ایران اسرائیل جنگ کے پاکستان پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں؟

ماہرین کے خیال میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی طوالت کی صورت میں پاکستانی معیشت کسی حد تک متاثر ہو سکتی ہے۔

15 جون، 2025 کی صبح تل ابیب کے جنوب میں واقع اسرائیلی شہر بات یام میں ایرانی بیلسٹک میزائل کی زد میں آنے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں ریسکیو ورکرز کام میں مصروف ہیں (اے ایف پی)

اتوار کو تیسرا دن ہے، جب ایران اور اسرائیل ایک دوسرے پر میزائل داغ رہے ہیں، جس سے دونوں ملکوں میں جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔

اس جنگ کی ابتدا جمعے کو اسرائیل نے کی جب اس نے ایران کی عسکری اور جوہری تنصیابات کو نشانہ بنایا، جن میں ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ اور ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف کے علاوہ کئی کمانڈر اور کم از کم چھ جوہری سائنس دان جان سے گئے۔

ایران اور اسرائیل کے مابین ہونے والے ان حملوں کی وجہ سے خطے کی صورت حال کشیدہ ہوتی نظر آ رہی ہے۔

جہاں یہ جنگ اسرائیل کے ہمسایہ ممالک اردن، مصر، لبنان اور شام پر اثر انداز ہو سکتی ہے، وہیں ایران کے ہمسایہ ممالک افغانستان، ترکمانستان، عراق اور پاکستان میں بھی اس کے اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف ماہرین سے بات کر کے جاننے کی کوشش کی کہ ان حالات کے پاکستان پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں۔

پاکستان کے انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ سے منسلک صحافی کامران یوسف ملک و خطے کے سفارتی امور کو کافی عرصے سے کور کر رہے ہیں۔ 

کامران نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ سے پاکستان پر ہونے والے اثرات کا انحصار تنازعے کے طویل ہونے سے ہے۔  

انہوں نے کہا اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی آئندہ چند روز میں ختم ہو جاتی ہے اور ڈی ایسکیلیشن ہوتی ہے تو پاکستان کے اوپر اتنا اثر نہیں پڑے گا۔

’لیکن اگر یہ لڑائی لمبے عرصے تک چلتی ہے اور اطلاعات کے مطابق اسرائیل ایران میں رجیم کی تبدیلی کی جانب جا سکتا ہے تو اس صورت میں پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں اور کئی محاذوں پر پاکستان کے لیے چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں سفارتی سطح پر پاکستان کے اوپر کچھ ممالک کا دباؤ آ سکتا ہے کہ وہ اس لڑائی میں ایران کے خلاف جائے جبکہ پاکستان میں کچھ حلقوں سے دباؤ ہو سکتا ہے کہ وہ اس لڑائی کے دوران ایران کا ساتھ دیں۔ 

کامران کے مطابق ایران میں رجیم چینج ہوتا ہے اور اس کی قیادت کو نکال دیا جاتا ہے تو چونکہ پاکستان کی طرف پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں آمد خارج از امکان نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے اثرات کا تیسرا پہلو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’اس تنازعے کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

‘یہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر نہیں ہو گی کیونکہ اس اضافے سے پاکستان کو مہنگائی پر قابو پانا ہو گا، جو بہت مشکل ہو گا۔‘ 

انہوں نے مزید کہا اسی لیے پاکستان کی خواہش ہے کہ دنیا اسرائیل کو مجبور کرے کہ وہ مزید کارروائیاں نہ کرے۔

کامیلا انتخابی فرد ایک ایرانی-امریکی صحافی ہیں جو انڈپینڈنٹ فارسی کی ایڈیٹر ان چیف ہیں، اور مشرق وسطی سے متعلق امور پر گہری نظر رکھتی ہیں۔ 

انہوں نے کہا اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی کو لے کر پاکستانی عوام کا سخت اور واضح مؤقف ہے جو پاکستانی حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر یہ جنگ مزید کچھ اور روز رہتی ہے تو پاکستان کو ایران کی حمایت کرنا ہو گی کیونکہ پاکستانیوں کے جذبات مسلم ممالک کے ساتھ جڑے ہیں۔‘

کامیلا کے مطابق ایران کی حمایت پاکستان کے لیے معاشی طور پر ایک بڑا چیلنج ہو گی۔ 

ڈاکٹر قمر چیمہ سانوبر انسٹی ٹیوٹ، جو جغرافیائی و سیاسی امور پر کام کرتا ہے، کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں۔ 

قمر چیمہ نے کہا کہ ’ایران چونکہ ہمارا ہمسایہ ملک ہے لہٰذا صورتحال کشیدہ ہونے کی صورت میں ذرائع آمد و رفت اور اشیا کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ایران جانے والے پاکستانی زائرین متاثر ہوں گے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش کی صورت میں بحری جہازوں کی آمد و رفت محدود ہو گی، جس سے تیل کی ترسیل کم ہو جائے گی اور یہ صورت حال پاکستان میں مہنگائی کی وجہ بن سکتی ہے۔‘

قمر چیمہ کا کہنا ہے کہ یہ کشیدگی پاکستان کی بحری تجارت کو متاثر کر سکتی ہے۔ 

وہ کہتے ہیں کہ ایسے وقت میں پاکستان کو ایران کو اعلیٰ ترین سطح پر سیاسی اور سفارتی حمایت دینا ہو گی۔

’حالیہ دنوں پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں، لیکن پاکستان کو محتاط لہجہ اختیار کرنا ہو گا کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے ان کی اسرائیل کو لے کر سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔‘ 

قمر چیمہ کے مطابق ’چونکہ پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، ہم نے ان کے ساتھ ملک نے تجارتی ڈیل بھی کرنا ہے۔ ان تمام نکات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا