ٹرمپ نیٹ فلکس وارنر برادرز انضمام میں رکاوٹ

ٹک ٹاک جنریشن کی بدلتی ہوئی عادات نیٹ فلکس کے لیے بالکل ویسا ہی خطرہ ہیں جیسا نیٹ فلکس روایتی براڈکاسٹرز کے لیے ثابت ہوئی تھی اور اب اسے ٹرمپ کا بھی سامنا ہے۔

اس تصویر میں نیٹ فلکس اور وارنر برادرز کے لوگوز کو یکجا کیا گیا ہے (روئٹرز)

نیٹ فلکس اور وارنر برادرز کا انضمام صدی کا سب سے بڑا میڈیا انضمام ہے، لہٰذا فطری طور پر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس میں ٹانگ اڑا رہے ہیں۔ یہ تو ہونا ہی تھا۔ شوبز، بے بی!

ہالی وڈ سٹریمنگ کمپنی کے اس منصوبے پر شدید خوفزدہ ہے کہ وہ اپنے مشکلات کا شکار حریف کو خریدنے کے لیے 72 ارب ڈالر خرچ رہی ہے۔ وارنر کے اتنے مالکان رہ چکے ہیں جتنے ایک پرانی فورڈ گاڑی کے اور اس میں انجن کی خرابی بھی اتنی ہی زیادہ رہی ہے۔

یہ ایک ایسا عفریت ہے جو ہم سب کو ختم کر دے گا۔ یہ انضمام نیٹ فلکس کی سب سے بڑی ہٹ سیریز ’سٹرینجر تھنگز‘ کے حالیہ سیزن میں دکھائے گئے کسی بھی درندے سے بڑا اور بدتر جانور ہے۔

یہ دیکھ کر شاید طنزیہ مسکراہٹ آ جائے کہ لبرل ہالی وڈ (خاموشی سے) ٹرمپ کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، اگر وہ واقعی اس میں ٹانگ اڑانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

صدر کے پاس ایسا کرنے کے لیے ٹھوس مسابقتی وجوہات موجود ہیں، کیونکہ اس انضمام سے ایک دیو ہیکل کمپنی وجود میں آئے گی۔ نیٹ فلکس کے پاس 30 کروڑ سبسکرائبرز ہیں جبکہ وارنر کے ایچ بی او میکس کے پاس تقریباً ساڑھے 12 کروڑ۔

ان میں کچھ مشترک بھی ہوں گے لیکن بحث کی خاطر انضمام کے بعد 40 کروڑ فرض کر لیتے ہیں۔ یہ تعداد اگلی دو بڑی کمپنیوں، ایمازون (22 کروڑ ملین) اور ڈزنی (تقریباً 20 کروڑ) کے مجموعی حجم کے برابر ہے۔

تاہم اس معاملے کی اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ معاہدہ خوف کی وجہ سے بھی اتنا ہی ہے جتنا کہ نیٹ فلکس کی میڈیا اور تفریح کی دنیا کا ایک نہ رکنے والا سپر ٹینکر بنانے کی خواہش۔

یہ ایک دفاعی سودا ہے کیونکہ جس طرح نیٹ فلکس نے ملینیئلز (Millennials) اور جنریشن ایکس کی دیکھنے کی عادات میں انقلاب برپا کیا تھا، اسی طرح اب وہ اپنے پیچھے تیزی سے آنے والے ’زومرز‘ اور جنریشن الفا کو گھبراہٹ سے دیکھ رہی ہے۔ خاص طور پر ٹک ٹاک اور یوٹیوب کے لیے ان کی پسندیدگی کو، جو زیادہ تر اشتہارات سے چلتے ہیں (اگرچہ آپ چاہیں تو یوٹیوب کے لیے ادائیگی کر سکتے ہیں) اور اس طرح مفت ہیں۔

نیٹ فلکس نے شیڈولڈ ٹی وی کو اس نسل کے لیے غیر متعلقہ بنانے میں مدد کی جو ڈیجیٹل دور میں پیدا ہوئی تھی، بلکہ ہم میں سے ان بہت سوں کے لیے بھی جو اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب اٹاری گیمنگ کنسول محض ایک دقیانوسی آلے سے کچھ زیادہ تھا، جو اب آپ کامیک کون میں اپنے بچوں کو دکھاتے ہیں۔ سبسکرپشن پر مبنی سٹریمرز کا نمبر اگلا ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے آپ کو یہ خیال نہیں آئے گا کہ نیٹ فلکس کو زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت ہے، لیکن اس کی سست نمو کے اشارے ملے ہیں، خاص طور پر مقامی سطح پر، جہاں تجزیہ کار سب سے پہلے دیکھتے ہیں، جزوی طور پر اس لیے کہ کمپنی یہاں فی صارف سب سے زیادہ آمدنی کا دعویٰ کرتی ہے۔

اس صورت حال کی وجہ سے پاس ورڈ شیئرنگ کے خلاف مہم، سبسکرپشن کی قیمت میں اضافہ اور اشتہارات والے درجوں کا آغاز جیسی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔

نیٹ فلکس کے کرتا دھرتا بخوبی جانتے ہوں گے کہ میڈیا مارکیٹ کتنی تیزی سے بدل سکتی ہے، جس کی بڑی وجہ وہ تبدیلیاں ہیں، جن کے وہ خود ذمہ دار ہیں۔

کمپنی اب بھی وافر مقدار میں نیا مواد تیار کرتی ہے، روز بروز نت نئے شوز سامنے آتے ہیں، جن میں سے کچھ اس قابل ہوتے ہیں کہ انہیں پیسے دے کر خریدا جائے۔

فرنچائزز کی نسبتاً کمی نے اسے تخلیقی ہونے پر مجبور کیا ہے، لیکن کیا یہ تمام نیا مواد نوجوان نسل کے لیے اتنا ہی پرکشش ہے جن کی توجہ کا دورانیہ مختصر ہے اور جو مفت چیزوں کی خواہش رکھتے ہیں؟

جب آپ کو سست نمو اور نئے خطرات کا سامنا ہو تو آپ کیا کرتے ہیں؟ آپ حریفوں کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ آپ بڑے ہوتے ہیں، اخراجات کم کرتے ہیں اور جو کچھ آپ کے پاس ہے اس کی حفاظت کرتے ہیں جبکہ چھوٹی مچھلیاں راستے سے ہٹ جاتی ہیں۔

انہی وجوہات کی بنا پر پیراماؤنٹ ایک ’ہوسٹائل کاؤنٹر بِڈ‘ (hostile counter-bid) کے ساتھ اس پارٹی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

برطانیہ کی مثال لیں تو سپر سٹور سینزبری (Sainsbury’s) نے ایسڈا (Asda) کے ساتھ مل کر ریٹیل کا کنگ کانگ (ایک اور وارنر فرنچائز) بنانے کی کوشش کی تاکہ نمبر دو اور تین گروسرز کو اکٹھا کیا جا سکے۔

دونوں کو نئے آنے والوں ایلڈی (Aldi) اور لڈل (Lidl) کا مقابلہ کرتے ہوئے ترقی کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا، جن کا کاروباری ماڈل بہت مختلف ہے اور صارفین میں کافی مقبولیت ہے۔

انہوں نے مسابقتی کمیشن کو بتایا کہ ابھی بننے والے عفریت کے بارے میں نہ سوچیں، بلکہ اس مستقبل کے بارے میں سوچیں جس میں ایلڈی اور لڈل بہت بڑے ہو جائیں گے۔ اوکاڈو بھی۔ ہم ڈرے ہوئے ہیں! ہمیں ہمارے پاس جو ہے اسے رکھنے دیں!

سینزبری اور ایسڈا ناکام رہے اور ان کا انضمام روک دیا گیا، کیونکہ نگران اداروں نے فیصلہ کیا کہ یہ بہت بڑا تھا۔ ٹرمپ شاید صحیح راستے پر ہیں جب وہ نیٹ فلکس-وارنر کے بارے میں یہی باتیں کہتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اپنے تجزیے میں یوٹیوب اور ٹک ٹاک کو شامل کریں تو کیا ہو گا؟ تب یہ صورت حال کچھ مختلف نظر آتی ہے۔

نیٹ فلکس کے اعلیٰ حکام ریڈ ہیسٹنگز اور ٹیڈ سارانڈوس کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو مہنگے کھانے پر لے جائیں اور یہی پیغام ساتھ لے کر جائیں۔ اور یہ دلیل دیں کہ وہ ایک خالص امریکی کامیابی کی کہانی چلا رہے ہیں۔ ویسے صدرِ محترم، آپ بطور صدر زبردست کام کر رہے ہیں۔ اور ہم ڈزنی کی طرح ’ووک‘ (woke) نہیں ہیں۔ گو ماگا (Go MAGA)!‘

یہ نسخہ پہلے بھی کام کر چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر