ایران پر حملے کا فیصلہ اگلے 15 دن میں کروں گا: امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ آئندہ 15 دنوں میں ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔ اس طرح یہ جنگ اب ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔

ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:


ایران پر حملے کا فیصلہ اگلے 15 دن میں کروں گا: ٹرمپ

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ آئندہ 15 دنوں میں ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے، کیونکہ اسرائیل اور ایران ساتویں روز بھی ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے اپنی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ کی جانب سے پڑھے گئے ایک بیان میں کہا، ’اس بنیاد پر کہ مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ مذاکرات ہونے یا نہ ہونے کا معقول امکان موجود ہے، میں آئندہ دو ہفتے میں یہ فیصلہ کروں گا کہ (جنگ میں) حصہ لینا ہے یا نہیں۔‘

دوسری جانب جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایران ’دو ہفتوں کے اندر‘ جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسلامی جمہوریہ کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

’ایران کے پاس وہ سب کچھ ہے جو اسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے لیے درکار ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران کو صرف رہبر اعلی کی جانب سے ایسا کرنے کے فیصلے کی ضرورت ہے اور اس ہتھیار کی تیاری کو مکمل کرنے میں چند ہفتے لگیں گے۔


عراق، لبنان اور شام میں پاکستانی چوکس رہیں اور نقل و حرکت محدود رکھیں: پاکستانی وزارت خارجہ 

پاکستانی وزارت خارجہ نے حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حالات بہتر ہونے تک جمہوریہ عراق، جمہوریہ لبنان اور شامی عرب جمہوریہ کے سفر سے گریز کریں۔

جمعرات کو پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں مقیم تمام پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، چوکس رہیں، غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود کریں اور پاکستان کے متعلقہ سفارت خانوں سے باقاعدہ رابطہ رکھیں۔

وزارت خارجہ نے ان ممالک میں اپنے سفارت خانوں کے نمبرز بھی جاری کیے ہیں جن سے رابطہ کر کے تفصیلات معلوم کی جا سکتی ہیں۔

ایران میں پاکستانی سفارت خانے

تہران

98-21-66-9413-88/89/90/91+ (landline)

98-21-66-9448-88/90+ (landline)

98 9100 607 658+ (mobile)

زاہدان

98 54 33 22 3389+ (landline)

98 99129 45346+ (mobile)

مشہد

98 910 762 5302+

عراق بغداد میں پاکستانی سفارت خانہ

Cell/Whatsapp: +964(0)7839800899

964(0)7834950183+

964(0)7834950311+

Email:  [email protected]

            لبنان میں پاکستانی سفارت خانہ

Cell/Whatsapp: +961-81669488

961-81815104+

Email:  [email protected]

شام میں پاکستانی سفارت خانہ

Cell/Whatsapp: +963983538186

Email:  [email protected]


اسرائیل سے جنگ کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات: روئٹرز

تین سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان گذشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کے آغاز کے بعد سے کئی بار ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے تاکہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔

ایک یورپی سفارت کار نے کہا کہ ’عراقچی نے وٹکوف سے کہا کہ ایران جوہری مذاکرات میں واپس آنے کے لیے تیار ہے، لیکن اگر اسرائیل بمباری جاری رکھتا ہے تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔‘

سفارت کاروں نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عراقچی نے کہا کہ تہران مذاکرات میں اس وقت تک واپس نہیں آئے گا جب تک اسرائیل 13 جون کو شروع کیے جانے والے حملے بند نہیں کرتا۔

سفارت کاروں نے کہا کہ اس بات چیت میں مئی کے آخر میں ایران کو دی گئی امریکی تجویز پر مختصر بات چیت بھی شامل تھی، جس کا مقصد ایک علاقائی کنسورشیم قائم کرنا ہے جو ایران سے باہر یورینیم افزودہ کرے۔ ایران نے اب تک اس پیشکش کو مسترد کیا ہے۔

امریکی اور ایرانی حکام نے اس معاملے پر روئٹرز کی فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

اس ہفتے کی فون کالز دونوں کے درمیان اپریل میں شروع ہونے والے مذاکرات کے بعد سب سے سنجیدہ براہ راست بات چیت ہوئی۔

ان مواقع پر، عمان اور اٹلی میں، دونوں نے مختصر بات چیت کی تھی جب وہ بالواسطہ مذاکرات کے بعد ایک دوسرے سے ملے تھے۔

تہران سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک علاقائی سفارت کار نے کہا کہ عراقچی نے وٹکوف سے کہا کہ تہران ’جوہری مسئلے پر لچک دکھا سکتا ہے‘ اگر واشنگٹن اسرائیل پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

اپریل سے اب تک پانچ مرحلوں پر مشتمل بالواسطہ بات چیت کے بعد مختصر ملاقاتوں کے علاوہ، عراقچی اور وٹکوف کے درمیان اس سے قبل کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا تھا۔

روئٹرز سے بات کرنے والے ایک اور علاقائی سفارت کارنے کہا کہ ’پہلی کال واشنگٹن کی جانب سے کی گئی تھی، جس میں تعطل کو ختم کرنے کے لیے ایک نئی پیشکش بھی شامل تھی۔‘

یورینیم افزودگی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ تہران اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی بند کرے، جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کہہ چکے ہیں کہ افزودگی کا حق ناقابلِ مذاکرات ہے۔

ٹرمپ نے ابھی یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ امریکی افواج کو اسرائیل کی بمباری مہم میں شامل کریں گے، جو اسرائیل کے بقول ایران کے جوہری پروگرام اور بیلسٹک صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ تاہم، ٹرمپ نے سفارتکاری کی بحالی کی امید ظاہر کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ایرانی حکام واشنگٹن آنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی اس بات کو رد کر دیا کہ ٹرمپ نے کینیڈا میں ہونے والے G7 اجلاس میں دیگر رہنماؤں کو بتایا تھا کہ امریکہ نے جنگ بندی کے لیے پیشکش کی ہے اور اس کے بعد وسیع تر مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے۔


روس کا امریکہ کو ایران-اسرائیل جنگ میں فوجی مداخلت سے باز رہنے کا انتباہ

روس نے جمعرات کو امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی نہ کرے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ اگر امریکہ نے فوجی کارروائی کی تو یہ ’انتہائی خطرناک قدم ہوگا جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔‘

یہ انتباہ اس وقت جاری کیا گیا ہے جب یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ آیا امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر جنگ میں شامل ہوگا یا نہیں۔

صدر پوتن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے بات کی، جس میں دونوں نے اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ پوتن نے یہ بھی کہا کہ ایران نے روس سے کوئی فوجی مدد نہیں مانگی اور ان کا معاہدہ دفاعی اتحاد نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتے اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے، جس کے جواب میں ایران نے بھی میزائل اور ڈرون حملے کیے۔

روس ایران کا قریبی اتحادی ہے اور دونوں نے حال ہی میں ایک اسٹریٹیجک معاہدہ بھی کیا ہے، لیکن روس نے ایران کو فوجی مدد فراہم نہیں کی ہے۔

پوتن نے اسرائیلی وزیر اعظم اور ایرانی صدر سے بھی فون پر بات کی اور خود کو ثالثی کے لیے پیش کیا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ ’پہلے اپنی جنگ کا حل نکالیں۔‘


ایران کے میزائل حملے کے بعد اسرائیل کی سپریم لیڈر خامنہ ای کو دھمکی

 اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعرات کے روز ایک غیر معمولی بیان میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسا شخص اب دنیا میں باقی نہیں رہ سکتا۔‘

 یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایران کے میزائل حملے میں جنوبی اسرائیلی شہر بئر السبع کے سوروکا میڈیکل سینٹر کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے میں ہسپتال کے سرجیکل ونگ میں آگ بھڑک اٹھی اور کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر شلومی کوڈیش کے مطابق حملہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس کے ایک قریبی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی، تاہم ہسپتال کی عمارت بھی شدید متاثر ہوئی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ ایران کو اس حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ادھر وزیر دفاع کاٹز کا کہنا تھا کہ ’خامنہ ای کھلے عام اسرائیل کو تباہ کرنے کا اعلان کرتا ہے اور خود اسپتالوں پر حملے کا حکم دیتا ہے۔ ایسا شخص اب مزید زندہ نہیں رہ سکتا۔‘


ایرانی میزائل حملوں میں 240 افراد زخمی: اسرائیلی وزارت صحت

اسرائیل کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسرائیلی وزارت صحت نے کہا کہ ایرانی میزائلوں سے کم از کم 240 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک ہے۔

