پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو سینیٹ میں کہا کہ پاکستان کے اسرائیل پر ’جوہری حملے‘ کی خبر جعلی ہے اور اس حوالے سے کسی نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
اسحاق ڈار نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’ہم سب کو انتہائی محتاط ہو کر بات کرنی چاہیے، یہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں سنجیدہ جنگ شروع ہو چکی ہے۔‘
انہوں نے کچھ حالیہ خبروں اور ویڈیو کلپس کا بھی حوالہ دے کر انہیں ’فیک نیوز‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’وزارت خارجہ میں ہم اس صورت حال کو انتہائی باریکی سے دیکھ رہے ہیں۔‘
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’وزارت اطلاعات، چند دیگر ادارے اور کچھ ٹی وی چینلز بھی آزادانہ طور پر فیکٹ چیکنگ کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے 2011 کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں اسرائیلی وزیر اعظم کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان کا سب سے بڑا مقصد ایران اور پاکستان کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے اس انٹرویو پر کہا کہ ’نتن یاہو کے انٹرویو کا کلپ فیک نیوز نہیں۔ وہ 2011 کا ایک انٹرویو ہے۔
’ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک کلپ چل رہا ہے۔ جب ہم نے اسے چیک کیا تو وہ اے آئی سے بنایا گیا فیک کلپ تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے کلپس کے علاوہ ایک برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی 16 جون کو ایک خبر شائع کی جس میں انہوں نے ایک ایرانی عہدے دار کے حوالے سے لکھا کہ ’پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے تہران پر جوہری ہتھیار کے استعمال کی صورت میں اسرائیل پر جوابی جوہری وار کرنے کا کہا ہے۔‘
ڈیلی میل کی اس خبر پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہ اتنی جھوٹی خبر ہے اور سوشل میڈیا پر چلتے چلتے مجھے پتا چلا کہ ڈیلی میل نے بھی اٹھا لی ہے۔‘
اسی پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ این پی ٹی کے ممبر ہیں یا نہیں، لیکن حملہ کرنا ایک سنجیدہ جرم ہے۔
’یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے کہ آپ جوہری تنصیبات پر حملہ کریں کیونکہ اس کا جوابی نقصان ہو سکتا ہے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’اللہ نے پاکستان کو جوہری اور میزائیلی قوت بنایا ہے اور کچھ ممالک کو اس کی تکلیف بھی ہوتی ہے لیکن یہ ہماری اپنی سکیورٹی، اسحتکام اور اس خطے میں استحکام کے لیے ہے۔‘
آخر میں انہوں نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ ’ہماری طرف سے نہ کسی نے ایسا بیان دیا ہے اور اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔‘