پاکستان کے محکہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق ملک بھر میں 12 جون تک ہیٹ ویو کا خطرہ رے گا کیونکہ سات جون سے ہوا کا زیادہ دباؤ ملک پر اثرانداز ہوا جس نے آٹھ جون سے ملک کے بیشتر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق ہوا کے اسی دباؤ کی وجہ سے ’12 جون تک ملک کے بالائی علاقوں جن میں وسطی پنجاب، اسلام آباد، خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں دن کا درجہ حرارت معمول سے پانچ سے سات ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
’اس کے علاوہ جنوبی علاقوں جن میں بالائی و وسطی سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں درجہ حرارت معمول سے چار سے چھ ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔‘
پیر کو ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرم رہنے کا امکان ہے۔ تاہم شام اور رات کے اوقات میں گلگت بلتستان، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر تیز ہوائیں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
صوبہ پنجاب کی بات کی جائے تو محکمہ موسمیات کے مطابق: ’یہاں بیشتر علاقوں میں آئندہ چند دنوں میں بارش کا کوئی امکان نہیں جبکہ لاہور کا درجہ حرارت پیر کو 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 38 فیصد ہے اور اس درجہ حرارت میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔
’سرگودھا کا درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کی توقع ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان کا درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک جائے گا۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا لیکن کہیں کہیں تیز گرد آلود ہوائیں چلنے کی توقع ہے۔
شام کے اوقات میں خطہ پوٹھوہار، مری، گلیات اور گردو نواح میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علاوہ چند مقامات پر تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس گرم موسم نے عوام کی عید کی چھٹیوں کو بھی بے مزہ کر دیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے مشاہدے کے مطابق تفریحی مقامات پر بھی عید کی چھٹیوں کے دوران اتنا رش نہیں دیکھا گیا جتنا عموماً چھٹیوں کے دوران دیکھا جاتا ہے جبکہ سڑکوں پر بھی ٹریفک معمول سے بہت کم دکھائی دی۔
محکمہ موسمیات نے بھی ہیٹ ویو الرٹ میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس شدید گرمی میں دن کے اوقات میں گھروں تک محدود رہیں۔
احتیاطی تدابیر
گرمی میں شدت کے پیش نظر طبی ماہرین نے بھی عوام کو یہی تنبیہ کی ہے کہ وہ صبح 11 بجے سے شام چار بجے تک کم سے کم گھروں سے باہر نکلیں۔
میو ہسپتال کے ڈاکٹر سلمان کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ گرمی شدید ہے اس لیے دن کے اوقات میں لوگ باہر نہ پھریں، دھوپ میں براہ راست نہ جائیں اور اگر جانا پڑ جائے تو چھتری کا استعمال کریں یا سفید رنگ کا کپڑا سر پر رکھیں یا کسی ٹوپی سے سر کو ڈھانپ لیں۔‘
ڈاکٹر سلمان کے مطابق: ’بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مزدوری کرتے ہیں یا موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کپڑا گیلا کر کے اپنی گردن اور سر پر لگاتے رہیں اور خود کو ٹھنڈا رکھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس موسم میں مشروبات کا استعمال زیادہ کریں جن میں پانی کے علاوہ وہ مشروبات لیں جن میں نمکیات بھی شامل ہوں جیسے لسی وغیرہ لیں تاکہ ہیٹ سٹروک سے بچ سکیں۔
’کوشش کریں کہ شدید گرمی کے اوقات میں سورج کے سامنے نہ جائیں اور اگر پھر بھی کسی کو ایک دم تیز بخار ہو جائے، جھٹکے لگیں یا وہ گر جائیں تو انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے جہاں انہیں اے سی میں رکھا جائے گا، ڈرپ لگائی جائے گی ٹھنڈی پٹیاں کی جائیں گی جس سے مریض ہیٹ سٹروک سے جلد ہی باہر آجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس ہیٹ ویو میں بچے، بوڑھے اور خواتین زیادہ احتیاط کریں خاص طور پر بچوں کو دھوپ میں گھمانے پھرانے پارکوں میں نہ لے کر جائیں اور اگر جانا بھی ہے تو سورج دھلنے کے بعد جائیں۔
غیر ضروری سفر سے گریز کریں
دوسری جانب اس شدید ہیٹ ویو میں موٹر وے پولیس سینٹرل ریجن نے بھی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔
موٹر وے پولیس اہلکار سید عمران احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’شدید گرمی کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس شدید گرمی میں گاڑی چلانے سے پہلے گاڑی کا پانی اور کولنٹ لازمی چیک کریں، دوران سفر انجن کا درجہ حرارت اور ٹائر کے پریشر پر نظر رکھیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شدید گرمی میں گاڑی میں لائٹر، موبائل فون، یا پرفیوم نہ رکھیں۔ دوپہر 11 بجے سے شام چار بجے تک غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں۔‘
عمران کا کہنا تھا کہ اس گرمی میں بچوں، بزرگوں کو گاڑی میں اکیلا نہ چھوڑیں، گاڑی میں اضافی پانی اور فرسٹ ایڈ باکس رکھیں اور گاڑی پارک کرنے کی ضرورت پڑے تو کسی سایہ دار جگہ پر پارک کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹر وے پر سفر کرنے والے موٹر وے ہیلپ لائن 130 کو یاد رکھیں اور کسی بھی ناگہانی صورت حال میں فوری ہیلپ لائن پر کال کریں۔