اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔ اس طرح یہ جنگ اب آٹھویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔
ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
ایران پر اسرائیلی حملے بلاجواز اور غیر قانونی: سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے جمعے کو کہا کہ پاکستان اسرائیل کی ایران کے خلاف ’بلا جواز اور ناجائز فوجی کارروائیوں‘ کی شدید مذمت کرتا ہے۔
عاصم افتخار احمد نے ایران کے بارے میں سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’ہم ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں۔
’ہم اسرائیلی فوجی حملوں کی واضح مذمت کرتے ہیں جو پورے خطے اور اس سے بھی آگے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں اور ان کے سنگین مضمرات ہوں گے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کے یہ حملے، جو ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
مستقل مندوب نے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انسانی بحران اور عام شہریوں کے جانی نقصان کو بھی قابل افسوس قرار دیا۔
’ہم ان بلا اشتعال حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر ایران کے برادر عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
’آنے والا انسانی بحران اور دونوں طرف شہریوں کی اموات افسوس ناک ہیں۔‘
عاصم افتخار نے بتایا کہ گذشتہ جمعے کو اسرائیلی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا اور ایک ہفتے بعد اسرائیل کے ’غیر ذمہ دارانہ رویے‘ کے سبب صورت حال مزید بگڑ چکی ہے جس کے علاقائی اور بین الاقوامی امن پر سنگین مضمرات ہیں۔
عاصم افتخار نے زور دیا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی تمام فریقین کو مکمل پاسداری کرنی چاہیے۔ انہوں نے خصوصی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے انتہائی پریشان کن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) کے آئین اور متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
آئی اے ای اے کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے خلاف انتباہ
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ نے جمعے کو اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔
روئٹرز کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’جوہری تنصیبات پر مسلح حملے کبھی نہیں ہونے چاہییں کیونکہ ان سے تابکار مواد کے اخراج کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے، جس کے سنگین اثرات متاثرہ ملک کی سرحدوں سے باہر تک پہنچ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’میں ایک بار پھر تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘
گروسی نے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ ایران کے جوہری پروگرام کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کے کسی بھی معاہدے کی سخت نگرانی کی ضمانت دے سکتا ہے۔
’IAEA ایک سخت اور ناقابل نفوذ معائنہ نظام کے ذریعے اس بات کی ضمانت دے سکتا ہے کہ ایران میں جوہری ہتھیار تیار نہیں کیے جائیں گے۔‘
برطانیہ کا ایران سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا اعلان
برطانیہ نے جمعے کو کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے آٹھویں روز اس نے ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا۔
اسرائیلی حملہ امریکہ کے ساتھ سفارت کاری سے غداری: ایرانی وزیر خارجہ
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعے کو ایران پر اسرائیلی حملوں کو امریکہ کے ساتھ جاری سفارتی کوششوں سے ’غداری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور واشنگٹن ایرانی جوہری پروگرام پر ایک ’حوصلہ افزا معاہدہ‘ کرنے والے تھے۔
عراقچی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ہم پر ایسے وقت میں حملہ کیا گیا جب سفارتی عمل جاری تھا۔‘
عراقچی نے، جو حملوں کے آغاز کے بعد پہلی بار بیرون ملک دورے پر تھے، اسرائیلی حملے کو ’جارحیت کا سنگین مظاہرہ‘ قرار دیا۔
امریکی نمائندہ خصوصی سٹیو وٹکوف 15 جون کو عمان میں عراقچی سے ملاقات کا ارادہ رکھتے تھے، لیکن اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد یہ ملاقات منسوخ ہو گئی۔
عراقچی نے کہا ’ہمیں 15 جون کو امریکیوں سے ملاقات کرنی تھی تاکہ جوہری پروگرام کے حوالے سے پیدا شدہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے ایک نہایت حوصلہ افزا معاہدہ طے کیا جا سکے۔‘
عراقچی نے اسرائیلی حملوں کو ’میرے عوام پر مسلط کردہ ایک غیر منصفانہ جنگ‘ قرار دیا، جس میں ’سینکڑوں افراد‘ جان سے جا چکے ہیں۔
جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد تابکاری کے خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں۔‘
