پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’دنیا کو اسرائیل کی جوہری صلاحیت کے بارے میں ہوشیار اور فکر مند ہونا چاہیے۔‘
عوامی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے، جو کسی بین الاقوامی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں اور نہ ہی این پی ٹی یا کسی دوسرے معاہدے کا دستخط کنندہ ہے۔
پاکستانی وزیر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تمام بین الاقوامی جوہری معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے۔ ہماری جوہری صلاحیت ہمارے عوام کے فائدے اور دشمنوں کے عزائم سے اپنے ملک کے دفاع کے لیے ہے۔
’ہم اپنے پڑوسیوں کے خلاف تسلط پسندانہ پالیسیوں پر عمل نہیں کرتے جس کا ان دنوں اسرائیل بھرپور مظاہرہ کر رہا ہے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ’مغربی دنیا کو اسرائیل کی طرف سے پیدا ہونے والے تنازعات کی فکر کرنا چاہیے۔ یہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ایک بدمعاش ریاست اسرائیل کی سرپرستی کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔‘
نیوکلیئر معاہدے وہ بین الاقوامی معاہدے ہیں جن کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی ترقی، جانچ اور پھیلاؤ کو کنٹرول کرنا ہے۔
ان معاہدوں کا مزید مقصد جوہری توانائی کے پرامن استعمال میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدے جوہری جنگ کو روکنے اور بین الاقوامی سلامتی کو بڑھانے کے لیے عالمی کوششوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان معاہدوں میں این پی ٹی، سی ٹی بی ٹی، ٹی پی این ڈبلیو اور ایل ٹی بی ٹی وغیرہ شامل ہیں۔
اس معاہدے پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1965 اور 1968 کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں واقع تنظیم تخفیف اسلحہ کی 18 قومی کمیٹی نے مذاکرات کیے تھے۔
جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) میں دنیا کے 191 ممالک فریق ہیں، جن میں پانچ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں بھی شامل ہیں، جن کو اس معاہدے کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔
ان ریاستوں میں چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔
غیر دستخط کنندگان میں انڈیا، اسرائیل اور پاکستان شامل ہیں۔ شمالی کوریا اس سے قبل ایک دستخط کنندہ تھا لیکن 2003 میں اس سے دستبردار ہو گیا۔