اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے جمعے کو کہا ہے کہ سکیورٹی کابینہ نے اسرائیلی فوج کے غزہ شہر کا ’کنٹرول‘ سنبھالنے کے لیے تجویز کردہ ایک منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کو ’شکست‘ دینے کے منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج ’غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کی تیاری کرے گی جبکہ جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی میں انسانی امداد تقسیم کرے گی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’سکیورٹی کابینہ نے اکثریتی ووٹ کے ذریعے، جنگ کو ختم کرنے کے لیے پانچ اصول اپنائے: حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام قیدیوں کی واپسی (زندہ اور مردہ)، غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانا، غزہ کی پٹی میں اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول، ایک متبادل سول انتظامیہ کا قیام جو نہ حماس ہو اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی۔‘
مزید کہا گیا: ’سکیورٹی کابینہ کے وزرا کی ایک فیصلہ کن اکثریت کا خیال تھا کہ سکیورٹی کابینہ کو جو متبادل منصوبہ پیش کیا گیا ہے، وہ نہ تو حماس کی شکست اور نہ ہی یرغمالیوں کی واپسی کو حاصل کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، لیکن اس پر حکومت کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
غزہ میں جارحیت کو تقریباً دو سال ہونے کو ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم کو فلسطینی سرزمین کے 20 لاکھ سے زائد افراد کو قحط کے دہانے سے واپس نکالنے اور فلسطینی تنظیم حماس کے ہاتھوں قیدی بنائے گئے افراد کو بچانے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ملک کے اندر سے اور عالمی طور پر بھی شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر کا ’کنٹرول‘ سنبھالنے کی منظوری ایک سنگین اور دور رس فیصلہ ہے، جس کے کئی اہم مضمرات ہیں:
فوجی اور انسانی بحران میں شدت: اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی حصے میں جبری انخلا کا حکم دیا ہے، جس سے فوجی کارروائیوں میں وسعت کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اس اقدام سے خدشہ ہے کہ دسیوں ہزار فلسطینیوں کو مزید بے گھر ہونا پڑے گا، جو پہلے ہی قحط، تباہی اور خوراک کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں
سیاسی اور سفارتی نتائج: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر مستقل تسلط نہیں چاہتے بلکہ اسے ایسی عرب افواج کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ ہوں
تاہم، اسرائیلی ملٹری چیف اور قیدیوں کے خاندانوں نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے، کیونکہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور فوج پر مزید دباؤ پڑے گا
بین الاقوامی ردعمل اور تنہائی: غزہ پر مکمل قبضے سے اسرائیل کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، خاص طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں
نیتن یاہو نے تجویز دی ہے کہ غزہ کو ایسی عرب افواج کے حوالے کیا جائے جو وہاں امن قائم رکھ سکیں، لیکن اس تجویز پر عمل درآمد اور بین الاقوامی حمایت ابھی غیر واضح ہے۔
مبصرین کے خیال میں یہ فیصلہ نہ صرف غزہ کے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہو گا بلکہ خطے میں امن، استحکام اور اسرائیل کی عالمی ساکھ پر بھی گہرے اثرات ڈالے گا۔