اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے ’موساد‘ کے ایجنٹوں نے لاپتہ اسرائیلی ہواباز رون اراد کا پتہ چلانے کے لیے گذشتہ ماہ ایک ’وسیع اور جرات مندانہ’ آپریشن کیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق رون اراد 1986 میں اپنے ساتھی ہواباز کے ساتھ ایک مشن پر تھے، جس کے دوران ان کا لڑاکا طیارہ لبنان کی فضاؤں میں گر کر تباہ ہو گیا۔
ابتدا میں انہیں لبنانی تنظیم ’امل موومنٹ‘ کے جنگجوؤں نے قیدی بنا لیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ رون اراد زندہ نہیں رہے جبکہ دوسرے ہواباز کو بچا لیا گیا تھا۔
پیر کے روز پارلیمنٹ سے خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم نے بتایا: ’گذشتہ ماہ موساد کے مرد اور خواتین ایجنٹوں نے ایک آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد رون اراد کے انجام اور ان کی موجودگی کی جگہ کے حوالے سے نئی معلومات حاصل کرنا ہے۔‘
بینیٹ نے اس آپریشن کو ’پیچیدہ، وسیع اور دلیرانہ‘ قرار دیا۔
اس سے قبل اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے جاری رپورٹس میں اس جانب اشارہ کیا گیا تھا کہ رون اراد 1988 میں چل بسے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق لبنان میں شامی سوشل نیشنلسٹ پارٹی میں ایک سابق عسکری عہدیدار نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’اسرائیلی ہواباز (رون اراد) 1988 میں مذکورہ جماعت کی قید میں تشدد کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہوگئے تھے اور انہیں شمالی لبنان کے ضلع المتن میں دفن کیا گیا۔‘
تاہم دوسری جانب اسرائیلی اخبار ’يديعوت احرونوت‘ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ہواباز (رون اراد) کو لبنان میں القدس فورس نے قیدی بنایا۔ یہ فورس ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر انتظام ہے۔ مزید برآں اسرائیلی ہواباز کو ایران منتقل کرنے کی خبریں بھی گردش میں آئیں۔
جنوری 2006 میں تہران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے پہلی مرتبہ بتایا کہ ’اسرائیلی ہواباز ہلاک ہوچکے ہیں اور ان کی لاش لاپتہ ہوگئی۔‘
بعد ازاں 2008 میں حزب اللہ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ رون اراد 1988 میں فرار کی کوشش کے دوران مارے گئے تھے۔
عربی روزنامے ’الشرق الاوسط‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج میں ملٹری انٹیلی جنس کے ایک سینیئر افسر تصدیق کرچکے ہیں کہ رون اراد لبنان میں ہلاک ہوئے اور انہیں ایران منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی افسر کے مطابق رون اراد کو ایرانی عناصر نے ’انتقامی کارروائی‘ میں قتل کیا۔
کہا جاتا ہے کہ ایک لبنانی تنظیم کے ہاتھوں چار ایرانی سفارت کاروں کی ہلاکت کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ اس تنظیم کی قیادت لبنانی فوج میں سکیورٹی ادارے کے سابق ذمے دار ایلی حبیقہ کے ہاتھ میں تھی۔