ترکی میں فلسطینیوں کی جاسوسی کرنے والے موساد کے 15 ایجنٹ گرفتار

تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایک سیل خاص طور پر اہم تھا کیونکہ اس کے ارکان کو موساد کے فیلڈ افسران سے رابطہ کرنے اور بیرون ملک ان سے ملاقاتیں کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) کی دو سو افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کرنے والے ایک نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جو ترکی میں اسرائیلی مخالفین اور غیر ملکی طلبہ کے خلاف خفیہ طور پر سرگرمیاں کر رہا تھا۔

ترکی کے معروف اخبار ڈیلی صباح کے مطابق تین تین افراد کے پانچ مختلف سیلز پر مشتمل اس نیٹ ورک کو ایم آئی ٹی یونٹس نے ایک سال تک پیچھا کیا۔ پولیس کے ساتھ معلومات شیئر کرنے کے بعد، انسداد دہشت گردی فورسز نے 15 جاسوسوں کو سات اکتوبر کو چار صوبوں میں کیے جانے والی خفیہ کارروائی کے دوران گرفتار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ جاسوس ترکی کی یونیورسٹیز میں داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ کے بارے میں موساد کو معلومات فراہم کرتے رہے ہیں خاص طور پر وہ لوگ جو ان کے خیال میں مستقبل میں دفاعی صنعت میں کام کر سکتے ہیں۔

تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایک سیل خاص طور پر اہم تھا کیونکہ اس کے ارکان کو موساد کے فیلڈ افسران سے رابطہ کرنے اور بیرون ملک ان سے ملاقاتیں کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

ان ملاقاتوں کے دوران اسرائیل کے لیے اہم سمجھی جانے والی معلومات اور دستاویزات فیلڈ افسران کو بھیج دی گئی تھیں جنہیں انٹیلی جنس اصطلاحات میں ’کیس آفیسرز‘ کہا جاتا ہے۔ موساد نے ترکی میں رہنے والے طلبہ کے بارے میں نجی معلومات کے لیے سیل کے ممبران کو مختلف رقوم ادا کیں۔

جاسوسوں میں سے ایک (اے بی) نیٹ ورک کے اہم ترین ارکان میں سے ایک تھے اور انہیں ترکی میں رہنے والے فلسطینیوں کے حالات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

جاسوس نے ادائیگیوں کے لیے کورئیر کے طور پر کام کیا اور جون 2021 میں استنبول کے ضلعے مالٹیپ میں سکیورٹی فورسز کو گمراہ کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہونے کی کوشش کی تھی۔ لیکن ایم آئی ٹی پہلے ہی سیلز کی نگرانی کر رہی تھی۔

تحقیقات سے پتہ چلا کہ اے بی نامی فیلڈ افسر اے زیڈ نامی فیلڈ افسر کے ساتھ رابطے میں تھے جو اسرائیلی پاسپورٹ کے حامل ہیں۔ اے بی اس کو رواں برس ان کی جاسوسی کی سرگرمیوں کے عوض 10 ہزار ڈالرز ادا کیے گئے۔

نیٹ ورک کے ایک اور اہم رکن آر اے اے کا نام بھی لاپتہ شخص کے طور پر درج تھا۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ کروشیا کے دارالحکومت زگریب میں تھے جہاں انہوں نے موساد کے فیلڈ مینیجرز سے 27 یا 28 جون 2021 کے دوران ملاقات کی۔ انہیں بھی ایک ہزار سے 12 سو ڈالرز کی ادائیگی کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیل کے تیسرے رکن ایم اے ایس ہیں جنہوں نے خفیہ ایجنسی کے فیلڈ عہدیداروں سے ملاقات کے علاوہ موساد کے احکامات پر دو بار زیورخ کا سفر کیا۔ انہوں نے ایم سی نامی ایک عہدیدار کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں اور وہ بھی اس سیل کے دیگر دو ممبران کی طرح لاپتہ بتایا گئے ہیں۔

جاسوسی نیٹ ورک کے اراکین کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ترکی کی یونیورسٹیز میں پڑھنے والے فلسطینیوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کریں اور معلوم کریں کہ انہیں حکومت اور بلدیات کی جانب سے کیا سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

نیٹ ورک نے ان معلومات کو ان افراد کے پروفائل مرتب کرنے کے لیے استعمال کیا جو کہ موساد کے حکام کو بیرون ملک انکرپٹڈ ویب بیسڈ پروگرامز کے ذریعے بھیجے جانے تھے۔

نیٹ ورک نے ترکی میں اسراییلی خفیہ ادارے کے لیے کام کرنے والی مختلف انجمنوں اور تنظیموں کی بھی نگرانی کی اور ان کے بارے میں اپنے مشاہدے اسرائیلی خفیہ سروس کے ساتھ شیئر کیے۔

جاسوس نیٹ ورک نے پروٹون میل ایپلی کیشن کا استعمال کیا جو کہ مائیکروسافٹ ورڈ فائلز کی خفیہ کاری (انکرپشن) کی اجازت دیتا ہے تاکہ معلومات منتقل کی جاسکیں۔

ایک اور پروگرام جس کا فائدہ اٹھایا گیا وہ سیف یو ایم ہے جو جعلی فون نمبر بناتا ہے جسے سیل کے اراکین موساد کے منتظمین کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

رپورٹس کے بدلے میں موساد کے 15 ایجنٹس کو ویسٹرن یونین اور منی گرام جیسی سروسز کے ذریعے ادائیگیاں کی گئیں اور کچھ معاملات میں بٹ کوائن میں معاوضہ دیا گیا۔

ایجنٹس نے فنڈز کی منتقلی کے لیے کوریئر نظام بھی استعمال کیا جس کے لیے زیورات کی دکانوں اور بازاروں کو بطور مرکز استعمال کیا گیا۔

جب ایم آئی ٹی کی ماہر ٹیمز جاسوسوں سے تفتیش مکمل کرلیں گی تو تفتیش کا دائرہ وسیع کیے جانے اور ایک جامع فرد جرم تیار کیے جانے کی توقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا