انڈیا میں پاکستانی فنکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پابندی، ماہرہ کا ’صفر ردعمل‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پاکستانی فنکاروں کے انڈیا میں انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پابندی سے متعلق سوال پر ماہرہ نے جواب میں ’صفر ردعمل‘ کہا، جبکہ پاکستانی ڈراموں کے یوٹیوب چینل پر پابندی کو سیاست قرار دیا۔

طویل عرصے بعد کسی پاکستانی فلم نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی ہے، دیکھا جائے تو مولا جٹ کے بعد تقریباً تین سال تک ہر فلم ہی ناکام تھی۔ اس ناکامی کا تسلسل ماہرہ خان کی فلم لو گرو نے توڑا اور یہ فلم نہ صرف پاکستان میں بھی کامیاب رہی بلکہ عالمی سطح پر بھی اسے کافی پذیرائی ملی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ماہرہ سے ان کی فلم کی کامیابی پر ان کے تاثرات سے متعلق سوال کیا تو ماہرہ نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کامیابی پر خوش ہیں کیونکہ یہ کامیابی سینیما کے لیے بہت ضروری تھی.

انہوں نے کہا کہ اب وہ بھی اپنے نئے کام پر توجہ دے رہی ہیں، اس وقت وہ دو سکرپٹ پڑھ رہی ہیں، اور مستقبل کی جانب دیکھ رہی ہیں۔

لَو گرو میں اپنے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کردار کے لیے ہدایت کار ندیم بیگ سے مدد لی تھی، لیکن انہیں یہ کردار کافی حد تک سمجھ میں آ گیا تھا۔

صوفیہ کے کردار کے بارے میں ماہرہ خان نے بتایا کہ وہ لندن میں رہنے والی لڑکی ہے تو اسے سٹائلش تو ہونا ہی تھا، اب اسے جس طرح سٹائل کیا گیا جس طرح اس کی عکاسی کی گئی ان سب نے مل کر اسے بنایا۔

ماہرہ نے کہا کہ اس سے پہلے وہ نوری کا کردار بھی کر چکی ہیں، لیکن اس مرتبہ سب انہیں کہہ رہے ہیں کہ ایسا فیشن ایبل کردار پہلے نہیں کیا۔ ’مجھے نہیں پتہ کہ یہ سب کیوں یہ بات کہہ رہے ہیں۔‘

ٹائمز سکوائر پر لو گرو کا ٹریلر چلنے کو انہوں نے دلچسپ تجربہ قرار دیا کہ وہ خود وہاں موجود تھیں، ’مگر مجھے ہمایوں کے ساتھ ایک ریل بنانی تھی، تو مجھے گھبراہٹ تھی کہ کہیں وہ چلے نہ جائیں‘۔

ہمایوں کے ساتھ جلد ہی مزید کام کا کرنے کا انہوں نے عندیہ تو دیا مگر کوئی تفصیل نہیں بتائی صرف یہ کہا کہ اس سے پہلے ایک اور فلم کرنے والے تھے جو ان کے دل کے بہت قریب ہے، اس لیے ’جلد ہی انشااللہ‘ کہہ دیا۔

ماہرہ نے کہا کہ وہ ایکشن کردار بھی کرنے کی خواہش رکھتی ہیں، اس ضمن میں ان کی بات ہورہی ہے، ’مولا جٹ میں میرا کوئی ایکشن نہیں تھا، کاش ہوتا، ہے نا!‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرہ خان کی فواد خان کے ساتھ آنے والی فلم نیلوفر کے بارے میں امکان یہی ہے کہ وہ اسی سال نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ اس فلم میں ماہرہ ایک نابینا لڑکی کا کردار ادا کررہی ہیں، اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کردار میں ان کی روح شامل ہے۔

اسی طرح ماہرہ کا کہنا تھا کہ اپنی روح کا کچھ حصہ انہوں نے ’جو بچیں ہیں سنگ سمیٹ لو‘ میں بھی ڈالا ہے، اور ماہرہ کے مطابق وہ اور ہی سطح پر کیا گیا کام ہے۔

’نیلوفر ہم نے بہت ہی پیار سے بنائی ہے، اب وہ اچھی ہے یا نہیں یہ الگ بات ہے، جبکہ جو بچیں ہیں سنگ سمیٹ لو، ایسا کام ہے جس زون میں کبھی پہلے میں نے قدم نہیں رکھا، اور آپ سب بہت حیران ہوں گے‘۔

پاکستانی فنکاروں کے انڈیا میں انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پابندی پر انہوں نے ’صفر ردعمل‘ کہا، جبکہ پاکستانی ڈراموں کے یوٹیوب چینل پر پابندی کو انہوں نے سیاست قرار دیا، اور کہا کہ جو ان کے وہاں پرستار ہیں، وہ انہیں بہت پیار کرتی ہیں کیونکہ وہ تو ان کے مداح ہیں، عوام ہیں، ان کا سیاست سے تعلق نہیں ہوتا، اب اس پر پابندی، وہ اس پر یقین نہیں رکھتی ہیں۔

ماہرہ خان نے سوال اٹھایا کہ آرٹ یا فن پر پابندی کیوں لگائی جاتی ہے، ’اگر جنگ چھڑ جائے، یا کوئی اور سیاسی مسئلہ ہوجائے تو سب سے پہلا حملہ فنکار پر ہی کیوں کیا جاتا ہے، کیونکہ فن اور فنکار ہی عوام کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں، یہ بند ہوجائیں، پیار مر جائے۔ اسی لیے میں کہتی ہوں کہ ہم بہت طاقت ور لوگ ہیں، ہم سوفٹ پاور ہیں‘۔

اس سوال کے جواب میں کہ بالی وڈ کے نہ ہونے سے پاکستانی فنکاروں کو کتنا نقصان ہورہا ہے یا نہیں،

ان کا کہنا تھا کہ نقصان ہوا ہے یا نہیں، اس بارے میں شاید کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے، لیکن، جیسے اگر فلمیں بند ہوجائیں تو وہ صرف ڈراموں میں کام کر لیں گی، وہ اداکار ہیں، چاہے فلم کریں، ڈرامہ کریں یا تھیٹر کریں، وہ صرف کام کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ کوئی نقصان ہوا ہو، لیکن یہ مناسب وقت نہیں ہے اس بارے میں بات کرنے کا۔‘

آخر میں فنکاروں کی عمر پر ہونے والی نکتہ چینی کے بارے میں ایک واقعہ سناتے ہوئے ماہرہ خان نے کہا کہ حال ہی میں وہ اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھی ہوئی کھانا کھا رہی تھیں، تو ان کی والدہ نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر کچھ دیکھا اور کہا کہ وہ انسان اتنی بری باتیں کہہ رہا تھا، اور پھر انہوں نے کہا کہ تم بھی ہر جگہ بتادیتی ہو کہ میں اتنی عمر کی ہوں وغیرہ وغیرہ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میں یہ کروں گی، کیونکہ یہ میں ہوں۔

’میں نے کبھی یہ چھپایا نہیں، جب میری شادی ہوئی، پھر جب میری طلاق ہوئی، نہ یہ کہ جب میں ایک بچے کی ماں ہوں، اور وہ کتنے سال کا ہے، نہ ہی یہ کہ میں اتنے سال کی ہوں یا اتنے سال کی ہوں، مجھے اپنے آپ سے سچ بولنا ہے، مجھے کسی اور کی کوئی پروا نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کی رائے سے متاثر نہیں ہوتی ہیں، کئی مرتبہ انہیں کوئی کام ملتا ہے تو وہ خود منع کردیتی ہیں کہ یہ کردار ان کی عمر سے مطابقت نہیں رکھتا ہے، وہ چاہتی ہیں کہ وہ خود اور آنے والی نسل بھی سکون سے رہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فلم