ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ جمعے کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے تعلق رکھنے والے چار ’تخریب کاروں‘ کو پھانسی دے دی گئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی عدلیہ سے منسلک خبر رساں ادارے میزان نیوز نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ ’صیہونی حکومت سے وابستہ تخریب کاری ٹیم کے چار ارکان، جنہوں نے موساد کے افسران کی رہنمائی میں ملک کی سلامتی کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی تھیں، کو آج صبح قانونی طریقہ کار کے بعد پھانسی دے دی گئی۔‘
میزان نیوز کے مطابق تخریب کاروں کے اس گروہ کے ایک رکن عتباتی نے بتایا کہ ’موساد کے خفیہ افسران کی براہ راست رہنمائی میں اس گروپ کے ارکان ان قوتوں کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہے تھے جو ملک کے سکیورٹی محکموں کے ساتھ تعاون کرتی تھیں اور ان کو اغوا، دھمکیاں دے کر اور مار پیٹ کر کے ان سے معلومات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں۔‘
مزید بتایا گیا کہ ’یہ لوگ لوگوں کو اغوا بھی کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ وہ انہیں دھمکیاں دے کر اور تشدد کر کے خود کو ایرانی سکیورٹی ایجنٹ کے طور پر پیش کریں اور پھر ان کے آنے والے مشنوں کے بارے میں جھوٹ پھیلائیں۔‘
میزان نیوز کے مطابق ان لوگوں نے صیہونی حکومت کے ایجنٹوں اور موساد کے افسران سے متعدد مواقع پر ان مشنوں کے لیے رقم وصول کی تھی جو انہوں نے مکمل کیے تھے۔
مزید رپورٹ کیا گیا کہ مذکورہ افراد نے موساد کے افسران کے ساتھ ویڈیو روابط قائم کر کے ان سے براہ راست رابطہ کیا تھا۔ اس گروپ کے ارکان کی جانب سے تخریب کار کارروائیاں صوبہ آذربائیجان، تہران اور ہرمزگان کے علاقوں میں کی گئیں۔
اس سے قبل دسمبر کے وسط میں ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے رپورٹ کیا تھا کہ ملک کے جنوب مشرقی سیستان بلوچستان صوبے میں موساد کے ایجنٹ کو پھانسی دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ارنا کا کہنا تھا کہ ’اس شخص نے غیر ملکی اداروں خاص طور پر موساد کے ساتھ رابطہ کیا۔ خفیہ معلومات جمع کیں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر موساد سمیت غیر ملکی اداروں کو دستاویزات فراہم کیں۔‘
رپورٹ میں اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ملزم نے ’موساد کے افسر‘ کو خفیہ معلومات فراہم کیں تاکہ ’ایران مخالف گروپوں اور تنظیموں کے لیے پروپیگنڈا کیا جا سکے۔‘
تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ مبینہ معلومات کہاں فراہم کی گئیں۔ نہ ہی یہ واضح کیا گیا کہ انہیں کب گرفتار کیا گیا، تاہم ارنا کے مطابق ان کی اپیل مسترد کر دی گئی تھی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