ایران کی موساد کے ایجنٹوں کے خلاف کارروائی جاری

ایران نے ملک میں سرگرم اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور سوشل میڈیا پر ایسی بہت سی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں مشتبہ جاسوسوں کی گرفتاری کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

13 جون 2025 کو اسرائیلی حملے میں اعلیٰ فوجی قیادت اور جوہری سائنس دانوں کے قتل کے بعد سے ایران نے نہ صرف اسرائیل کے خلاف جوابی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے بلکہ ملک میں سرگرم اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے خلاف کارروائیاں بھی تیز کر دی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی بہت سی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں ایران میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے مشتبہ جاسوسوں کی گرفتاری کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایرانی نیوز ویب سائٹ ’تہران ٹائمز‘ کے مطابق ان سات دنوں میں اب تک موساد کے 28 مشتبہ جاسوسوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اسی طرح 16 جون کو ایران میں موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں اسماعیل فکری نامی ایک شخص کو پھانسی بھی دے دی گئی۔

ایرانی نیوز ایجنسی ’تسنیم‘کے مطابق اسماعیل فکری کو دسمبر 2023 میں ایک ’پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشن‘ میں گرفتار کیا گیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ مبینہ طور پر دو اسرائیلی انٹیلی جنس افسران کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔

’تسنیم‘ نے عدالتی دستاویزات کے حوالے سے بتایا کہ اسماعیل فکری نے مالی انعامات کے عوض ایران میں حساس سکیورٹی سائٹس اور افراد کے بارے میں خفیہ معلومات لیک کیں۔

ایران ماضی میں بھی موساد کے جاسوسوں کو پھانسی جیسی سزائیں دے چکا ہے۔

اس سے اگلے روز یعنی 17 جون کو ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیلی شہر تل ابیب میں موساد کے سینٹر پر میزائل حملے کا دعویٰ بھی کیا۔

اسرائیل کی جانب سے ہدف بنا کر ایرانی فوجی اور جوہری عہدیداروں کے قتل کے بعد سے تہران کو شک تھا کہ موساد نے ملک میں موجود اپنے خفیہ اڈوں سے یہ کارروائیاں کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی ایران میں لا انفورسمنٹ کمانڈ نے ایک بیان جاری کرکے عوام کو ہدایت کی وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔

تہران ٹائمز نے اسلامک رپبلک آف ایران براڈ کاسٹنگ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ گرفتار کیے گئے ’افراد کے خلاف تہران کی سکیورٹی کورٹ میں 15 مقدمات دائر کیے گئے۔‘

مزید بتایا گیا کہ ان مشتبہ افراد کو دو الگ الگ کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا، جو ایک گاڑی میں 200 کلو گرام سے زائد بارودی مواد، 23 ڈرونز، لانچرز، گائیڈنس ڈیوائسز اور کنٹرولرز لے جا رہے تھے۔

ان افراد کے خلاف عسکری تنصیبات اور ممنوعہ مقامات کی تصاویر لینا، جاسوسی کرنا، اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی توثیق کے لیے پروپیگنڈہ اور میڈیا کو استعمال کرنا، لائسنس کے بغیر ہتھیاروں کی فروخت، غیر قانونی طور پر اسلحہ اور گولہ بارود رکھنا اور ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے مخالف گروہوں میں شامل ہونا شامل ہیں۔

اسی طرح تہران ٹائمز کے مطابق ان میں سے چار افراد پر ’دشمن غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ تعاون‘ اور اسرائیلی ایجنسی موساد کے ساتھ وسیع تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

اس تعاون میں ایک ’ٹیم ہاؤس‘ کا قیام شامل ہے، جہاں ڈرون آپریشنز کی تربیت اور مشق کرنا، مختلف جاسوسی اور خودکش ڈرونز، لانچرز، ڈرون اڑانے کی تربیت، موجودہ جنگی حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے جاسوسی یا خودکش کارروائیوں کے لیے بہترین راستے کا تعین اور اندازہ لگانے جیسے کام کیے جاتے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ موساد کے افسران نے ان افراد کو تکنیکی تربیت فراہم کی اور آپریشنل فیلڈ کے عناصر کو ہدف بنا کر کی گئی کارروائیوں کے لیے معلومات اور آلات فراہم کیں۔

اسنا (ISNA) نے ایرانی پارلیمنٹ کے رکن علی رضا سلیمی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل اور دشمن حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنے والے افراد کے لیے سزاؤں میں اضافے کے لیے ایک بل منظور کر لیا گیا ہے۔

خطے کے دیگر ممالک جیسے کہ ترکی بھی ماضی میں موساد کے مبینہ ایجنٹوں کی گرفتاریوں کا اعلان کر چکا ہے۔ ماہرین کے خیال میں موساد نے گذشتہ کچھ برسوں میں خطے میں اپنا اثر و رسوخ کافی بڑھایا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا