میں بارسلونا میں مقیم سفرنامے تحریر کرنے والی لکھاری ہوں اور اس صورت حال کے بارے میں مثبت بات کہنا مشکل ہے، سوائے اس امید کے کہ شاید اس سے سیاحوں کو یہ ترغیب ملے کہ وہ گرمیوں کے عروج کے مہینوں میں مصروف مقامات پر جانے سے گریز کریں۔
گرمی
ان دوپہروں میں، اس وقت تفریح کی جو معراج ہوا کرتی تھی، یعنی آخری حد کہ جو کوئی بادشاہ بھی افورڈ نہیں کر سکتا ہو گا، مثال کے طور پہ وہی ویڈیو کال، گانوں کی ویڈیوز ۔۔۔ تو آج وہ سبھی کچھ اپنے ہاتھ میں ہے لیکن بوریت استاد جی پھر بھی ہے۔