ماہرہ خان کی دوسری شادی، لوگوں کو اتنا غصہ کیوں ہے؟

ماہرہ خان کی شادی کی ویڈیو کیا آئی کہ ان کے لباس، شادی کی تقریب، عمر، دوسری شادی، دولہے کی دولت، پہلی شادی کا معاملہ، غرض ہر شے پر تنقید کا بازار گرم ہو گیا۔

ماہرہ خان اور ان کے شوہر سلیم کریم شادی کی تقریب، جس کی تاریخ ظاہر نہیں کی گئی (ماہرہ خان انسٹاگرام اکاونٹ)

ماہرہ خان کی شادی پر جہاں لوگوں نے جوڑے کی بھوربن میں ویڈیوز دیکھ کر نیک تمناؤں کا اظہار کیا، وہیں بہت سے ایسے بھی ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر مختلف زاویوں سے اس شادی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے 

ان کے لباس، شادی کی تقریب، عمر، دوسری شادی، دولہے کی دولت، پہلی شادی کا معاملہ، غرض ہر شے پر تنقید ہوئی۔

شادی ایک بہت خوبصورت بندھن ہے۔ اس بندھن کو دو لوگ چلاتے ہیں، میاں اور بیوی۔ ایک کی طرف سے بھی اس بندھن کو چلانے کی کوشش کم ہو جائے یا بالکل ختم ہو جائے تو اسے چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔

شاید اسی لیے ہمارے اردگرد بہت سی شادیاں خودکار طریقے پر چلتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ نہ جوڑا خوش ہوتا ہے نہ اس جوڑے کے اردگرد خوشی محسوس ہوتی ہے۔

ایسی شادیوں کو تھیراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات مسائل چھوٹے سے ہوتے ہیں لیکن دونوں پارٹیوں نے بہت بڑے بنا لیے ہوتے ہیں۔

تھیراپسٹ جوڑے کو اپنا رشتہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ انہیں اس رشتے کو دوبارہ سے خوشگوار بنانے کی راہ دکھاتے ہیں لیکن وہ راہ انہیں تبھی دکھائی دیتی ہے جب وہ اسے دیکھنا چاہتے ہوں۔ اگر ان میں سے ایک بھی وہ راہ نہ دیکھنا چاہے تو تھیراپسٹ کی کوششیں بھی ناکام ہو جاتی ہیں۔

ایسی شادیوں کے دو انجام ہوتے ہیں یا تو ان میں شریک فریق اس شادی کو مرتے دم تک گھسیٹتے رہتے ہیں یا پھر ایک یا دونوں علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔

یہاں ہمارا سماج مرد کا ساتھ دیتا ہے۔ مرد کو رشتہ ختم کرنے کی اجازت ہے، وہ بھی بغیر کسی وجہ کے۔ اس نے رشتہ ختم کیا ہے تو کچھ سوچ کر ہی ختم کیا ہو گا۔

اگر عورت یہ قدم اٹھائے تو اسے برا تصور کیا جاتا ہے۔ اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تھوڑا اور صبر کر لیتی، تھوڑا اور برداشت کر لیتی، تھوڑا اور سمجھوتہ کر لیتی۔ لیکن جس کی بس ہو چکی ہو وہ ان سب باتوں کو نظر انداز کر کے اس رشتے سے نکل آتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جہاں بہت سے لوگ انہیں باتیں سناتے ہیں، وہیں بہت سے لوگ ان کا ساتھ بھی دیتے ہیں۔ کچھ سال پہلے کی بات ہے، ہماری ایک جاننے والی خاتون کی طلاق سوشل میڈیا گوسپ کا حصہ بن گئی۔

بہت سے لوگ کہنے لگے کہ یہ طلاق کی حمایت کر رہی ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی طرف سے کہانیاں گھڑنے لگے کہ تمہیں کیا پتہ اس بے چاری کے ساتھ کیا ہوتا ہو گا۔

ان خاتون نے جواب دیا، ’مجھے بےچاری نہ سمجھا جائے۔ میں مکمل انسان ہوں۔ میرا اپنی زندگی پر مکمل حق حاصل ہے۔ وہ بندہ شدید قسم کا بور انسان تھا۔ میں اس سے بور ہو گئی تھی۔ میں نے اس سے طلاق لے لی۔ کہانی ختم۔ اپنا بےچاری کا ٹیگ اپنے پاس رکھیں۔‘

انہوں نے 10 سال بعد دوسری شادی کی۔ اس شادی پر لوگوں نے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دیکھو قسمت نے تمہیں ایک اچھا ساتھی دے ہی دیا۔ تم نے اتنے سال اکیلے گزارے۔

اس پر بھی انہوں نے لوگوں کو فوراً کہا، ’نہیں، میرے وہ سال میری زندگی کے بہترین سال تھے۔ میں نے ان سالوں میں وہ سب کیا جو شاید مجھے پہلی شادی سے پہلے کرنا چاہیے تھا۔

میں نے اپنی پہچان بنائی۔ اپنے کام کو بہتر کیا۔ اپنی انڈسٹری کا ایک جانا مانا نام بنی۔ اس دوران ایک اچھا انسان ملا تو اسے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا۔ مجھے ان سالوں پر بھی فخر ہے اور اپنی اس چوائس پر بھی فخر ہے۔‘

بس جناب اتنی سی بات ہوتی ہے۔

نہ شادی کوئی ایسے ہی کرتا ہے، نہ طلاق کوئی ایسے ہی لیتا ہے۔ دونوں فیصلے بہت سوچ سمجھ کر کیے جاتے ہیں۔ اگر کسی کے ساتھ مستقبل دکھائی دے رہا ہو تو اس کا بڑھا ہوا ہاتھ تھامنے میں کوئی برائی نہیں ہے اور اگر کسی کے ساتھ چلتے ہوئے سوائے تکلیف اور پریشانی کے کچھ اور نہ مل رہا ہو تو اس کا ساتھ چھوڑنے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے۔

زندگی تو ایک ہی بار ملتی ہے اور اپنی زندگی پر سب کا حق ہوتا ہے۔

ماہرہ خان نے دوبارہ شادی کر لی۔ انہیں شادی کی ڈھیروں مبارک باد۔

کسی کو شادی ختم کرنے کا کہنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اس شادی کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنا اور پھر اس سلسلے سے گزرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

کوئی بھی انسان یہ فیصلہ آسانی سے نہیں کرتا۔ لیکن جب فیصلہ کر لیتا ہے تو پھر بس قدرت اس کا ہاتھ پکڑ لیتی ہے۔ مشکل وقت ہوتا ہے لیکن گزر ہی جاتا ہے۔

ماہرہ جیسی خواتین ایسے لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ماہرہ کی پہلی شادی کیوں ختم ہوئی، اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ انہوں نے اس کے بعد کیا کیا، وہ دیکھنے لائق ہے۔ وہ سوپر سٹار بنیں۔ انہوں نے میشن کے نام سے اپنی ایک کمپنی بنائی جو خواتین کی خود مختاری کے لیے کام کرتی ہے۔

اس دوران انہیں کسی سے محبت ہوئی۔ ان کی محبت ان کے چہرے پر دکھائی دیتی تھی۔ انہوں نے اس محبت کو کئی سال پرکھا۔

پہلی شادی تو ہو جاتی ہے۔ دوسری شادی سوچ کر کی جاتی ہے تاکہ اس سے وہ تکلیف نہ ملے جو پہلی شادی سے ملی تھی۔

ماہرہ اور ان کے دلہے کے چہرے پر موجود خوشی دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں نے ایک دوسرے کو پانے کے لیے بہت محنت کی ہے اور بہت سوچ سمجھ کر کی ہے۔

ان دونوں کے لیے نیک تمنائیں۔ جو بری شادی میں بندھ ہوئے ہیں ان کے لیے ماہرہ کی شادی سوچ کا ایک دَر کھول رہی ہے۔

آپ کو اس شادی سے کیا مل رہا ہے؟ سوائے تکلیف کے۔ ہو سکے تو قدم اٹھا لیں۔ دنیا آپ کے سامنے کھڑی ہے۔ آپ کا ساتھ دینے کے لیے نہیں۔ بلکہ آپ کے اسے ایکسپلور کرنے کے لیے۔ کر سکتے ہیں تو کر لیں۔

انسان کی آخری منزل ایک ساتھی ہی نہیں ہوتا، اپنا آپ بھی ہوتا ہے۔ ایک دفعہ اپنا آپ مل جائے تو دسیوں ساتھی ہاتھ پھیلائے سامنے کھڑے نظر آ جاتے ہیں۔ جس پر دل آئے اسے چُن لیں۔

ورنہ زندگی کا کام تو گزرنا ہے وہ تو گزر ہی جائے گی۔ لیکن اسے روزانہ رو رو کر گزارنا اس کی بےقدری ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