اے پی کے مطابق جنوبی اسرائیل کے بیر شیبہ کے سوروکا ہسپتال میں ایرانی میزائل لگنے سے لوگ زخمی ہوئے اور شدید نقصان ہوا جبکہ دیگر ایرانی میزائل تل ابیب اور وسطی اسرائیل میں دیگر مقامات پر بلند عمارتوں پر لگے۔


بوشہر کو نشانہ بنانے کی بات کرنا ’غلطی‘ تھی: اسرائیلی عہدیدار

ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ فوجی ترجمان کی جانب سے یہ کہنا کہ اسرائیل نے ایران میں بوشہر جوہری سائٹ پر حملہ کیا ہے ’ایک غلطی تھی۔‘

فوجی عہدیدار نے صرف اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے ایران میں نطنز، اصفہان اور اراک جوہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

بوشہر پر حملے کے حوالے سے عہدیدار نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے کہ اسرائیل نے اُس مقام پر حملہ کیا ہے، جہاں ایران کا ایک ری ایکٹر ہے۔


آئی اے ای اے اسرائیل کی ’جارحیت کی جنگ‘ میں ’شراکت دار‘ ہے: ایران

ایران نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) پر اسرائیل کی ’جارحیت کی جنگ‘ میں ’شراکت دار‘ کے طور پر کام کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے نے ایران اور اسرائیل جنگ شروع ہونے سے قبل 12 جون کو اپنی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ تہران اپنے جوہری پروگرام میں اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری نہیں کر رہا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کو مخاطب کرکے لکھا: ’آپ نے عدم پھیلاؤ کی (پالیسی پر عمل پیرا) حکومت کے ساتھ غداری کی، آپ نے آئی اے ای اے کو جارحیت کی اس غیر منصفانہ جنگ کا شراکت دار بنا دیا ہے۔‘


ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں 40 شہری زخمی: اسرائیلی ریسکیو سروس

اسرائیل کی ریسکیو سروس نے جمعرات کو کہا کہ ایران کے تازہ ترین میزائل حملوں کے بعد کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ ’(حملے میں) درجنوں بیلسٹک میزائل استعمال ہوئے۔‘

ایک بیان میں ریسکیو سروس کے ترجمان نے کہا کہ طبی عملہ ’علاج فراہم کر رہا ہے اور دو افراد کو تشویش ناک حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور ساتھ ہی دھماکے اور چھرے سے زخمی ہونے والے 30 افراد بہتر حالت میں ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ریسکیو سروس کی اضافی ٹیمیں ’متعدد مقامات پر کئی زخمیوں کا علاج کر رہی ہیں۔‘


آیت اللہ خامنہ ای ہسپتال پر حملے کے لیے ’جوابدہ‘ ہوں گے: اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیلی وزیر دفاع نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل کے ایک ہسپتال پر ایرانی حملے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ’جوابدہ‘ کیا جائے گا۔

اے ایف پی کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ وزارت دفاع نے فوج کو اسلامی جمہوریہ پر ’حملوں کو تیز کرنے‘ کا حکم دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’یہ کچھ سنگین ترین جنگی جرائم ہیں -- اور خامنہ ای کو ان کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے فوج کو ’ایران میں سٹریٹجک اہداف اور تہران میں پاور انفراسٹرکچر کے خلاف حملوں کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ ریاست اسرائیل کو لاحق خطرات کو ختم کیا جا سکے اور آیت اللہ کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا جائے۔‘


اسرائیل پر داغے گئے ایرانی میزائلوں میں سے ایک ہسپتال پر گرا: اسرائیلی حکام

ایران کی جانب سے جمعرات کی صبح اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کی گئی، جن میں سے ایک نے ’سیدھا‘ ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر پر پوسٹ کیا کہ ’بریکنگ: جنوبی اسرائیل کے بیر شیبہ کے سوروکا ہسپتال میں براہ راست حملہ کی اطلاع ملی ہے۔ مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘  

اے ایف پی کے مطابق ہسپتال کے ترجمان نے ’ہسپتال کو پہنچنے والے نقصان اور مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع دی۔ ہم فی الحال زخمیوں سمیت نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ ہم عوام سے کہتے ہیں کہ اس وقت ہسپتال نہ آئیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’فوری طور پر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔‘

حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے ایران کے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو نشانہ بنایا۔


