پاکستان آٹو شو میں پہلی بار ایرانی کمپنیاں بھی شریک

تہران آٹو اینڈ مشینری یونین کے بورڈ رکن رضا مالکی نے بتایا کہ ایران نے گذشتہ سال ایک ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی گاڑیاں اور آٹو پارٹس پاکستان کو برآمد کیے، جو اس سال بڑھ کر دو ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔

کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جمعے (27 اکتوبر) سے شروع ہونے والے تین روزہ پاکستان آٹو شو 2023 میں پہلی بار آٹو پارٹس بنانے والی ایرانی کمپنیاں بھی شریک ہیں۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز کی جانب سے منعقدہ پاکستان آٹو شو 2023 میں چین اور ایران کی آٹو پارٹس کمپنیوں سمیت 159 کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ 

ایرانی آٹو پارٹس مینوفیچکرز کا کہنا ہے کہ ایرانی کمپنیاں معیاری گاڑیاں اور آٹو پارٹس پاکستان برآمد کرسکتی ہیں، جس پر سفری اخراجات بھی کم ہوں گے۔ 

آٹو شو میں شریک تہران آٹو اینڈ مشینری یونین کے بورڈ رکن رضا مالکی کے مطابق ایرانی آٹو مینوفیچکرز کمپنیاں پاکستان میں کسی بھی آٹو شو میں پہلی بار شرکت کر رہی ہیں، مگر ایران پاکستان کو بڑے عرصے سے گاڑیاں اور آٹو پارٹس برآمد کر رہا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں رضا مالکی نے کہا: ’ایران اور پاکستان کے درمیاں کاروباری لین دین کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران نے گذشتہ سال ایک ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی گاڑیاں اور آٹو پارٹس پاکستان کو برآمد کیے، جو اس سال بڑھ کر دو ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’ایران کے پاس آٹو پارٹس کی سپلائی چین انتہائی مضبوط ہے۔ پاکستان میں گاڑیوں کی مارکیٹ کو بہتر سمجھنے کے لیے ہم پہلی بار پاکستان آئے ہیں۔‘

رضا مالکی کا کہنا تھا کہ ایران سالانہ 15 لاکھ سے زائد گاڑیاں تیار کرتا ہے اور نہ صرف روس، عراق اور سری لنکا کو گاڑیاں برآمد کرتا ہے بلکہ ان ممالک میں ایران کے پلاٹنس بھی نصب ہیں، جہاں گاڑیوں کو اسمبل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی آٹو انڈسٹری رکھنے والا ملک ہے۔ 

آٹو شو میں شریک ایران سپیشلائزڈ مینیوفیکچرز آف آٹو پارٹس یونین کے نائب صدر احمد رضا رعنائی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ایران میں گاڑیوں کے پرزہ جات کی بہت بڑی صنعت ہے۔ ملک میں گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے کے 1600 کارخانے ہیں، جو مسافر گاڑیوں سمیت ہر قسم کی گاڑیوں کے پرزہ جات تیار کرتے ہیں۔

احمد رضا رعنائی کے مطابق: ’ایران پاکستان کو گاڑیوں کے پرزہ جات بڑے پیمانے پر برآمد کرسکتا ہے۔ ایران اور پاکستانی پڑوسی ممالک ہیں، اس لیے چین کی نسبت ایران سے گاڑیوں یا پرزہ جات پاکستان لانے میں میں سفری اخراجات بھی کم لگیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی