امریکہ میں ٹک ٹاک کا کنٹرول ٹرمپ کے اتحادیوں کے حوالے

صدر ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد امریکہ میں ٹک ٹاک کی چینی ملکیت 20 فیصد تک کم ہو جائے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک انتظامی حکم پر دستخط کیے ہیں جس میں ٹک ٹاک کے امریکی ورژن کا مجوزہ معاہدہ پیش کیا گیا ہے۔

اس معاہدے کے تحت ایپ کا کنٹرول صدر کے اتحادیوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔

مجوزہ معاہدے کے تحت امریکہ میں ٹک ٹاک کی چینی ملکیت 20 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ بیجنگ نے جمعے کو اس معاملے پر ایک بار پھر ’کھلے، منصفانہ‘ سلوک کی اپیل کی ہے۔

غیر معمولی حد تک مقبول اور مختصر ویڈیوز کے پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ اس کے امریکہ میں 17 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی آبادی کا تقریباً نصف ہے۔

لیکن قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے امریکی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کے ہاتھ سے لے لیا جائے۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں دستخط کرنے کی تقریب کے دوران ٹرمپ نے کہا ایپ کے امریکی ورژن کو ’انتہائی اعلیٰ درجے‘ کے سرمایہ کار چلائیں گے، جو سب ان کے اتحادی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے اصرار کیا کہ یہ ایپ کسی سیاسی سوچ کی پابندی نہیں ہو گی۔

ان سرمایہ کاروں میں کلاؤڈ سروسز کے بڑے ادارے اوریکل کے بانی لیری ایلی سن، ٹیکنالوجی کے سرمایہ کار مائیکل ڈیل اور میڈیا کے بڑے کاروباری روپرٹ مرڈوک شامل ہوں گے۔

ٹرمپ نے اپنے حکم نامے میں کہا ’اس مجوزہ منصوبے سے وہ کروڑوں امریکی جو ہر روز ٹک ٹاک سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اسے استعمال کرتے رہیں گے اور ساتھ ہی قومی سلامتی کا تحفظ بھی ہو گا۔‘

انہوں نے صحافیوں کو بتایا ’اگر میں اسے 100 فیصد میگا (میک امریکہ گریٹ اگین) بنا سکتا تو بناتا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکے گا۔ نہیں ہر گروپ، ہر نظریہ، ہر پالیسی کے ساتھ بہت منصفانہ برتاؤ ہو گا۔‘ 

سرمایہ کار فرم سلور لیک مینیجمنٹ اور سلیکون ویلی کی طاقت ور شخصیت اینڈری سن ہورووٹز کے بارے میں بھی سمجھا جاتا ہے کہ وہ اس معاہدے کا حصہ ہوں گے۔

’مسلسل نگرانی‘

صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ ٹک ٹاک کے امریکی ورژن میں ایپ کے شاندار الگورتھم کا مقامی طور پر تیار کردہ ماڈل ہو گا۔

اسے اکثر ٹک ٹاک کی ’خفیہ ترکیب‘ کہا جاتا ہے جس نے چند برسوں میں ایپ کو دنیا کے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل ہونے میں مدد دی۔

وہائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے پیر کو کہا کہ الگورتھم کی ’مسلسل نگرانی‘ کی جائے گی تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسے ’غلط طور پر متاثر‘ نہیں کیا گیا۔

ٹک ٹاک کے لیے یہ نیا انتظام جو بائیڈن کے دور میں منظور ہونے والے ایک قانون کے جواب میں ہے جس نے بائٹ ڈانس کو مجبور کیا کہ وہ امریکہ میں اپنی سرگرمیاں فروخت کر دے، ورنہ اپنی سب سے بڑی مارکیٹ میں پابندی کا سامنا کرے۔

امریکی پالیسی سازوں نے، جن میں ٹرمپ اپنی پہلی مدت صدارت میں شامل تھے، خبردار کیا کہ چین ٹک ٹاک کو امریکی شہریوں کا ڈیٹا نکالنے یا اس کے الگورتھم کے ذریعے اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے حوالے سے قانون کے نفاذ کو مسلسل ایگزیکٹیو آرڈرز کے ذریعے مؤخر کیا اور حال ہی میں آخری تاریخ 16 دسمبر، 2025 تک بڑھا دی۔

جمعرات کے حکم نامے نے اس آخری تاریخ کو مزید آگے بڑھا دیا۔ مالی معاملات مکمل کرنے کے لیے 120 دن کی اضافی مہلت دے کر 23 جنوری تک۔

نائب صدر جے ڈی وینس نے، جو کبھی سرمایہ کار تھے اور جنہوں نے ٹک ٹاک کے حل کی تلاش کے لیے ٹیم کی قیادت کی، کہا کہ امریکہ میں ٹک ٹاک کی مالیت تقریباً 14 ارب ڈالر ہوگی۔

لیکن انہوں نے مزید کہا کہ آخری قیمت طے کرنا سرمایہ کاروں پر منحصر ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب پوچھا گیا کہ کیا چینی حکام نے اس معاہدے کی منظوری دے دی تو ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے گذشتہ ہفتے فون کال میں منظوری دی۔

انہوں نے کہا ’(مجھے) صدر شی کا بہت احترام ہے اور میں اس بات کی بہت قدر کرتا ہوں کہ انہوں نے معاہدے کی منظوری دی کیوں کہ اسے درست طریقے سے مکمل کرنے کے لیے ہمیں واقعی چین کی حمایت درکار تھی۔‘

ٹرمپ اور شی کی کال کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ صدر شی نے اپنے امریکی ہم منصب کو زور دے کر بتایا کہ چین ان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے جو مارکیٹ کی بنیاد پر ہوں اور چینی قوانین کے مطابق ہوں۔

بیجنگ کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے جمعے کی ایک معمول کی بریفنگ میں اسی مؤقف کو دہرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ چینی کمپنیوں کو جو امریکہ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، کھلا، منصفانہ اور امتیاز سے پاک کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔‘

ٹک ٹاک نے تبصرے اور تصدیق کے لیے کی گئی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی