پاکستان کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ ’بجٹ میں زراعت پر تحقیق یا کسی پیداواری لاگت کم کرنے پر کوئی بات نہیں ہوئی تاہم وہ مطمئن اس وقت ہوں گے جب ان کا 25 فیصد منافع یقینی ہو جائے۔
کاشت کار
کسان رہنما سرون سنگھ پندھر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’فروری میں ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے چار دور کیے لیکن اس کے بعد ہمارے مطالبات پر مزید کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمیں اپنے جمہوری حق کے تحت احتجاج کرنے دے۔‘