امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ ٹک ٹاک کے لیے خریداروں کا ایک گروپ تیار ہو چکا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں خریداروں کے نام ظاہر کر سکتے ہیں۔ چین کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے امریکہ میں یہ ایپ پابندی کے خطرے سے دوچار ہے۔
ٹرمپ نے فاکس نیوز کے پروگرام ’سنڈے مارننگ فیوچرز‘ میں ماریا بارتی رومو سے بات کرتے ہوئے کہا ’ویسے ہمارے پاس ٹک ٹاک کے لیے ایک خریدار ہے۔‘
صدر نے کہا ’بہت امیر لوگ۔ یہ امیر لوگوں کا ایک گروپ ہے۔‘ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، سوائے اس کے کہ وہ ’تقریباً دو ہفتوں میں‘ ان کی شناخت ظاہر کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کے لیے انہیں ’چین کی منظوری‘ درکار ہو سکتی ہے، ’اور میرا خیال ہے کہ صدر شی (جن پنگ) شاید یہ منظوری دے دیں گے۔‘
ٹک ٹاک چین میں قائم انٹرنیٹ کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔
قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر ٹک ٹاک کو فروخت کرنے یا اس پر پابندی لگانے سے متعلق ایک وفاقی قانون ٹرمپ کی 20 جنوری کو ہونے والی حلف برداری سے ایک دن پہلے نافذ ہونے والا تھا۔
لیکن رپبلکن صدر نے، جن کی 2024 کی انتخابی مہم سوشل میڈیا پر کافی انحصار کرتی تھی اور جنہوں نے ٹک ٹاک کے لیے پسندیدگی کا اظہار کیا تھا، اس پابندی کو روک دیا۔
جون کے وسط میں ٹرمپ نے اس مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ کو کسی غیر چینی خریدار کو بیچنے یا امریکہ میں اس پر پابندی لگنے سے بچانے کے لیے ڈیڈ لائن میں مزید 90 دن کی توسیع دی۔
ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ٹک ٹاک کے اس تنازع کو امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی دشمنی کی علامت قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگرچہ ٹرمپ نے طویل عرصے سے ٹک ٹاک پر پابندی یا اس کی فروخت کی حمایت کی، لیکن بعد میں انہوں نے اپنا مؤقف بدل لیا اور اس پلیٹ فارم کا دفاع کرنے کا وعدہ کیا، جس کے تقریباً دو ارب عالمی صارفین ہیں، کیونکہ انہیں یقین ہو گیا کہ اس نے نومبر کے انتخابات میں نوجوان ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں مدد دی۔
ٹرمپ نے مئی کے شروع میں این بی سی نیوز کو بتایا ’میرے دل میں ٹک ٹاک کے لیے ایک نرم گوشہ ہے، اگر اس پر پابندی میں توسیع کی ضرورت ہو، تو میں ایسا کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘
اب جب کہ دو بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی جا چکی ہے،اور یہ 19 جون تک پہنچ چکی ہے، ٹرمپ نے تیسری بار بھی اس میں توسیع کر دی ہے۔
انہوں نے مئی میں کہا تھا کہ خریداروں کا ایک گروپ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کے لیے بائٹ ڈانس کو ’بہت زیادہ رقم‘ دینے کے لیے تیار ہے۔
اس سے ایک ماہ قبل انہوں نے کہا تھا کہ اگر چین کے ساتھ ان کے ٹیرف سے متعلق تنازع نہ ہوتا تو چین ٹک ٹاک کی فروخت کے معاہدے پر راضی ہو گیا ہوتا۔
بائٹ ڈانس نے امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت کی تصدیق کی ہے، اور کہا ہے کہ کچھ اہم امور ابھی طے ہونا باقی ہیں اور کوئی بھی معاہدہ ’چینی قانون کے تحت منظوری‘ سے مشروط ہو گا۔