اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔ اس طرح یہ جنگ اب ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔
ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
ایرانی میزائل حملوں میں 240 افراد زخمی: اسرائیلی وزارت صحت
اسرائیل کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا ہے کہ ملک بھر میں ایرانی میزائل حملوں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسرائیلی وزارت صحت نے کہا کہ ایرانی میزائلوں سے کم از کم 240 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک ہے۔
اے پی کے مطابق ایرانی میزائل تل ابیب اور وسطی اسرائیل میں دیگر مقامات پر بلند عمارتوں پر لگے۔
آئی اے ای اے اسرائیل کی ’جارحیت کی جنگ‘ میں ’شراکت دار‘ ہے: ایران
ایران نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) پر اسرائیل کی ’جارحیت کی جنگ‘ میں ’شراکت دار‘ کے طور پر کام کر رہا ہے۔
آئی اے ای اے نے ایران اور اسرائیل جنگ شروع ہونے سے قبل 12 جون کو اپنی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ تہران اپنے جوہری پروگرام میں اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری نہیں کر رہا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کو مخاطب کرکے لکھا: ’آپ نے عدم پھیلاؤ کی (پالیسی پر عمل پیرا) حکومت کے ساتھ غداری کی، آپ نے آئی اے ای اے کو جارحیت کی اس غیر منصفانہ جنگ کا شراکت دار بنا دیا ہے۔‘
ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں 40 شہری زخمی: اسرائیلی ریسکیو سروس
اسرائیل کی ریسکیو سروس نے جمعرات کو کہا کہ ایران کے تازہ ترین میزائل حملوں کے بعد کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ ’(حملے میں) درجنوں بیلسٹک میزائل استعمال ہوئے۔‘
ایک بیان میں ریسکیو سروس کے ترجمان نے کہا کہ طبی عملہ ’علاج فراہم کر رہا ہے اور دو افراد کو تشویش ناک حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور ساتھ ہی دھماکے اور چھرے سے زخمی ہونے والے 30 افراد بہتر حالت میں ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریسکیو سروس کی اضافی ٹیمیں ’متعدد مقامات پر کئی زخمیوں کا علاج کر رہی ہیں۔‘
آیت اللہ خامنہ ای ہسپتال پر حملے کے لیے ’جوابدہ‘ ہوں گے: اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیلی وزیر دفاع نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل کے ایک ہسپتال پر ایرانی حملے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ’جوابدہ‘ کیا جائے گا۔
اے ایف پی کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ وزارت دفاع نے فوج کو اسلامی جمہوریہ پر ’حملوں کو تیز کرنے‘ کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’یہ کچھ سنگین ترین جنگی جرائم ہیں -- اور خامنہ ای کو ان کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے فوج کو ’ایران میں سٹریٹجک اہداف اور تہران میں پاور انفراسٹرکچر کے خلاف حملوں کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ ریاست اسرائیل کو لاحق خطرات کو ختم کیا جا سکے اور آیت اللہ کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا جائے۔‘
اسرائیل پر داغے گئے ایرانی میزائلوں میں سے ایک ہسپتال پر گرا: اسرائیلی حکام
ایران کی جانب سے جمعرات کی صبح اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کی گئی، جن میں سے ایک نے ’سیدھا‘ ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر پر پوسٹ کیا کہ ’بریکنگ: جنوبی اسرائیل کے بیر شیبہ کے سوروکا ہسپتال میں براہ راست حملہ کی اطلاع ملی ہے۔ مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق ہسپتال کے ترجمان نے ’ہسپتال کو پہنچنے والے نقصان اور مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع دی۔ ہم فی الحال زخمیوں سمیت نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ ہم عوام سے کہتے ہیں کہ اس وقت ہسپتال نہ آئیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’فوری طور پر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔‘
حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے ایران کے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو نشانہ بنایا۔
ارنا کی ویب سائٹ دستیاب نہیں
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی ویب سائٹ صارفین کو اس وقت دستیاب نہیں ہے۔
اسرائیل کا آراک ہیوی واٹر پلانٹ پر حملہ: ایران سرکاری ٹی وی
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کو رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر حملہ کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ ’کسی قسم کی تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں‘ اور یہ کہ تنصیب کو حملے سے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔
اسرائیل نے جمعرات کی صبح پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ وہ اس تنصیب پر حملہ کرے گا اور عوام سے کہا تھا کہ وہ اس علاقے سے نکل جائیں۔
ایران پر اسرائیل کے فضائی حملوں کا یہ ساتواں دن ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے اپنے علاقے پر ایرانی میزائل حملوں کے خطرے میں کمی کے اشارے دیتے ہوئے روزمرہ زندگی پر کچھ پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں۔
اسرائیلی فوج کی تہران کے جنوب مغرب میں ہیوی واٹر ری ایکٹر کے علاقے سے انخلا کی وارننگ
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعرات کو ایران کے آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کے علاقے سے فوری انخلا کی وارننگ جاری کی ہے، جو تہران سے 250 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹرز کی حرارت کو کم کرتا ہے، لیکن یہ پلوٹونیم بھی پیدا کرتا ہے جو جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہو سکتا ہے۔
آئی اے ای اے نے اسرائیل سے جوہری مقامات پر حملے نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ پہلے ہی اسرائیل نے ناتنز میں ایران کے افزودگی مقام، تہران کے آس پاس کے سینٹری فیوج ورکشاپس، اور اصفہان میں ایک جوہری سائٹ پر حملے کیے ہیں، جن میں بڑے جنرل اور جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں۔
ایرانی حملے کا خطرہ، امریکی جہاز مشرق وسطیٰ سے منتقل
امریکی فوج نے مشرق وسطیٰ میں اپنے ایسے اڈوں سے کچھ طیارے اور جہاز دوسری جگہ منتقل کیے ہیں جنہیں ممکنہ طور پر ایرانی حملوں سے خطرہ ہو سکتا ہے۔
دو امریکی حکام نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا یہ اقدام امریکی افواج کی حفاظت کے منصوبے کا حصہ تھا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے طیارے یا جہاز منتقل کیے گئے اور کہاں لے جائے گئے۔
ان میں سے ایک افسر نے بتایا کہ بحرین کے پورٹ سے امریکی بحری بیڑے کو منتقل کیا گیا، جبکہ قطر کے العدید ہوائی اڈے سے وہ طیارے منتقل کیے گئے ہیں جنہیں مضبوط بنکر میسر نہیں تھے۔
انہوں نے کہا: ’یہ کوئی غیر معمولی عمل نہیں ہے۔ فورس پروٹیکشن ہماری اولین ترجیح ہے۔‘
قطر میں امریکی سفارت خانے نے عارضی طور پر اپنے عملے کو العدید ایئر بیس تک رسائی سے روک دیا ہے، اور قطر میں موجود امریکی شہریوں اور عملے کو ’مزید احتیاط برتنے‘ کا مشورہ دیا ہے۔
امریکہ نے اسرائیل میں موجود سفارتکاروں کا انخلا شروع کر دیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث جمعرات کو امریکہ نے اسرائیل میں تعینات غیر ضروری سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کا انخلا شروع کر دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق بدھ کے روز ایک سرکاری طیارے کے ذریعے متعدد اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو نکالا گیا۔
امریکی سفیر مائیک ہکبی نے ایکس پر کہا کہ نجی امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے بھی ہوائی اور بحری ذرائع پر غور کیا جا رہا ہے۔
ادھر محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی عام شہریوں کے انخلا کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم وہ روانگی کے متبادل راستوں سے متعلق معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر حملہ نہیں چاہتے، لیکن ضرورت پڑنے پر کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
خطے میں امریکی افواج کی نقل و حرکت اور سفارتی عملے کی واپسی سے امریکہ کے ممکنہ عسکری مداخلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یروشلم میں امریکی سفارتخانہ پیر سے بند ہے اور جمعہ تک بند رہے گا۔