پاکستان، چین، روس کی قرارداد میں غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ

نیوریارک میں پاکستانی پریس قونصلر امانت علی نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان، چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کی قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے۔

اسرائیل کے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔

امریکہ نے بھی ایران کی تین ’جوہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنایا ہے۔


رات 11 بج کر 45 منٹ

ایران پر امریکی حملے کے لیے استعمال ہونے والے اڈے جائز ہدف: ایرانی حکام

ایران کے سپریم لیڈر کے ایک مشیر نے اتوار کو کہا کہ وہ تمام اڈے جہاں سے امریکی افواج ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرتی ہیں ’ایران کی مسلح افواج کے لیے جائز اہداف سمجھے جائیں گے۔‘

علی اکبر ولایتی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کو دیے گئے ایک پیغام میں کہا ’خطے یا دیگر مقامات پر کوئی بھی ملک جو ایران پر حملے کے لیے امریکی افواج کے ذریعے استعمال ہوگا، ہماری مسلح افواج کے لیے ایک جائز ہدف ہو گا۔‘ اے ایف پی


رات 09 بج کر 45 منٹ

مشرق وسطیٰ جنگ بندی کے لیے پاکستان، چین اور روس کی مشترکہ قرارداد تیار

پاکستان، چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ میں فائر بندی کے لیے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے۔

نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے کے پریس قونصلر امانت علی نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو اتوار کو بتایا ہے کہ ’اس قرارداد کا مسودہ ممبر ممالک کے ساتھ شیئر کیا تاکہ اس پر وہ اپنی رائے دے سکیں۔‘

پاکستانی پریس قونصلر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کو پیش کرنے سے قبل اس کا ایک مجوزہ طریقہ ہے جس پر پاکستان، چین اور روس عمل کر رہے ہیں۔

امانت علی کا کہنا تھا کہ اس مسودے پر تمام ممالک اپنی رائے دیں گے جس کے بعد حتمی مسودہ تیار کیا جائے گا جو قرارداد کی صورت میں سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ اس قرارداد میں پاکستان، چین اور روس کے علاوہ الجیریا بھی شامل ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اتوار کو ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملوں پر غور کے لیے اجلاس بلا رکھا ہے جب کہ پاکستان، چین اور روس نے 15 رکنی کونسل سے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد منظور کرنے کی تجویز دی ہے۔

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ اس قرارداد پر کب ووٹنگ ہوگی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تینوں ممالک کے سفارت کاروں نے قرارداد کے اس مسودے کو رکن ممالک میں تقسیم کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ پیر کی شام تک اپنی آرا سے آگاہ کریں۔

کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم نو ووٹوں کی حمایت درکار ہوتی ہے، بشرطیکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، فرانس، برطانیہ، روس یا چین میں سے کوئی بھی اسے ’ویٹو‘ نہ کرے۔

پاکستان اس وقت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے، جہاں وہ دو سالہ مدت کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔

اس حیثیت سے وہ اس عالمی پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے جنگ کی مخالفت کے لیے اپنا مؤقف اجاگر کر رہا ہے۔

قرارداد کا متن

متن کے مطابق قرار داد ایران میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں موجود پرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ ایسے حملے نہ صرف بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں بلکہ IAEA کے حفاظتی نظام کے لیے بھی سنجیدہ چیلنج ہیں۔

متن میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام فریقوں سے مزید کشیدگی سے گریز کی اپیل کی گئی ہے۔

اسی طرح شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کے فوری تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کی یاد دہانی کرائی گئی ہے۔

قرارداد جوہری مسئلے پر سفارتی حل تلاش کرنے پر زور دیتی ہے تاکہ ایک ایسا معاہدہ طے پائے جو تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہو اور ایران کے جوہری پروگرام کی مکمل طور پر پرامن نوعیت کی ضمانت دے، جس کے بدلے میں تمام کثیرالجہتی اور یکطرفہ پابندیاں مکمل طور پر ختم کی جائیں۔

قرارداد میں سیکریٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ قرارداد پر عمل درآمد اور زمینی صورتحال سے متعلق رپورٹ سات دن کے اندر سلامتی کونسل کو پیش کریں۔

قرارداد میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سرگرم طور پر غور جاری رہے گا۔


رات 08 بج کر 05 منٹ

دفاع اپنے اسلحے سے جاری رکھے ہوئے ہیں، سرخرو ہوں گے: پاکستان میں ایرانی سفیر

اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ہم اپنا دفاع اپنے اسلحے سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں، اس جنگ میں بھی پہلی جنگوں کی طرح سرخرو ہوں گے۔

انہوں نے مسلمان ممالک کی سپورٹ پر شکریہ ادا کیا۔

رضا امیری مقدم نے مزید کہا کہ ’13 جون کو مذاکرات طے تھے تب اسرائیل نے حملہ کیا، ہمارے کمانڈرز کو مار دیا گیا، شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ حملہ سلامتی کونسل کے تین ممالک کی سپورٹ سے ایسے ملک پر حملہ کیا گیا جو این پی ٹی کا ممبر ہے۔ ہمارے پروگرام پر آئی اے ای کی سخت مانیٹرنگ تھی، 15 مرتبہ ہمارے ایٹمی پروگرام کو پرامن قرار دیا گیا، دو مرتبہ امریکہ کی ایجنسیوں نے بھی رپورٹ دی کہ ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ہمارے سپریم لیڈر نے اعلان کیا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے اور دفاعی سٹریٹجی میں بھی شامل نہیں۔‘

ایرانی سفیر نے کہا کہ ’ہم پر اس بنیاد پر حملہ کیا گیا کہ فلسطین اور غزہ کے معاملے پر سخت موقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔ دس دن تک اسرائیلی حکومت ہمارے میزائلوں کا سامنا نہیں کر سکی۔ اسرائیل نے امریکہ کو مدد کے لیے بلایا اور ایران پر حملہ کیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ اس جرائم پیشہ حکومت کی مدد کے لیے پہنچا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صدر، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ نے اس جارحیت کی مذمت کی ہے۔ یو این سکیورٹی کونسل میں بھی پاکستان نے باقی ممالک کے ساتھ مل کر مذمت کی ہے۔ جنگ جاری ہے اور مستقبل میں دیکھیں گے کیا ہو گا۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ ’اسرائیلی حکومت اس علاقے میں امریکی اڈا ہے، اسرائیل نام کا کوئی ملک نہیں، جعلی حکومت ہے۔ ہمارا آپریشن اسرائیلی حکومت کے خلاف ہے۔ امریکہ سپورٹ میں جہاں بھی ہوں گے ان کو نشانہ بنائیں گے۔ امریکہ کی ریاست ہم سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے، جنگ کی صورت کی پیش نظر ہم دیکھیں گے کہ امریکہ کو کہاں چوٹ لگانی ہے۔‘


شام 06 بج کر 40 منٹ

ایرانی پارلیمان سے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری، حتمی فیصلہ قومی سلامتی کونسل کرے گی: سرکاری ٹی وی

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے ’پریس ٹی وی‘ نے اتوار کو بتایا کہ ایرانی پارلیمان نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم اس انتہائی اقدام کا حتمی فیصلہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کرے گی۔

پریس ٹی وی کی ایک اور ٹویٹ میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیشن کے رکن میجر جنرل اسماعیل کوثری کے حوالے سے بیان جاری کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ آبنائے ہرمز کو بند کر دینا چاہیے تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کرے گی۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگرچہ فی الحال اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن ایرانی رکن پارلیمنٹ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر اسماعیل کوثری نے اتوار کے روز ’ینگ جرنلسٹ کلب‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آبنائے ہرمز کو بند کرنا ایران کے ایجنڈے پر ہے اور جب بھی ضروری ہوا، یہ عمل انجام دیا جائے گا۔‘

آبنائے ہرمز ایک اہم بحری راستہ ہے، جہاں سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد تیل اور گیس کی ترسیل ہوتی ہے۔ اس لیے اس کی بندش عالمی توانائی کی منڈیوں پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔


شام 05 بج کر 50 منٹ

آپریشن ’مڈ نائٹ ہیمر‘ میں تین ایرانی جوہری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا: امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹتھ نے کہا ہے کہ گذشتہ رات آپریشن ’مڈ نائٹ ہیمر‘ کے دوران ایران کی تین جوہری تنصیات کو کامیابی سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔

اتوار کو پینٹاگون میں امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں پیٹ ہیگسٹتھ نے کہا کہ امریکہ بارہا کہہ چکا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے لیکن تہران 60 دنوں کی مہلت کے دوران بھی اپنے جوہری پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر دیا اور یہ آپریشن انتہائی خفیہ طریقے سے انجام دیا گیا۔‘

