ایران چند مہینوں میں یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے: آئی اے ای اے

آئی اے ای اے سربراہ کے مطابق ایران چند مہینوں میں، شاید اس سے بھی کم وقت میں چند سینٹری فیوجز چلا کر افزودہ یورینیم پیدا کرنا شروع کر سکتا ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی 23 جون، 2025 کو آسٹریا کے شہر ویانا میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز میں بورڈ آف گورنرز کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر ’چند مہینوں‘ میں یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

اسرائیل نے 13 جون کو ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر بمباری کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ نے تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق تین کلیدی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات کو ہونے والا نقصان ’سنجیدہ‘ ہے، لیکن اس کی تفصیلات نامعلوم ہیں۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام ’دہائیوں‘ پیچھے چلا گیا ہے۔

تاہم جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل گروسی نے کہا ’کچھ اب بھی باقی ہے۔‘

انہوں نے جمعے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جس کا ٹرانسکرپٹ ہفتے کو جاری کیا گیا، کہا ’وہ چند مہینوں میں، شاید اس سے بھی کم وقت میں، چند سینٹری فیوجز چلا کر افزودہ یورینیم پیدا کرنا شروع کر سکتے ہیں۔‘

ایک اور اہم سوال یہ ہے کہ آیا ایران حملوں سے قبل اپنے 408.6 کلوگرام کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو کسی اور جگہ منتقل کرنے میں کامیاب ہو سکا یا نہیں۔

یہ یورینیم 60 فیصد تک افزودہ ہے — جو شہری مقاصد کے لیے درکار سطح سے زیادہ ہے، لیکن اب بھی جوہری ہتھیاروں کی سطح سے کم ہے۔ 

اس مواد کو اگر مزید افزودہ کیا جائے تو نظریاتی طور پر اس سے نو سے زائد ایٹمی بم تیار کیے جا سکتے ہیں۔

گروسی نے سی بی ایس سے گفتگو میں اعتراف کیا ’ہمیں نہیں معلوم کہ یہ مواد کہاں ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا ’یہ ممکن ہے کہ کچھ حصہ حملوں میں تباہ ہو گیا ہو، اور کچھ منتقل کر لیا گیا ہو۔ اس لیے کسی مرحلے پر اس کی وضاحت ہونی ضروری ہے۔‘

فی الحال، ایرانی پارلیمنٹ نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور تہران نے گروسی کی ان تنصیبات، خاص طور پر فردو میں معائنہ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے — جو کہ یورینیم افزودگی کا مرکزی مرکز ہے۔

گروسی نے کہا ’ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہیے کہ ہم یہ تصدیق کر سکیں کہ وہاں کیا ہے، کہاں ہے، اور کیا ہوا۔’

فاکس نیوز کے پروگرام ’سنڈے مارننگ فیوچرز‘ میں ایک علیحدہ انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ ذخیرہ منتقل کیا گیا ہو۔

انہوں نے کہا ’یہ ایک بہت مشکل کام ہے، اور ہم نے انہیں زیادہ وقت بھی نہیں دیا۔ انہوں نے کچھ نہیں ہٹایا۔‘

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کو ’ایران میں IAEA کی تصدیق اور نگرانی کی اہم کوششوں’  کی حمایت کا اعادہ کیا اور گروسی اور ان کے ادارے کو ان کی ’پیشہ ورانہ مہارت اور وابستگی‘  پر سراہا۔

گروسی کا مکمل انٹرویو اتوار کو ’فیس دی نیشن ود مارگریٹ برینن‘  پر نشر کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا