پاکستان کی ایران میں پولیس سٹیشن پر حملے، 11 اموات کی مذمت

پاکستانی دفتر خارجہ کے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان میں دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے ذریعے ’دہشت گردی‘ سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

19 اگست 2006 کو پاکستانی سرحد کے قریب زاہدان شہر سے تقریباً 50 کلومیٹر مشرق میں صوبہ سیستان بلوچستان میں ایرانی فوجیوں نے فوجی مشقوں میں حصہ لیا (اے ایف پی)

پاکستانی دفتر خارجہ نے اتوار کو ایران میں ایک پولیس سٹیشن پر حملے کی مذمت کی جس میں 11 افراد جان سے گئے تھے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے جاری کیے جانے والے بیان میں دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے ذریعے ’دہشت گردی‘ سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے قصبے راسک میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر جمعے کو عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 11 ایرانی سکیورٹی اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ جیش العدل (آرمی آف جسٹس) نے قبول کی تھی جو بنیادی طور پر جنوب مشرقی ایران میں کام کرتی ہے اور اسے تہران نے ’دہشت گرد‘ گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کیا ہوا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں راسک پولیس ہیڈکوارٹر پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں 11 ایرانی اہلکار کی اموات ہوئیں اور متعدد زخمی ہوئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق پاکستان ’ناقابل بیان المیے‘ کی اس گھڑی میں ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ ’مکمل یکجہتی‘ کا اظہار کرتا ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس کا دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے ذریعے ہر طرح سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘

جمعے کا حملہ اس خطے میں برسوں میں سب سے مہلک حملہ تھا جو افغانستان اور پاکستان کے ساتھ ایران کی سرحد کے قریب ہے۔

ایران اور پاکستان برسوں سے ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ اپنی طویل مشترکہ سرحد پر مبینہ طور پر پناہ گزین عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں، جو طویل عرصے سے منشیات کی سمگلنگ کے گروہوں، اور علیحدگی پسند اور مذہبی عسکریت پسندوں کے درمیان بدامنی کا شکار ہے۔

2019 میں، ایران اور پاکستان نے کہا کہ وہ سرحد پر عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ فوری رد عمل کی فورس بنائیں گے لیکن اس کے بعد سے اس فورس یا اس کے کام کے بارے میں اطلاعات کم ہی ملی ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان