب کہ پینشن پر 31 ارب 84 کروڑ 91 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا۔ آپریشنل فیول پر 18 ارب 97 کروڑ 26 لاکھ روپے روپے کے اخراجات آئے بجلی کی مد  میں دو ارب 91 کروڑ 40 لاکھ روپے اخراجات کئے گئے۔

پاکستان ریلویز کے پاس اس وقت مسافر ٹرینوں کی تعداد 100 کے قریب ہے، جبکہ 10 سے 12 مال گاڑیاں چل رہی ہیں۔ وقت کےساتھ ریلویز انتظامیہ کو ٹرینوں کی تعداد میں اضافے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت