کراچی میں پاکستان کے ایک بڑے فیشن ہاؤس نے ’نخلستان‘ کے نام سے ایک فیشن شو منعقد کیا، جس میں موسمِ گرما کی مناسبت سے ملبوسات پیش کیے گئے۔
فیوژن پر زور دیتے ہوئے ڈیزائنر نے ملبوسات کو جدید تراش خراش کے ساتھ پیش کیا، جن میں جڑاؤ کا کام کم سے کم رکھا گیا تھا۔
یہ فیشن شو صرف خواتین کی حد تک محدود نہیں تھا، بلکہ اس میں مردوں کے لیے بھی متعدد قسم کے لباس متعارف کروائے گئے۔
فیشن شو کے ڈائریکٹر تابش خوجا نے بتایا کہ شو کے لیے 53 ماڈلز کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور انہیں روایت اور جدت کے امتزاج کے ساتھ پیش کیا گیا۔
فیشن شو کی ڈیزائنر پریشے عدنان، جو ہاؤس آف امیر عدنان کی سی ای او بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ایک سال کی محنت کا نتیجہ ہے، جس میں موسمِ گرما کی مناسبت سے ملبوسات پیش کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دھوتی شلوار اور دھوتی نما پتلون بھی اسی ضمن میں شامل کی گئی ہیں جبکہ رنگوں میں بھی ہلکے رنگوں کے ساتھ تراشیدہ لباس پیش کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پریشے عدنان نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کے رہنے والوں کے جسم پر ویسے بھی گھیر والے کپڑے زیادہ دیدہ زیب لگتے ہیں، اس لیے ساڑھی اور گھیر والی شلواروں کا امتزاج بنایا گیا تھا۔
ایوارڈ یافتہ ماڈل جویریہ علی کا کہنا تھا کہ انہیں شو کا آغاز کرنے کا موقع ملا، جو ان کے لیے اچھا تجربہ تھا اور ان کا انداز کسی حد تک قلوپطرہ جیسا بنایا گیا تھا۔
ماڈل زینیہ اجار نے کہا کہ ان کے کپڑے بہت آرام دہ تھے اور یہی سب سے اچھی بات تھی۔
ایک اور ماڈل اقار نے بتایا کہ یہ ان کا پہلا ریمپ شو تھا، جس میں سب نے ان کی مدد کی، اس دوران انہوں نے سیاہ مگر چمکیلی شیروانی پہن رکھی تھی۔
ماڈل ابیرہ نے کہا کہ ان کا سیاہ لباس کمال کا تھا، اگرچہ زیورات کم تھے مگر لباس نے کمی پوری کردی۔