برطانیہ میں ایرانی سفارت خانے کے قریب حملے کا شبہ، چھ افراد گرفتار
برطانوی پولیس نے جمعے کو چھ افراد کو شدید جسمانی نقصان پہنچانے کے شبے میں گرفتار کر لیا۔
یہ گرفتاری ایرانی سفارت خانے کے قریب ایک مقام پر جھگڑے کی اطلاع کے بعد عمل میں آئی۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا ’چھ مردوں کو شدید جسمانی نقصان پہنچانے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے — وہ اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔‘
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ گرفتاریاں ایرانی قیادت کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران کی گئیں۔
پولیس نے ان گرفتاریوں کو ایرانی سفارت خانے سے جوڑنے سے گریز کیا، تاہم کہا کہ یہ گرفتاری پرنسز گیٹ، لندن میں ہوئی، جو ایرانی سفارت خانے کا پتہ ہے۔
’دو افراد کو موقعے پر طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں لندن ایمبولینس سروس کے ذریعے مزید علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘
’پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔‘ روئٹرز
یورپی طاقتیں ایران کو سفارتی حل پیش کریں گی: فرانس
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے جمعے کو کہا کہ فرانس اور دیگر یورپی طاقتیں اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کے خاتمے کے لیے ایران کو سفارتی حل کی پیشکش کریں گی۔
میکرون نے پیرس ایئر شو کے موقعے پر صحافیوں کو بتایا کہ فرانس اور اس کے اتحادی جرمنی اور برطانیہ ’سفارتی حل میز پر رکھ رہے ہیں۔‘
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نویل بارو جمعے کو جنیوا میں ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ ’مذاکرات کے لیے مکمل سفارتی اور تکنیکی پیشکش‘ دی جا سکے۔
میکروں نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایران کے ’شہری بنیادی ڈھانچے‘ پر حملے بند کرے۔
اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکہ سے مذاکرات نہیں ہوں گے: ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعے کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیا جب تک اسرائیل ایران پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکیوں نے بارہا پیغامات بھیجے ہیں کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ لیکن ہم نے واضح کیا ہے کہ جب تک جارحیت بند نہیں ہوتی، سفارت کاری اور بات چیت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔‘
عباس عراقچی، جو آج جینیوا میں تین یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کرنے والے ہیں، نے کہا کہ ایران کے مذاکرات صرف جوہری اور علاقائی امور تک محدود رہیں گے۔ تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عباس عراقچی نے مزید کہا کہ کہ ایران نے کبھی شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا، خاص طور پر ہسپتالوں کو تو ہرگز نہیں۔ اس کے برعکس اسرائیل نے غزہ میں جان بوجھ کر ہسپتالوں کو نشانہ بنایا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران کی اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے بعد انہیں لگتا ہے کہ دوسرے ممالک خود کو اس ’جارحیت‘ سے دور کر لیں گے۔
ایران اسرائیل جنگ بین الاقوامی تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہے: یو این سیکریٹری جنرل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ایران اسرائیل جنگ میں تیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعے میں ممکنہ طور پر نئے فریق متوجہ ہو سکتے ہیں، جس سے یہ ایک وسیع تر بین الاقوامی تصادم میں بدل سکتا ہے۔
جمعے کو نیو یارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانوی سے گفتگو میں انتونیو گوتریش نے کہا کہ اگر ایران اسرائیل جنگ اسی رفتار برقرار رہی تو بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور جوہری مذاکرات کی تیزی سے بحالی پر زور دیا۔
اس موقعے پر ایرانی مندوب نے اسرائیل کی مسلسل جارحیت کے جواب میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے ملک کے دفاع کے حق کی توثیق کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہری علاقوں اور پرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کو فوری طور پر بند کروائے۔
ایران کے خلاف جاری اسرائیلی فوجی جارحیت کے دوران اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ملاقات کی اور اسلامی جمہوریہ کے سرکاری موقف سے آگاہ کیا اور مسلسل بین الاقوامی بے عملی کے نتائج سے خبردار کیا۔
نیویارک میں ہونے والی یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیل اپنے حملوں میں اضافہ کر رہا ہے، جس میں ایران کے شہری انفراسٹرکچر اور جوہری تنصیبات پر حملے شامل ہیں جن کی نگرانی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کرتی ہے۔
