امریکی فورسز کی جانب سے اتوار کو ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد عالمی رہنماؤں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ ملکوں نے اس کارروائی کو سراہا جب کہ بعض ممالک نے حملوں کی مذمت کی جبکہ اقوام متحدہ نے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’آج امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال پر مجھے شدید تشویش ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ پہلے ہی کشیدگی کے شکار خطے میں ایک خطرناک اضافہ ہے اور عالمی امن و سکیورٹی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔ اس تنازعے کے تیزی سے بے قابو ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کے شہریوں، خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشیدگی کم کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے دیگر اصولوں کی پاسداری کریں۔ انہوں کہا کہ اس نازک گھڑی میں افراتفری سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ آگے بڑھنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے۔ واحد امید امن ہے۔
اہم جوہری تنصیبات مکمل تباہ کر دیں، ایران کو امن قائم کرنا ہوگا: صدر ٹرمپ
— Independent Urdu (@indyurdu) June 22, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/02gk7qMhl9 pic.twitter.com/JtRnEC4iFd
امریکہ جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی کی۔
آج صبح کے واقعات قابل مذمت ہیں اور ان کے دیرپا نتائج ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے ہر رکن اس انتہائی خطرناک، غیر قانونی اور مجرمانہ رویے پر فکر مند ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی ان شقوں کے مطابق جو جائز دفاع میں ردعمل کی اجازت دیتی ہیں، ایران اپنی خودمختاری، مفاد اور عوام کے دفاع کے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم واضح طور پر کہتے آئے ہیں کہ ایران کا ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام عالمی امن و سکیورٹی کے لیے خطرہ رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم امریکی صدر کے اس بیان کا نوٹس لیتے ہیں کہ اب امن کا وقت ہے۔ خطے کی سکیورٹی کی صورت حال انتہائی غیر مستحکم ہے۔ ہم کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارت کاری کی اپیل کرتے ہیں۔‘
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز کا کہنا تھا کہ ’ہم گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی پیش رفت کا نوٹس لے رہے ہیں، جن میں صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران میں جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا اعلان بھی شامل ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری فوجی کارروائی انتہائی تشویش ناک ہے اور مزید کشیدگی سے بچنا نہایت اہم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نیوزی لینڈ سفارت کاری کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ مذاکرات کی طرف واپس آئیں۔ سفارت کاری، مزید فوجی کارروائی کے مقابلے میں زیادہ دیرپا حل فراہم کرے گی۔‘
میکسیکو وزارت خارجہ کا ایکس پر بیان میں مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں شامل فریقین کے درمیان امن کے لیے فوری سفارتی مکالمے کی اپیل کی۔ بیان کے مطابق: ’اپنی خارجہ پالیسی کے آئینی اصولوں اور ملک کے پرامن مؤقف کے مطابق ہم ایک بار پھر خطے میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل دہراتے ہیں۔ خطے کے ممالک کے درمیان پُرامن بقائے باہمی کی بحالی سب سے بڑی ترجیح ہے۔‘
ونیزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے ٹیلی گرام پر پوسٹ میں کہا کہ امریکہ کی ایران کے خلاف فوجی جارحیت قابل مذمت ہے۔ جنگی کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔
کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کینل، ایکس پر کہا کہ ’ہم ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو مشرق وسطیٰ میں تنازعے میں خطرناک اضافہ ہے۔ یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور انسانیت کو ناقابل واپسی بحران میں دھکیل رہی ہے۔‘