ارنا کی ویب سائٹ دستیاب نہیں

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی ویب سائٹ صارفین کو اس وقت دستیاب نہیں ہے۔


اسرائیل کا آراک ہیوی واٹر پلانٹ پر حملہ: ایران سرکاری ٹی وی

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کو رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر حملہ کیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ ’کسی قسم کی تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں‘ اور یہ کہ تنصیب کو حملے سے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔

اسرائیل نے جمعرات کی صبح پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ وہ اس تنصیب پر حملہ کرے گا اور عوام سے کہا تھا کہ وہ اس علاقے سے نکل جائیں۔

ایران پر اسرائیل کے فضائی حملوں کا یہ ساتواں دن ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے اپنے علاقے پر ایرانی میزائل حملوں کے خطرے میں کمی کے اشارے دیتے ہوئے روزمرہ زندگی پر کچھ پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں۔


اسرائیلی فوج کی تہران کے جنوب مغرب میں ہیوی واٹر ری ایکٹر کے علاقے سے انخلا کی وارننگ

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعرات کو ایران کے آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کے علاقے سے فوری انخلا کی وارننگ جاری کی ہے، جو تہران سے 250 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔

ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹرز کی حرارت کو کم کرتا ہے، لیکن یہ پلوٹونیم بھی پیدا کرتا ہے جو جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہو سکتا ہے۔

آئی اے ای اے نے اسرائیل سے جوہری مقامات پر حملے نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ پہلے ہی اسرائیل نے ناتنز میں ایران کے افزودگی مقام، تہران کے آس پاس کے سینٹری فیوج ورکشاپس، اور اصفہان میں ایک جوہری سائٹ پر حملے کیے ہیں، جن میں بڑے جنرل اور جوہری سائنسدان  مارے گئے ہیں۔


ایرانی حملے کا خطرہ، امریکی جہاز مشرق وسطیٰ سے منتقل

امریکی فوج نے مشرق وسطیٰ میں اپنے ایسے اڈوں سے کچھ طیارے اور جہاز دوسری جگہ منتقل کیے ہیں جنہیں ممکنہ طور پر ایرانی حملوں سے خطرہ ہو سکتا ہے۔

دو امریکی حکام نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا یہ اقدام امریکی افواج کی حفاظت کے منصوبے کا حصہ تھا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے طیارے یا جہاز منتقل کیے گئے اور کہاں لے جائے گئے۔

ان میں سے ایک افسر نے بتایا کہ بحرین کے پورٹ سے امریکی بحری بیڑے کو منتقل کیا گیا، جبکہ قطر کے العدید ہوائی اڈے سے وہ طیارے منتقل کیے گئے ہیں جنہیں مضبوط بنکر میسر نہیں تھے۔

انہوں نے کہا: ’یہ کوئی غیر معمولی عمل نہیں ہے۔ فورس پروٹیکشن ہماری اولین ترجیح ہے۔‘

قطر میں امریکی سفارت خانے نے عارضی طور پر اپنے عملے کو العدید ایئر بیس تک رسائی سے روک دیا ہے، اور قطر میں موجود امریکی شہریوں اور عملے کو ’مزید احتیاط برتنے‘ کا مشورہ دیا ہے۔


امریکہ نے اسرائیل میں موجود سفارتکاروں کا انخلا شروع کر دیا

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث جمعرات کو امریکہ نے اسرائیل میں تعینات غیر ضروری سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کا انخلا شروع کر دیا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق بدھ کے روز ایک سرکاری طیارے کے ذریعے متعدد اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو نکالا گیا۔

امریکی سفیر مائیک ہکبی نے ایکس پر کہا کہ نجی امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے بھی ہوائی اور بحری ذرائع پر غور کیا جا رہا ہے۔

ادھر محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی عام شہریوں کے انخلا کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم وہ روانگی کے متبادل راستوں سے متعلق معلومات فراہم کر رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر حملہ نہیں چاہتے، لیکن ضرورت پڑنے پر کارروائی کے لیے تیار ہیں۔

خطے میں امریکی افواج کی نقل و حرکت اور سفارتی عملے کی واپسی سے امریکہ کے ممکنہ عسکری مداخلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

یروشلم میں امریکی سفارتخانہ پیر سے بند ہے اور جمعہ تک بند رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا