ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بدھ کو ملک کے قانون سازوں نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
یہ فیصلہ 12 روزہ جنگ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل اور امریکی فضائی حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے پارلیمان کے سپیکر محمد باقر قالیباف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ’بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی، جس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی معمولی مذمت کرنے سے بھی انکار کیا، نے اپنی بین الاقوامی ساکھ نیلام کر دی۔‘
محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ ’ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم آئی اے ای اے کے ساتھ اپنا تعاون اس وقت تک معطل رکھے گی جب تک جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی۔‘
ایران کی نیوز ایجنسی نور نیوز کے مطابق پارلیمان سے منظوری کے بعد سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل سے اس قانون کی حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔
اسرائیل نے 13 جون کو متعدد ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد 22 جون کو امریکہ نے بھی تین ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر ان حملوں کی پاکستان سمیت متعدد ممالک نے مذمت کی تھی جبکہ ایران کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب روئٹرز کے مطابق ایران کی پارلیمان میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن علاالدین بروجردی نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کو ایران میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
اسی کمیشن نے ایک روز قبل ایک بل کے عمومی خاکے کی منظوری دی تھی جس کا مقصد اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تہران کے تعاون کو مکمل طور پر معطل کرنا تھا۔
اسی حوالے سے ایران کی نیم سرکاری ایجسنی تسنیم نیوز نے کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بل کے مطابق نگرانی کے کیمروں کی تنصیب، معائنے کی اجازت اور آئی اے ای اے کو رپورٹس جمع کروانا اس وقت تک معطل رہے گا جب تک جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی۔