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اس آپریشن میں ایران کی مزاحمت کو بھرپور انداز میں کچل دیا گیا، اب دنیا کو امریکہ کی بات سننا ہو گی۔‘

پیٹ ہیگسٹتھ  نے دھمکی دی کہ اگر ایران نے خطے میں امریکی تنصیبات یا امریکی مفادات پر خود یا اپنی پراکسی فورسز سے حملہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ان کے بقول: ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر میں صرف ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، کسی فوجی یا عام شہری کو نقصان نہیں پہنچا، ایران نے حملہ کیا تو گذشتہ رات سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔‘

وزیر دفاع نے کہا کپ صدر ٹرمپ نے کئی بار کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیں۔ امریکی صدر اب بھی امن چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں پیٹ ہیگسٹتھ نے کہا کہ یہ آپریشن ایران میں رجیم کی تبدیلی کے لیے نہیں  کیا گیا۔‘

طیاروں کے ایرانی حدود سے نکلنے کے بعد ایرانی حکام کو حملے کی اطلاع دی جب کہ امریکہ کو اس کارروائی میں تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔

امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین نے اس آپریشن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’کل رات صدر ٹرمپ نے آپریشن مڈ نائٹ ہیمر کے تحت ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کا حکم دیا جسے انتہائی درستگی سے انجام دیا گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ کارروائی میں سات بی ٹو طیاروں نے حصہ لیا جب کہ اصفہان تنصیب کو ٹام ہاک مزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

جنرل ڈین کین ے بتایا کہ یہ امریکی تاریخ کی بی ٹو طیاروں کی سب سے بڑی کارروائی تھی اور اس دوران امریکی سنٹرل کمانڈ، امریکی ٹرانسپورٹ کمانڈ، امریکی سائیبر کمانڈ اور امریکی یورپی کمانڈ ک معاونت حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایران کے کسی جوابی حملے کا علم نہیں، ہمیں ایرانی دفاعی نظام دیکھ نہیں پایا نہ ہی ان کے لڑکا طیارے اڑ پائے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ ایک منفرد کارروائی تھی جیسا کہ امریکی صدر نے کہا کہ دنیا کی کوئی اور فوج ایسی کارروائی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔


شام 05 بج کر 10 منٹ

ایران پاکستان کی حمایت کو سراہتا ہے، شہباز شریف کا سفارت کاری پر زور

پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے درمیان آج سہ پہر ٹیلی فون پر بات چیت میں صدر ایران نے پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے فوری مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے حق دفاع کا ذکر کرتے ہوئے امن کے لیے فوری طور پر مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا جو آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔

وزیر اعظم پاکستان نے امریکی حملوں میں ان تنصیبات کو نشانہ بنانے پر تحفظات کا اظہار کیا جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے تحفظات کے تحت تھیں۔ یہ حملے IAEA کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

پی ایم آفس کے مطابق فون پر وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے امریکی حملوں، جو گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلا جواز جارحیت کے بعد ہوئے، کی مذمت کی۔

انہوں نے ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

وزیر اعظم نے نے صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری اجتماعی کوششوں پر بھی زور دیا اور  اس تناظر میں پاکستان کے  تعمیری کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر پیزشکیان نے ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر وزیراعظم، حکومت اور پاکستان کے عوام بشمول عسکری قیادت کا دلی شکریہ ادا کیا۔

دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔


دن 04 بج کر 01 منٹ

امریکی حملوں کے بعد اب سفارت کاری کا راستہ نہیں بچا: ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ کے حملوں کے بعد اب سفارت کاری کا راستہ نہیں بچا۔

استنبول میں اتوار کو او آئی سی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا: ’جنگی جنون اور واشنگٹن میں ایک قانون شکن انتظامیہ، اس جارحیت کے خطرناک نتائج اور دور رس اثرات کی مکمل اور واحد ذمہ دار ہے۔‘

عراقچی نے مزید کہا: ’اگرچہ سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے، لیکن اس وقت ایسا نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ: ’امریکہ نے ایران کے خلاف حالیہ اقدامات میں تمام حدود پار کر لی یں اور سب سے آخری اور سب سے خطرناک قدم گذشتہ رات اٹھایا گیا، جب انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے ایک بڑی سرخ لکیر عبور کر لی۔‘

عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد پیر کو روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے لیے ماسکو روانہ ہوں گے۔

ان کے بقول: ’میں آج دوپہر ماسکو جا رہا ہوں اور کل صبح روسی صدر کے ساتھ سنجیدہ مشاورت کروں گا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’روس اور ایران کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری ہے اور ہم ہمیشہ باہمی مشاورت اور اپنے مؤقف کی ہم آہنگی کرتے ہیں۔‘


دن 03 بج کر 11 منٹ

نریندر مودی کا ایرانی صدر سے رابطہ

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ٹیلیفونک گفتگو میں ان سے ’فوری کشیدگی میں کمی‘ کی اپیل کی ہے۔

یہ گفتگو امریکہ کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں کے بعد ہوئی۔

نریندر مودی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ہم نے موجودہ صورت حال پر تفصیل سے بات کی۔ حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ہم نے ایک بار پھر فوری کشیدگی میں کمی، بات چیت اور سفارت کاری کو آگے بڑھنے کا راستہ قرار دیا، اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کی جلد بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔‘


صبح 11 بج کر 35 منٹ

ایران نے اسرائیل پر 30 میزائل داغے: سرکاری ٹی وی

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق اتوار کو اسرائیل پر 30 میزائلوں سے تازہ حملہ کیا گیا ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے جن میں بن غوریون ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔


صبح 11 بج کر 24 منٹ

امریکی بمباری کے بعد ایران کا اسرائیل پر تازہ حملہ

اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ ایران کی جانب سے دو مرحلوں میں میزائل داغے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا ہے کہ ’تھوڑی دیر قبل، اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجے جب ایران کی طرف سے اسرائیل کی جانب میزائل فائر کیے جانے کا علم ہوا۔‘

اسرائیل کے ریسکیو حکام کے مطابق ایران کے اسرائیل پر تازہ میزائل حملوں میں کم از کم 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔


صبح 10 بج کر 30 منٹ

تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا: آئی اے ای اے

بین الاقوامی اٹامک توانائی ایجنسی (IAEA) نے اتوار کو کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد ’باہر کی سطح پر تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے‘۔

آئی اے ای اے نے امریکی حملے کے بعد ایکس پر پیغام جاری کیا۔


صبح 08 بج کر 30 منٹ

’سعودی عرب یا دیگر عرب خلیجی ممالک کے ماحول میں کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے‘

سعودی عرب کے جوہری ریگولیٹر نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی عرب کے جوہری ریگولیٹر نے اتوار کو ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی عرب یا دیگر عرب خلیجی ممالک کے ماحول میں کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے۔


صبح 07 بج کر 50 منٹ

تین جوہری تنصیبات مکمل تباہ کر دیں، ایران کو امن قائم کرنا ہوگا: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں بتایا ہے کہ امریکی فوج نے ایران کی کی تین اہم ’جوہری تنصیبات‘ کو ’مکمل تباہ‘ کر دیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ جن تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔

اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھے۔ ایران کی اہم جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، ایران، مشرق وسطیٰ کا غنڈہ، اب امن قائم کرے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے مستقبل میں مزید حملوں کی طرف اشارہ بھی کیا اور کہا کہ ’ایران اب امن قائم کرے، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو مستقبل کے حملے اس سے کہیں زیادہ شدید اور آسان ہوں گے۔‘


صبح 07 بج کر 32 منٹ

ایران پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی ٹرمپ کو مبارک باد

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اتوار کو ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد دی جب صدر نے کہا کہ امریکی فوج نے ایران کے تین جوہری مقامات پر بم باری کی ہے۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: ’مبارک ہو صدر ٹرمپ۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکہ کی زبردست اور برحق طاقت سے نشانہ بنانے کا آپ کا جرات مندانہ فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔‘

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

انہوں نے مزید کہا کہ ان حملوں نے ثابت کر دیا کہ ’امریکہ کو واقعی کوئی شکست نہیں دے سکا۔‘

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کہ ٹرمپ نے ’تاریخ کا رخ موڑ دیا ہے‘ جو ’مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے ایک خوش حال اور پرامن مستقبل کی طرف لے جائے گا۔‘