ایران کے اسرائیل پر مزید میزائل حملے: ایرانی میڈیا
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ایرانی مسلح افواج نے جمعے کی صبح اسرائیل پر مزید میزائل حملے کیے، جن سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اہداف کو تباہ ہوئے۔
ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملوں کا نیا دور ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت کی جنگ کا بدلہ لینے کے لیے آپریشن ٹرو پرومیس تھری کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو سپیس فورس کی جانب سے 20 جون کو داغے گئے میزائلوں کی بارش خاص طور پر مقبوضہ علاقوں کے جنوبی علاقوں میں اہداف پر ہوئی۔
ایران کے میزائل حملے کے دوران مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں نیگیو میں سائرن بج گئے۔ اسرائیلی حکومت کا نیواتیم ایئربیس شمالی صحرائے نیگیف میں واقع ہے۔
تسنیم کی رپورٹ کے مطابق عبرانی زبان کے میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی میزائل حملے کے بعد نیگیو میں دھماکے ہوئے۔
امریکہ کا ایران میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال تباہ کن ہو گا: روس
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی نیوز ایجنسی تاس کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعے کو کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران میں محدود پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال تباہ کن پیش رفت ہو گی۔
پیسکوف اس امکان کے حوالے سے ان میڈیا خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے جنہیں انہوں نے قیاس آرائی قرار دیا۔
تہران میں سفارت خانہ بند، حکام کو نکلنے کی ہدایت: آسٹریلوی وزیر خارجہ
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا کی حکومت نے جمعے کو تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کر کے عملے کو ایران چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی وجہ ’سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال‘ بتائی گئی ہے۔
اس اقدام کے بعد آسٹریلیا ان کئی ملکوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد ایران میں اپنی سفارتی سرگرمیاں بند کر دیں ہیں۔
وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایڈیلیڈ میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ آسٹریلیا نے اپنے تمام حکام اور ان کے اہل خانہ کو ایران سے نکلنے کی ہدایت کی ہے اور تہران میں اپنے سفارت خانے کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ آسانی سے نہیں کیا گیا۔ یہ فیصلہ ایران میں بگڑتے ہوئے سکیورٹی حالات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‘
حکومت نے تمام آسٹریلوی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ محفوظ طریقے سے نکل سکتے ہیں تو ایران چھوڑ دیں۔
وونگ نے بتایا کہ ایران میں تقریباً دو ہزار آسٹریلوی شہری اور ان کے اہل خانہ رجسٹرڈ ہیں جو نکلنا چاہتے ہیں، جب کہ اسرائیل میں 1200 افراد ہیں۔
ایران، اسرائیل جنگ پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی پر ایک ہنگامی اوپن بریفنگ 20 جون کو منعقد کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایران کی جانب سے 18 جون کو لکھے گئے خط میں درخواست کی گئی تھی کہ یہ اجلاس ’بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات‘ ایجنڈا آئٹم کے تحت منعقد کیا جائے۔
الجزائر، چین، پاکستان اور روس نے اجلاس کی درخواست کی حمایت کی۔
انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی و امن سازی امور روزمیری ڈیکارلو اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی اجلاس کو بریف کریں گے تاہم تحریر کے وقت تک ان کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
توقع ہے کہ ایران اور اسرائیل کونسل کے عبوری ضابطہ کار کے اصول 37 کے تحت بریفنگ میں شرکت کریں گے۔
ایران میں درجنوں اہداف پر حملے کیے: اسرائیلی فوج
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعے کو کہا ہے کہ اس نے رات بھر ایران میں درجنوں فوجی اہداف پر حملے کیے، جن میں دفاعی اختراع اور تحقیق کی تنظیم (ایس پی این ڈی) پر حملہ بھی شامل ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث ہے۔
جنوبی اسرائیل میں سائرن بج اٹھے
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جمعے کو ایران سے میزائل داغے جانے کے بعد جنوبی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔
فوج نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’ایران سے اسرائیل کی ریاست کی طرف داغے جانے والے میزائلوں کی نشاندہی کے بعد پورے اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بجنے لگے۔‘
اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ وہ انہیں روکنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
یورپی، ایرانی وزرائے خارجہ کی آج ملاقات متوقع
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ جمعے کو ایرانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کریں گے، جس میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے سفارتی حل تک پہنچنے کی امید ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی شمولیت کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔
کشیدگی میں کمی پر زور دینے والے یورپی رہنماؤں نے ایران کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی ہے، کیونکہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’اگلے دو ہفتوں کے اندر‘ فیصلہ کریں گے کہ آیا اسرائیل کی بمباری کی مہم میں امریکہ کو شامل ہونا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی جمعے کو جینیوا میں اپنے فرانسیسی، جرمن، برطانوی اور یورپی یونین کے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے، جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت ہو گی۔
جمعرات کو واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ ’اب اگلے دو ہفتوں کے اندر سفارتی حل کا ایک امکان موجود ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق لیمی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ’اتفاق کیا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار یا حاصل نہیں کر سکتا۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنی مہم میں امریکہ کی شمولیت کے امکان کا خیرمقدم کیا، جب کہ ایران کے اتحادی روس نے امریکہ سے کہا کہ تنازع میں شمولیت ایک ’انتہائی خطرناک قدم‘ ہو گا۔
ایک سفارت کار نے بدھ کو اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی جمعے کو تنازعے پر دوسرے اجلاس کے لیے بلانے والی ہے، جس کی درخواست ایران نے روس، چین اور پاکستان کی حمایت سے کی تھی۔
ایران اسرائیل جنگ: ویمنز ایشین کپ کوالیفائر ملتوی، سنگاپور فٹ بال ایسوسی ایشن
سنگاپور کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی وجہ سے اردن میں اگلے ہفتے ہونے والے ویمنز ایشین کپ کوالیفائر ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنگاپور کی ٹیم کا اگلے سال مارچ میں آسٹریلیا میں ہونے والے فائنل کے ابتدائی راؤنڈ کے لیے عمان کا سفر متوقع تھا، جہاں اس کا مقابلہ اردن، ایران، لبنان اور بھوٹان سے ہونا تھا۔
یہ کوالیفائر راؤنڈ پیر (23 جون) کو شروع ہونا تھا اور پانچ جولائی تک جاری رہنا تھا۔
تاہم خطے کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا: ’ٹیم کو اپنی اے ایف سی ویمنز ایشین کپ آسٹریلیا 2026 کی کوالیفائنگ مہم کے آغاز میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا، جیسا کہ ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے گروپ اے کے تمام میچوں کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے تبدیلی کی وجوہات کے طور پر خطے میں جاری صورت حال اور متعدد شریک رکن ایسوسی ایشنز کی طرف سے اٹھائے گئے لاجسٹک خدشات کا حوالہ دیا ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’توقع ہے کہ ایک نئے غیر جانبدار مقام پر گروپ میچوں کی میزبانی ہو گی، لیکن اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔‘
روئٹرز نے تبصرے کے لیے ایشین فٹ بال کنفیڈریشن سے رابطہ کیا ہے۔
اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر یہ کہہ کر حملوں کا آغاز کیا تھا کہ اس کا مقصد اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے، جس کے بعد سے تہران نے بھی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔
ایران اور اسرائیل میں جنگ کی وجہ سے خطے کی صورت حال کشیدہ ہے اور مختلف ممالک نے اپنے شہریوں کا ایران اور اسرائیل سے انخلا کیا ہے۔
تل ابیب میں ناروے کے سفیر کی رہائش گاہ پر دستی بم سے حملہ: اسرائیلی حکام
اسرائیل حکام کے مطابق جمعرات کو تل ابیب میں ناروے کے سفیر کے گھر کے صحن میں ایک دستی بم پھینکا گیا، تاہم واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
ناروے کی وزارت خارجہ میں کمیونیکیشن کے سربراہ تووا بوگسنیس نے اے ایف پی کو ایک بیان میں بتایا: ’جمعرات کی شام تل ابیب میں ناروے کے سفیر کی رہائش گاہ کے باہر ایک دھماکہ ہوا۔‘
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اسرائیل میں ناروے کے سفیر پَر ایگل سیلواگ کے ساتھ رابطے میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلواگ کے گھر کو ’ایک دستی بم‘ سے نشانہ بنایا گیا۔
سار نے کہا: ’میں اس سنگین اور خطرناک جرم کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘
بوگسنس نے مزید کہا کہ ’اس واقعے میں سفارت خانے کا کوئی عملہ جسمانی طور پر زخمی نہیں ہوا۔‘