انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کلیم اللہ نے بتایا کہ ’میرے والد صاحب نے برسوں پہلے قرآن پاک کو لکھا اور اب میں یہاں اس کی حفاظت کر رہا ہوں۔‘
گوجرانوالہ
گوجرانوالہ کا نام آتے ہی بات اب پہلوانی اور چڑے بٹیروں تک محدود نہیں رہی کیونکہ اب یہاں ’ہریسے‘ کا تذکرہ بھی زبان زدعام ہے۔