اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے عہدیداروں نے منگل کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس کے ساتھ ایک ملاقات میں ایرانی صدر کی ذہنی حالت کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن حکومت کی ایران کے ساتھ ساتھ وابستگی کو کم کرنے پر زور دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ولیم برنس سے ملاقات کے دوران اسرائیلی نمائندوں نے انہیں خبردار کیا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور ان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا جا سکتا۔
مذاکرات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق ولیم برنس اپنے اسرائیل کے دورے کے دوران موساد کے سربراہ ، اسرائیلی وزیر اعظم اور دیگر سیکورٹی حکام سے ملاقات کریں گے۔
اسرائیلی چینل 12 کا کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی موساد کےعہدیداروں نے ایرانی صدر کو ’ناقابل اعتماد اور مذاکرات کے لیے نااہل قرار دیا نیز ان کے منفی عزائم کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔‘ یہ معلومات ابراہیم رئیسی کو ’خطرناک، انتہا پسند، بدعنوان، غیر مستحکم اور بے رحم‘ بیان کرتی ہیں۔
انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق موساد نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کو خبردار کیا ہے کہ ابراہیم رئیسی ’ذہنی خلل‘ کا شکار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈیتھ سکواڈ کے رکن اور 1960 کی دہائی میں پھانسیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں رئیسی کو گذشتہ جمعے سے سرکاری طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ انہیں بائیکاٹ شدہ الیکشن کا فاتح قرار دیا گیا، ایک ایسا الیکشن جس میں ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے کم تھا۔
ایرانی صدر جن پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا ہے اور جن کا ایک مقدمہ فی الحال 1960 کی دہائی سے سویڈن میں زیر سماعت ہے ، نے کہا ہے کہ وہ پابندیاں اٹھانے کے سفارتی منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
جو بائیڈن کی حکومت ، صدر رئیسی کی تاریخ سے آگاہ ہونے کے باوجود ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہی ہے اور بار بار کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے ساتھ برجام (ایٹمی معاہدہ) مذاکرات کی بحالی کا انتظار کر رہے ہیں۔
ولیم برنس ، جو اس وقت سی آئی اے کے سربراہ ہیں ، بارک اوباما دور میں ایرانی خفیہ نمائندوں کے ساتھ پس پردہ مذاکرات میں موجود تھے۔ خفیہ مذاکرات ، جو عمان میں علی خامنہ ای کے لیے گرین سگنل تھے اور برجام تک پہنچنے کا باعث بنے۔