اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے جمعے کو کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر حملوں سے متعلق طلب کیے گئے اجلاس سے خطاب میں عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایران پر اسرائیل کے غیرقانونی حملے کی مذمت کرتا ہے۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اسرائیلی حملہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں بلایا گیا جب اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور ناجائز جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے اور پاکستان ایران کے برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ’ہم ان گھناؤنے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر اپنی ہمدردی اور تعزیت پیش کرتے ہیں۔‘
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کی مسلسل خلاف ورزیاں معمول بنتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے تل ابیب کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے ایک خطرناک نمونے کی پیروی کرتے ہیں، جن کی نشاندہی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں اور شام، لبنان اور یمن میں بار بار سرحد پار سے کیے جانے والے حملوں سے ہوتی ہے، جو بین الاقوامی اصولوں کی مسلسل اور جان بوجھ کر نظر اندازی کیے جانے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے اقدامات یک طرفہ عسکریت پسندی کے ایک مسلسل نمونے کی عکاسی کرتے ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4) کی صریح خلاف ورزی ہے اور جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 (1974) کے تحت بیان کردہ جارحانہ کارروائیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کی خودمختاری کی سلسلہ وار خلاف ورزیاں استثنیٰ کو معمول پر لاتی ہیں، اقوام متحدہ کی اتھارٹی کو ختم کرتی ہیں اور بین الاقوامی نظام کو بری طرح کمزور کرتی ہیں۔‘
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ایران کے خلاف یہ حملے ایک مذاکراتی عمل کے درمیان ہوئے ہیں، جن کا مقصد ایرانی جوہری مسئلے کا پرامن سفارتی حل تلاش کرنا ہے۔
’یہ سب کچھ اخلاقی طور پر اور بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہے۔ ان اقدامات سے مذاکراتی عمل کے اعتماد اور تقدس کو ختم کرنے کا خطرہ ہے، ان مسائل کے پرامن حل کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے جوہری مسئلے کے پرامن ذرائع، سفارتی مشغولیت اور پائیدار مذاکرات کے ذریعے حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
’ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور کشیدگی سے بچیں۔ آزمائش کی اس گھڑی میں بھی سفارتی مصروفیات اور بات چیت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔‘
جمعے کے اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔
پہلے حملےمیں 100 اور دوسرے وار میں 50 میزائل داغے گئے جبکہ تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل فائر کیے گئے۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا دعویٰ ہے کہ ایران نے اسرائیل میں 150 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا اور ان حملوں سے اسرائیل کا دارالحکومت دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے دفاعی نظام نے امریکہ کی مدد سے کئی ایرانی میزائل فضا میں تباہ کیے مگر کئی ایرانی میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں مختلف اہداف پر گرے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق جن اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، ان میں اسرائیل کے فوجی اڈے، قومی سلامتی کی وزارت بھی شامل ہیں۔