صبح 0700 بج کر 20 منٹ

اب امن ہو گا یا ایسی تباہی جو گذشتہ آٹھ دنوں میں نہیں دیکھی: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو کہا کہ اب ایران کو امن قائم کرنا ہو گا ورنہ ’ہم ایران میں دیگر اہداف کو نشانہ بنائیں گے‘، یہ بیان انہوں نے امریکی حملوں کے بعد دیا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے ایرانی جوہری مقامات کو ’تباہ‘ کر دیا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ’یا تو امن ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسی تباہی ہو گی جو گذشتہ آٹھ دنوں میں ہم نے نہیں دیکھی۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تہران کو امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس ’امن یا تباہی‘ میں سے انتخاب کا اختیار ہے۔


صبح 0700 بجے

ایران کی تین مقامات پر جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے کہا ہے کہ ملک کی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان ’دشمنوں‘ کے حملے کا نشانہ بنی ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے نے اتوار کو ملک کی اہم جوہری تنصیبات، جن میں پہاڑ کے اندر واقع فردو بھی شامل ہے، پر امریکی حملوں کو ’وحشیانہ‘ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ادارے نے سرکاری میڈیا پر جاری بیان میں کہا: ’آج صبح ملک کی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان اسلامی ایران کے دشمنوں کے ایک وحشیانہ اقدام میں نشانہ بنیں، جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ادارہ کام بند نہیں کرے گا،


صبح 06 بج کر 50 منٹ 

امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ امریکی حملوں کے بعد اسرائیل نے اپنا الرٹ لیول بڑھا دیا ہے اور صرف ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔

اسرائیلی فوجی بیان میں کہا گیا کہ ’یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام علاقوں میں جزوی اور محدود سرگرمیوں کو ختم کر کے صرف ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی جائے،‘ جس میں ’تعلیمی سرگرمیوں، اجتماعات اور دفاتر پر پابندی شامل ہے، سوائے ضروری شعبوں کے۔‘


صبح 06 بج کر 40 منٹ 

ٹرمپ کا ایران پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ 

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک اعلیٰ وائٹ ہاؤس عہدے دار نے بتایا کہ امریکی فوج کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات کی۔

امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے حملوں سے پہلے اسرائیل کو آگاہ بھی کر دیا تھا۔


صبح 06 بج کر 35 منٹ 

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوج نے ایران میں تین ایٹمی مقامات پر حملہ کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا کہ ’ہم نے ایران میں تین جوہری مقامات، جن میں فردو بھی شامل ہے، پر اپنا انتہائی کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے۔ جوہری پروگرام کا سب سے اہم مرکز فردو اب ختم ہو چکا ہے۔‘

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فورسز نے ایران کے تین اہم جوہری مقامات، نطنز، اصفہان اور فردو پر حملہ کیا۔ انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ فردو پر چھ بنکر بسٹر بم گرائے گئے، جب کہ دیگر جوہری مقامات پر 30 ٹوماہاک میزائل داغے گئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے بعد امریکہ براہ راست اسرائیل کی اس کوشش میں شامل ہو گئی ہے جس کا مقصد ملک کے ایٹمی پروگرام کو کمزور کرنا ہے۔ یہ ایک پرخطر اقدام ہے جس کا مقصد پرانے دشمن کو کمزور کرنا ہے۔ تہران نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے جس سے علاقے میں بڑا تنازع شروع ہو سکتا ہے۔

ایرانی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کسی حملے کی تصدیق نہیں کی گئی۔ ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا  نے اتوار کی صبح اطلاع دی کہ ملک کی فردو جوہری تنصیب پر حملہ ہوا جس کے باعث فضائی دفاعی نظام فعال ہو گیا۔ ایجنسی نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ حملے کے بعد ’تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔ بنیادی مقام فردو پر بموں کا مکمل ذخیرہ گرایا گیا۔ تمام طیارے بحفاظت اپنے راستے پر ہیں۔‘

ٹرمپ نے بعد میں ایک اور پوسٹ میں کہا کہ وہ امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے قوم سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے لکھا: ’یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ایران کو اب اس جنگ کے خاتمے پر رضامند ہونا ہو جائے گا۔ شکریہ۔‘

ٹرمپ نے کہا کہ اس حملے میں بی ٹو سٹیلتھ بم بار طیارے استعمال کیے گئے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ کون سے بم گرائے گئے۔ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے اس کارروائی کی فوری طور پر وضاحت نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا