پاکستان نے ایران سے زمینی راستے عارضی طور پر بند کر دیے

پاکستانی حکام کے مطابق ایران جانے پر عارضی روک لگائی گئی ہے، تاہم تجارتی سرگرمیاں بدستور جاری رہیں گی اور ایران سے واپس آنے والے پاکستانی شہری سرحد عبور کر سکتے ہیں۔

25 فروری، 2020 کو تفتان میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکار ایران سرحد کے دروازے پر تعینات ہیں (اے ایف پی)

اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی اور دونوں جانب سے مزید حملوں کی دھمکیوں کے دوران پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنے تمام سرحدی راستے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے ہیں۔

بلوچستان کے ایک سینیئر عہدیدار قادر بخش پیرکانی نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا: ‘چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادرسمیت تمام پانچ اضلاع میں سرحدی گزرگاہیں اور وہاں سہولیات معطل کر دی گئی ہیں۔‘

پاکستان کے چاغی ضلع میں بارڈر کراسنگ پر تعینات عہدیدار عطا المنعم نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں داخلہ ’تا حکم ثانی معطل کر دیا گیا ہے۔‘

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں اور ایران سے واپس آنے والے پاکستانی شہری بھی سرحد عبور کر سکتے ہیں۔

عطا نے مزید کہا: ’آج ایران سے تقریباً 200 پاکستانی طلبہ کی پاکستان آمد کی توقع ہے۔‘

اس سے ایک روز قبل پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ 450 پاکستانی زائرین کو ایران سے نکال لیا گیا ہے اور مزید زائرین کو ایران کے ساتھ ساتھ عراق کے راستے بھی وطن واپس لایا جائے گا۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اتوار کو مغربی حکومتوں کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کے نتیجے میں ’ہولناک نتائج‘ سامنے آ سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی جوہری صلاحیت اور خطے میں اس کی جارحیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ آصف نے ایکس پر لکھا: ’دنیا کو اسرائیل کی جوہری طاقت سے خوف زدہ اور محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو کسی بھی بین الاقوامی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں۔ یہ نہ تو این پی ٹی کا رکن ہے اور نہ کسی دوسرے بین الاقوامی معاہدوں کو خاطر میں لاتا ہے۔‘

انہوں نے اسرائیل کے مؤقف کا موازنہ پاکستان سے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ’تمام بین الاقوامی جوہری قوانین کا پابند ہے اور اس کا جوہری پروگرام صرف اپنے عوام کی بھلائی اور دشمنانہ عزائم کے خلاف ملک کے دفاع‘ کے لیے ہے۔

آصف نے مزید کہا: ’مغربی دنیا کو اسرائیل کی پیدا کردہ جنگی صورت حال پر تشویش ہونی چاہیے۔ یہ پوری خطے کو اور اس سے آگے بھی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اسرائیل کی سرپرستی تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

وزیر دفاع کے یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں کے انسانی پہلو اور ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث علاقائی جنگ کے خدشات پر تشویش بڑھ رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان